صدر کو اوبامہ کے خط میں ”ڈو مور“ کا کوئی ذکر نہیں، چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی ختم کیا جائیگا، وزیراعظم گیلانی، شدت پسندوں کے اہم ٹھکانوں کا کنٹرول حاصل کر لیا، پہلے دہشتگرد فوج اب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں، سوات اور مالاکنڈ میں 2 ملین ڈالر کی مالیت سے تعمیر نو کا کام جلد شروع کر دیا جائیگا، میری اہلیہ پر این آر او سے فائدہ اٹھانے کا الزام ثابت ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا، میڈیا سے بات چیت:
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 نومبر ۔2009ء) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ صدر زرداری کو امریکی صدر کی طرف سے خط میں” ڈو مور“ کاکوئی ذکر نہیں،سابقہ حکومت نے دہشتگردوں کے خلاف سنجیدہ کارروائی نہیں کی ،چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی ختم کیا جائے گا ،دہشتگردی ایک حقیقت ہے ہماری فورسز فرض شناس اوربہادر ہیں،محسود قبائل پاکستان سے مخلص ہیں دہشتگرد باہر سے آئے ہیں،شدت پسندوں کے اہم ٹھکانوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ،پہلے دہشتگرد فوج کو ٹارگٹ کرتے تھے اب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں،متاثرین کی بحالی کیلئے حکومت ایک منصوبے کے تحت کام کر رہی ہے ۔سوات اور مالاکنڈ میں 2ملین ڈالر کی مالیت سے تعمیر نو کا کام جلد شروع کر دیا جائے گا،میری اہلیہ نے این آر او سے فائدہ نہیں اٹھایا اگر الزامات ثابت ہوئے تو وزیر اعظم کے عہدہ مستعفی ہوجاؤں گا۔جمعرات کو وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں گرین جرنلسٹ2009ء کے حوالے سے منعقدہ تقریب بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگردی ایک حقیقت ہے پوری قوم دہشتگردی کے خلاف متحد ہے دہشتگردوں کا ٹارگٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں تاکہ وہ ملک کا تحفظ نہ کر سکے ہمارے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بہت بہادر اور فرض شناس ہیں اور انہیں اپنی ذمہ داری کا احساس ہے اور ملک کے لئے قربانی دے رہے ہیں دہشتگرد پہلے سکیورٹی اہلکاروں کو ٹارگٹ کر رہے تھے اوراب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے پوری دنیا سے بات کر رہی ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتیں بڑھانے میں مدد کریں۔ایک سوال میں انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کوجیمز جونز کی طرف سے دیے گئے امریکی صدر اوبا کے خط میں "ڈومور" کی کوئی بات نہیں ہے دہشتگردی کے خلاف حکومت پاکستان اپنی صلاحیت کے مطابق جو کر سکتی ہے وہ کر رہی ہے اور دنیا کو چاہیے کہ پاکستان کی صلاحیت بڑھانے کیلئے مدد کریں کیونکہ پاکستان امریکہ کی جنگ نہیں بلکہ اپنی جنگ لڑ رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کابینہ میں ردو بدل ایک عام معاملہ ہے مگر اس حوالے سے سی ای سی کی کمیٹی سے اجازت لینے کے بعد کابینہ کو ری شفل کیا جاتا ہے ۔کرپشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ ہماری صرف ہماری دور حکومت کی نہیں بلکہ سابقہ ادوار کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے لیکن یہ حکومت کے لیے تشویشناک ہے کرپشن کی تحقیقات کے لئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس کی تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کارروائی نہیں کی ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پر عز م اور شدت پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے ۔اور فورسز نے ان کے تمام اہم ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے قبائلی علاقوں سے دہشتگرد اور ان کے کمانڈز مارے جاچکے ہیں یا بھاگ گئے ہیں اور سورش ذدہ علاقوں میں حالات جلد معمول پر آ جائیں گے ۔جنوبی وزیرستان کے متاثرین کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ایک منصوبے کے تحت کام کر رہی ہے جب سوات اور مالاکنڈ میں آپریشن شروع ہوا تھا تو اس وقت متاثرین کے لئے غیر ملکی امداد کی بجائے حکومت نے اپنے ہی وسائل کے 50ارب روپے بجٹ میں رکھ دیا تھا ملاکنڈ اور سوات کے متاثرین کی آبادی کاری اور تعمیر نو کے لئے حکمت عملی طے کر لی ہے دو ملین امریکی ڈالر کی مالیت سے تعمیر نوکا کام شروع کیا جائے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ محسو د قبیلہ پاکستان کے ساتھ مخلص اور حکومت کے ساتھ ہے اور مٹھی بھر دہشتگرد ہیں باہر سے آئے ہوئے ہیں جو قبائلی علاقوں کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں بے گھر افراد کو پانچ ہزار روپے فی خاندان دیا گیا ہے اور جب وہ واپس جائیں گے تو ان کو 25پچیس ہزار روپے دیے جائیں گے ۔این آر او کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ نے این آر او سے فائدہ نہیں اٹھایا اگر الزامات ثابت ہوئے تو وزیر اعظم کے عہدہ مستعفی ہوجاؤں گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قومی مصالحتی آر ڈیننس (این آر او)کی لسٹ میں میری اہلیہ کا نام سازش کے تحت شامل کیا گیا ہے جو سراسر غلط ہے انہوں نے کہا کہ میری بیوی نے این آر او سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا اگر ان پر این آر او سے فائدہ اٹھانے کا الزام ثابت ہوا تو میں وزیر اعظم کے عہدہ سے مستعفی ہو جاؤں گا ۔این آر او پارلیمنٹ میں عدالت عظمیٰ کے حکم پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن سیاسی جماعتوں نے اس پر اتفاق نہیں کیا تو حکومت نے اسے واپس لے لیا انہوں نے کہا کہ نیب کو این آر او سے فائدہ اٹھانے والے کی فہرستیں پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جلد ہی اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو گی۔
Bookmarks