عیدسعیدالفطرکی مناسبت سےعالیقدرامیرالمؤمینین کاپیغام
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمدلله رب العالمین وصلوت وسلام علی رسوله الکریم وعلی اله واصحابه اجمعین
امابعد:قال الله تعالی:یاایهالذین امنوا ان تنصروا الله ینصرکم ویثبت اقدامکم
مسلم امہ،افغان مجاہدقوم اورخصوصاامریکی رہبری میں ناجائزصلیبی قوتوں کے خلاف برسرپیکار مجاہدین کورمضان المبارک کی روزےرکھنےاورعیدسعیدالفطرکی مناسبت سےمبارکبادکہتاہوں،اللہ اس دن کومسلم امہ کی خوشی وسربلندی میں گزار دیں-
میں پہلےاس عظیم مذہبی یوم کی مناسبت سے پیغام میں ان خاندانوں کوجوعالمی وحشی ظالمانہ حملے کےدوران شہیدہوچکےہو،اپناتعزیت اورتسلیت پیش کرتاہوں،بالخصوص ان سینکڑوں خاندانوں کوجوملک کی مشرقی حصے، ہلمنداورصوبہ ھرات ضلع شینڈنڈمیں درندہ صفت دشمن کی بمباری میں اجتماعی طورپرجن کے سینکڑوں عزيزو اقارب شہیدہوۓ-
اللہ رب العزت کی دربارسےصبرجمیل کاخواست گارہوں اوران کےغم میں برابرشریک ہوں-
میں ان تمام غمزدہ خاندانوں کوتسلی دیتاہوں،کہ تمھارا خون ضروررنگ لائے گا،تمھاری اقارب کی مظلوم لہواگرمغروراوربےرحم دشمن کےلیےجتنی بےاہمیت ہو،لیکن اللہ تعالی کےہاں بہت بیش بہاہے،اوراللہ تعالی انہی لہوکی بدلےمیں ہماری قابض دشمن کوناکام اورشرمندہ کردیگا، اور اللہ رب العزت ان پاک قربانیوں کےذریعےہمیں مقدس عادلانہ نظام سےنوازے- وماذالک علی الله بعزیز
افغان قوم اورعلاقائی مسلم اقوام اس حقیقت کوجان لیں،کہ ہماری سرزمین اوعقیدےکی مشترکہ دشمن اس وقت تک ہم سےراضی نہیں ہوگا،جب تک ہم مکمل طورپران کی غلامی کو نہ اپناۓ-
اس غلامی سےنجات کاواحدحل قرآن کریم نےبتایاہے،جو اپنی دین اورسرزمین کی حفاظت مسلحانہ جہاد اورمزاحمت کاحکم ہے-
ہمارےملک میں موجودہ حالات اللہ تعالی کی نصرت کی ظاہری گواہی دےرہاہے-
وہ امریکہ جواپنی جدیدٹیکنالوجی کی مددسےشکست کاتصوربھی نہیں کرتا،لیکن اب ہرروزاپنی فوجوں کی جنازوں کی استقبال کرتی ہے، شدیدجانی ومالی نقصانات سےدوچارہے،چندبرس پہلے کوئی یہ تصورنہیں کرسکتاکہ امریکہ اوراتحادیوں کو افغانستان میں اتنی مزاحمت کاسامناہوگا،لیکن آج امریکی صدراوروزراء عالمی سطح پرکشکول پھرتےبھیک مانگ رہےہیں،بہترتویہ ہےکہ کوئی اسے مثبت حواب بھی نہیں دےرہا-
یہ حقیقت ہمیں یہی الہام دےرہاہے،کہ ہم اپنی موقف پرڈٹےرہے،اپنےرب پریقین وبھروسہ رکھے اورآپس میں اتحادواتفاق کی فضاکوقائم کردے،توعنقریب دشمن کواپنی سرزمین سے ماربھگانےمیں کامیاب ہوجائيں گے،یہ مرحلہ اب بہت قریب ہے-
قابض ہماری سرزمین سےمجاہدین کونابودکرنے،اسلامی قائدین کو حراست میں لینے،ایشاء میں اڈہ قائم کرنے، مرکزی ایشاءکی ذخائرپرقابض ہونے،باطل ادیان کوتقویت پہنچانےوغیرہ ۔۔۔۔۔کی غرض سےآۓ اور گذشتہ سات برس کےدوران اپنی مقاصدمیں کامیاب نہ ہوسکے،تومزیدسوسال تک کامیاب نہیں ہوسکیں گے،کیونکہ اب عوامی مزاحمت نے عملی شکل اختیارکی ہے،اوراس مزاحمت کی سدباب آۓ روزناممکن ہوتاجارہاہے،جس کے قابضین نےبھی اعتراف کیاہے-
ہم قابضین کومخاطب کرتےہیں،کہ تم پہلےاپنی ٹیکنالوجی کی طاقت پرمغرورتھے اوربغیرکسی معقول دلیل اوربات چیت ہماری سرزمین پردھاوابول دیا،اب حالات کی نزاکت کوبھانپتےہوۓ اپنی ناجائزتجاوز فیصلےپرنظرثانی کرلیں اوراپنی فوجوں کونکالنےکی مثبت راہ تلاش کریں-
اگرتم ہماری سرزمین سےنکلوگےتوہم تھماری خروج کی معقول راہ ڈھونڈلیں گےاوراپنی موقف کو ایک دفعہ پھردہراتےہیں،کہ ہم دنیا میں کسی کےلیےمضرنہیں ہے،تآنکہ تمھاری ان جعلی دعوؤں اور اندیشوں کابھی ازالہ ہوجائيگا،جسےتم قبضےکابہانہ سمجھتےہو اورہماری سرزمین بھی تمھاری حملوں سےمحفوظ ہوسکےاوراگرتم پھربھی اپنی قبضےپرمحکم رہتےہو،توایک جانب اس علاقے کو تاریخی مسائل کاسامناہوگا،اوردوسری طرف تم افغانوں کی حملوں کی نتیجےمیں سابق سوویت یونین کی طرح دنیاکےگوشےگوسےمیں شکست ورسوائی سےدوچارہوگے- اورتمھاری قبضہ گیری کی دوام تاریخ میں نئی نسلوں کوقابل قبول نہ ہوگی-
اس وقت ہماری سرزمین نےناجائزقبضےکی وجہ سے"شہرناپرسان "کی شکل اختیارکرکھی ہے- درجنوں ملکوں کی فوجیں اورہزاروں ملکی مسلح پولیس اورقومی فوج کے نام سے افرادملک میں پھیررہےہیں لیکن ملک میں جرائم کی واقعات،بےعفتی،لوٹ ماراورلوگوں کی بےاعتمادی نےملک کوایک وحشی جنگل میں بدل دیا،جس میں نہ کسی کی جان اورنہ ہی مال و عزت محفوظ ہے-
یہ اس لیے کہ بیرونی قوتیں ہماری ثقافت،عقیدے،ملکی خودمختاری اورقدرتی وسائل و ذخائر کےچورہیں جبکہ ملکی پولیس اورفوجی عوام کی مال وعزت کولوٹنےمیں مصروف ہیں،توقومی اور بین الاقوامی چوروں کی موجودگی اورحاکمیت میں کون امن وسلامتی کی توقع کرسکتاہے؟ کسی ملک کی پولیس یاامن عامہ کی ذمہ داراگرملک کی بداخلاق،لادین،نشوں کی عادی ،گھروں سےبےدخل کیے گۓرنگیلےافرادہو،تووہ عوام کی مال وعزت کی دیکھ بھال اورحفاظت کس طرح کرینگے؟ایسےحالت میں کہ کابل کٹھ پتلی ادارےنےبھی بعض جرائم میں پولیس کی ملوث ہونےکی تصدیق کی ہے-
ہماری قوم ایسی نظام سےاپنی سرزمین، شہریت،ملکی سلامتی اورسرحدوں کی حفاظت کی کونسے توقعات رکھیں گے،جن کےگورنرز،وزراء لوٹ مارٹولوں کی سربراہ،عالمی سمگلراورمافیاکےایحنٹ ہو اوریاقابض ملکوں کی خفیہ اداروں کی کارکن ہو؟
قابضوں نے سات برسوں کےدوران جونظام مستحکم نہیں کیا،تواسےکبھی بھی مضبوط نہیں کرسکتا اورنہ ہی وہ اپنی ذرائع ابلاغ کےذریعےافغانوں کوشربت کی بجاۓزہرپلاسکیں گے،اس لیے اب حالات یکسر بدل ہوچکےہیں،جس کا قابضین نے بھی اعتراف کیاہے،تمام مسلم امہ اس وقت صدابلند کررہے ہیں کہ اس علاقےمیں اس وقت امن وامان قائم ہوسکتا ہے،جب قابضین اپنی افواج کو خطے سےنکال دیں،اب اس غم سےنجات اوراس محکوم عوام کی آزادی کےلیےعالمی سطح اورخصوصا علاقائی اورہمسایہ ممالک اخلاقی طورپرہماری جائزاوربرحق مزاحمت کی حمایت کریں اورمزید امریکی ہٹ دھرمی اورمتضادسیاست کی حمایت کوترک کردیں،کیونکہ دوسروں کی غلط پالیسیوں کی حمایت بذات خودایک غلطی ہوتی ہے-
آخرمیں ، میں روان مقدس جہادکی دلیر،سرفروش اورشجاع مجاہدین کومزاحمت،استقامت اور وحدت کی دعوت دیتاہوں –
میرےعزيزمجاہدبھائیوں !
تمھاری شب وروزکی پرمصائب حیات کی برکت سےدشمن کےغرورنےدم توڑدیااورتمھاری شدید مزاحمت کی وجہ سےمسلم امہ آج اپنےاندرانتقامی صلاحیت کااحساس کرتی ہے،یہ بہت فخرکی بات کی ہے،کہ آج اسلامی دنیاکےدیگرمقامات پرلوگ نئےاوررنگارنگ کپڑےپہنتےہیں،لیکن تم مورچوں میں گولیوں اوربارودکی جیکٹوں کوتن زیب کرتےہو،کیونکہ مسلم امہ پرتقاضےکےمطابق ایک ازادکوخودمختارمومن کےلیےسب سےبہتراورمعززپہلا تمھارالباس ہے-
میں ایک دفعہ پھراپنی سابقہ وصیت کودہراتاہوں،کہ دشمن کےسامنےسیسہ پلائی ہوئی دیواربن جا*ؤ، لیکن عام شہریوں اوربےگناہ اہل وطن کےبارےمیں مکمل احتیاط کواپناؤ،وہ واقعہ جس میں عوام کو نقصان پہنچنےکاخطرہ ہو،اس سےکنارہ کشی اختیارکرو-
تمھاری تمام ترکاروائیاں ارشادربانی کی روشنی میں ہونی چائیے،ذاتی ،ہنگامی،جذباتی فیصلوں سے اجتناب کرو،ہروہ عمل جواسلامی احکام سےمتضادہو،یااسلامی معاشرے،تہذیب اورثقافت سے متصادم ہو،اورتمھاری دشمن تمھاری ہی بھیس میں اسےانجام دیتےہو،مثلامساجداوردیگراجتماعی مقامات پردھماکے،قومی شاہراہوں سےعوام کی مالوں کولوٹنا،دشمن کی نام پرکسی کےناک اورکان کو کاٹنا،جسےاسلام نے مثلہ اورناجائزعمل قراردیاہے،یامذہبی کتب کوجلانااوراس نوعیت کےدیگرامور کاسختی سےسدباب کرنا،اورجوبھی ہمارےتشکیلات سےبیروں اس نوعیت کی غیرذمہ دارانہ حرکات کریں،تووہ اپنےچہرےکوعیان کردیں،جبکہ ہمارےمجاہدین کوبدنام نہ کریں-
بیشتراوقات ایسےواقعات میں ہمارےدشمن ملوث ہوتےہیں،اس لیےمجاہدین کونہایت احتیاط اور ہوشیاری اپنانی چائیے-
دوسری ضروری بات یہ ہے کہ دشمن کےپاس فریب ودھوکہ دہی کی شیطانی چالیں بھی ہیں اوراپنی تاریخی فطرت کےمطابق فرارہوتےوقت بعض شیطانی چالوں کوبروۓکارلاتےہیں،جس کی وجہ سے مسلمان فتح کےبعدان چالوں کےشکارہوجاتےہیں- تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کوکسی نےبھی بزورشمشیررام نہیں کیا،لیکن دشمن کی چالوں اورفریبوں میں کئی مرتبہ عالم اسلام کوتاریخی مشکلات کا سامنا کرناپڑا،اب بھی دشمن اس کوشش میں ہے،کہ مجاہدین کی اندرونی اورعوام ومجاہدین کی درمیان میں مخالفت کی فضاہموارکردیں،اس حربےکوفلسطین میں استعمال کیاگیا اورآج فلسطینی مزاحمت عملا تقسیم ہوچکی ہے،عراق میں سنی اورشیعہ فرقوں میں مخالفت کوہوادی جارہی ہے، مجاہدین اورعوام کی درمیان بدگمانی اوربےاعتمادی کی سرتوڑکوششیں جاری ہیں- اوراب افغانستان اورآس پاس اس حربےکوعملی جامہ پہنناچاہتےہیں- تمھیں مکمل جرائت سےمتوجہ ہوناچائیے،تاکہ دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہوجائيں،دشمن کی کوشش یہ ہوتی ہے،کہ مجاہدین کومختلف مقامات پر چھوٹے اورغیرضروری مقاصدمیں مصروف رکھے،تاکہ مجاہدین کی معاشی اورفوجی قوت رائيگاں ہوجائيں،اس نقطےپربھی غورکیجئےاورکوشش کریں، دشمن پرتابڑتوڑحملوں کوجاری رکھتےہوۓ،اپنی ازلی، بنیادی دشمن پرنظررکھو- مومن اورمجاہدقوم کی علماءاورقبائلی عمائدین کوشش کریں اور بھٹکے ہوۓجوانوں کواپنی مجاہدقوم کی مقابل میں لڑنےوالےکراۓکی فوجوں اورملیشاسے نکال دیں اورتمام لوگوں کوآگاہ کردیں،کہ اس غلام اورناکام ادارےمیں کام کرنا،اسلام اورملک کی مخالفت میں کھڑےہونےکی مترادف ہے-صرف عوام کوورغلانےاوردھوکہ دہی کی خاطرپھٹواورکراۓ کی ملیشوں پرکثیرالقومی فوج،امنیت ملی اورقومی پولیس کےنام رکھےگۓہیں،درحقیقت یہ اسلام ضد اورملک مخالف ایجنٹ قومی ملیشےہیں،جس کی نہ کوئی حیثیت ہے- وہ اسلامی عمائدین جوخودکومجاہدین کہتےہیں،اورتاحال امریکی ادارےکی شانہ بشانہ کھڑےہیں،کوایک دفعہ پھر دعوت دیتاہوں ،کہ مزیدمجاہدقوم کی مقابلےمیں غیروں کی پشت پناہی نہ کریں،اللہ کی خاطراپنی غلط پالیسی کوجاری نہ رکھیں،مجاہداورجہادکی مقدس کلمےکواپنی ذاتی فوائداورجاہ طلبی کی خاطر بدنام نہ کریں- انہیں چائیےکہ مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوجاۓ،اگرعملی جہادکرنانہیں چاہتے تو کم ازکم مخالفت اورمخالفین کی صفوف کی کثرت سےدست بردارہوجاۓاورخودکوان سے علیحدہ کردیں- آخرمیں افغان مجاہدقوم کےساتھ فلسطین اورعراق کی شریف اقوام سے پرزورمطالبہ کرتاہوں،کہ" واعتصوابحبل الله" کومضبوطی سےتھام لیں،اندرونی اختلافات کوپس پشت ڈالتےہوۓ بیرونی،ظالم،مکاراوربےرحم دشمن کی مقابلےمیں متفق اورمتحدہوجائيں-
قابضین کی مکمل شکست اورمجاہدین کی فتح مبین کےلیےدعاگوں ہوں-
والسلام
خادم اسلام امیرالمؤمنین ملامحمدعمرمجاہد
__________________
Bookmarks