بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الحمد اللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین
تمام تعریفیں اس اللہ رب العزت کیلیے ہیںجو تمام جہانوں کا رب ہےوہی سب کا داتا، وہی حاجت روا، وہی مشکل کشا وہی گنج بخش ہے۔ تمام کائینات کا اکیلا مالک ہے اور اس کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں۔
لاکھوں کڑوڑوں درود و سلام سید المرسلین خاتم النبین امام اعظم امام انبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے بے شمار تکلیفیں برداشت کر کے یہ دین ہم لوگوں تک پہنچایا اللہ تعالی' نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر دین اسلام کو کامل کر دیا۔ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ہمیں شرک و بدعت اور برے کاموں سے بچنے کی تلقین فرمائیں وہاں ہمیں غلو(درجے سے بڑھا دینا) سے بچنے کی بھی تلقین فرمائیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! مجھے اتنا نا چڑھا دینا یعنی میری تریف میں اتنا مبالغہ نہ کرناجتنا نصاری' نے عیسی' ابن مریم کے بارے میں کیا میں تو اللہ کا بندہ ہوں دیکھیے صحیح البخاری جلد دوئم ص-252 ح-665
پر افسوس اسی غلو سے کام لیتے ہوئے اکثر حضرات نے نبیوں، ولیوں اور اماموں کا رتبہ حد سے تجاور کر دیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کی مخالفت کی۔ غلو میں مختلف عقائد لوگوں نے گھڑ لیے جس میں سے ایک عقیدہ جس پہ ابھی روشنی ڈالنا چاہتا ہوں وہ ہے علم غیب۔
غلو میں ایک عقیدہ یہ شامل ہیں کہ نبی اور ولی، بزرگان دین وغیرہ عالم غیب تھے جو کہ بلکل باطل عقیدہ ہے آئیے ہم دیکھتے ہے کہ اس بارے میں قرآن و حدیث کی کیا تعلیمات ہے۔
عالم الغیب میں دو الفاظاستعمال ہوئے ہیں پہلا عالم اور دوسرا غیب، عالم کہتے ہیں جاننے والے کو اور غیب چھپی ہوئی چیزاور وہ چیز جو آئندہ ہونے والی ہو کو کہتے ہے۔
اس بات سے کسی کو اختلاف نہ ہو گا۔ اب اگر یہ صفت مخلوق میں تلاش کی جائے تو یہ ناممکن ہے۔ کوئی شخص ایسا نہی جو بنا کسی کے بتائے یا کسی کے خبر دیے بغیر سب کچھ جان لے۔ نہ وہ یہ دعوہ کر سکتا ہے کہ اس سے کچھ نہیں چپھا ہوا اور جو اس بات کا دعوہ کرے وہ جھوٹا ہے۔ آئیے اب قرآن کھولتے ہے اور اس مسئلے کو تفصیل سے سمجھتے ہے:
اللہ تعالی' قرآن میں فرماتا ہے: ”اور اللہ تعالی' کیلیے ہی ہے غیب آسمانوں کا اور زمین کا اورتمام معملات اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سو اسی کی عبادت کرو اور بھروسہ رکھو“ سورہ ھود آیت 122
ایک اور جگہ فرمان ہیں: ”(اے نبی) ان سے کہو کہ نہیں جانتا کوئی بھی جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں، غیب کو سوائے اللہ کے اور وہ تو یہ بھی نہیں جانتے کہ کب اٹھائے جائے گے“ سورہ النمل آیت 65
ایک اور جگہ: ” اور وہی اللہ ہے نہیں ہے اس کے سوا کوئی بھی عبادت کے لائق، اور وہ غیب و حاظر کو جانتا ہے برا مہربان نہایت رحم والا ہے“ سورہ الحشر آیت 22
مزید دیکھیے سورہ النحل آیت 77 اور سورہ الانعام آیت 59
آئیے اب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کو پڑھتے ہیں:
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیب کی 5 کنجیاں ہے جنہیں اللہ تعالی' کے سوا کوئی نہیں جانتا:
1۔ عورت کے پیٹ میں کیا ہے۔
2۔ کل کیا ہو گا۔
3۔ بارش کب ہو گی۔
4۔ جاندار کس سرزمین پہ مرے گا۔
5۔ قیامت کب آئی گی۔
(صحیح البخاری جلد سوم/ص-762 ح-2216 )
سیدہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کے جو شخص یہ کہے کہ اللہ کے رسول غیب جانتے تھے وہ جھوٹا ہے کیونکہ اللہ تعالی' کے سوا غیب کوئی نہیں جانتا۔
(صحیح البخاری جلد سوئم ص-962 ح-2215 )
جیسا کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ہے کہ غیب اللہ تعالی' کے سوا کوئی نہیں جانتا ہمیں مسلمان ہونے کے ناطے چاہیے کہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات پہ عمل کرے اور اپنے عقیدے کی درستگی کرے۔ اللہ رب العزت مجھے اور آپ سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائیں اور ہمیں امام اعظم خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم بے چلنے کی توفیق عطا فرمائیں اور ہمارے گناہ معاف فرما دے۔ آمین
والسلام علیکم ورحمتہ اللہ
محمد عاکف سعید
Bookmarks