قدم سے قدم ملانا:
یہاں ایک بات بتلانا میں اہم سمجھتا ہوں کہ آج کل ہماری مسجدوں میں صحیح نمونے قدم سے قدم ملانے کو عیب تصور کرتے ہیں اور اپنے قدم دور کردیتے ہیں جیسے ہم نے ان سے قدم نہیں ملایا بلکہ ان کی دکھتی رگ پر قدم رکھ لیا اور برے افسوس کی بات ہے کہ ہماری اہل حدیث مسجدوں میں بھی مسلمان قدم صحیح نمونے نہیں ملاتے اور صرف اپنی جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں کہ بس انہوں نے قدم ملاکر اپنا کام پورا کردیا مگر اس سلسلہ میں بھی ایک حدیث ہے، زرا ملاحظہ فرمائیے:
حضرت نعمان بن بشیر رض سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے لوگوں کی طرف منہ کرکے فرمایا:
" لوگو! اپنی صفیں سیدھی کرو- لوگو! اپنی صفیں درست کرو- لوگو! اپنی صفیں برابر کرو- سنو! اگر تم نے صفیں سیدھی نہ کیں تو اللہ تعالی تمہارے دلوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈال دے گا- پھر تو یہ حالت ہوگئی کہ ہر شخص اپنے ساتھی کے ٹخنے سے ٹخنا،گھٹنے سے گھٹنا اور کندھے سے کندھا چپکا دیتا تھا"
(ابوداؤد، ابواب الصفوف، باب تسویۃ الصفوف، حدیث 662- ابن حبان "396" نے اسے صحیح کہا ہے-)
ایک اور حدیث میں حضرت انس رض سے راویت ہے کہ:
" رسول اللہ ۖ نے فرمایا: صفوں کو سیدھا کیا کرو کیونکہ میں تمہیں پس پشت بھی دیکھتا ہوں"
حضرت انس رض کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہر شخص (صفوں) میں اپنا کندھا دوسرے کندھے اور اپنا قدم دوسرے قدم سے ملادیتا تھا-
( بخاری، الجمات والمامۃ "الاذن" باب الزاق المنکب والقدم بالقدم فی الصف، حدیث 718و 725)
ان اوپر دونوں حدیثوں کو آپ بغور پڑھیں اور ان پر غور و فکر کریں تو یہاں ایک بات کی خصوصی وضاحت کی گئی ہے اور صحابہ کرام رض نے بھی اس بات کو سمجھ کر اس پر عمل کیا ہے کہ قدم کو قدم کے ساتھ اس طرح ملانا کہ کندھا، گھٹنا اور ٹخنا دوسرے کندھے، گھٹنے اور ٹخنے کے ساتھ مل جائے اور یہ ہی طحیح طریقہ ہے نماز میں صف بندی کرنے کا مگر آج کل ہمارے موحد حضرات پاؤں کی اگلی انگلیاں ملا کر اپنا فرض ادا کردیتے ہیں مگر ایسا نہیں ہے سنت رسول ۖ کا صحیح طریقہ قدم ملانا ہے اور قدم پورے پاؤں کو کہتے ہیں نہ کہ صرف اگلی انگلیوں کو۔۔۔۔اور آپ خود بغور جائزہ لیں کہ اگلی انگلیاں ملانے سے یہ حکم پورا نہیں ہوتا کہ گھٹنے اور ٹخنے بھی مل جائيں اور جب آپ پورے قدم کو دوسرے قدم سے ملائيں گے تو گھٹنے اور ٹخنے کی شرائط بھی پوری ہونگی مگر اس اہم رکن و حکم کو ہم لوگوں نے معمولی سمجھ کر صرف پاؤں کی انگلیاں ملا کر سنت پوری کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں حالانکہ جب تک نماز صف بندی سے لےکر سلام تک اسی طرح ادا نہیں کی جاتی جس طری کا حکم وعمل ہمارے رسول اللہ ۖ نے دیا اور کیا ہے تب تک ہماری نماز ناقص رہے گی۔
اور یہ کوتاہی و غلطی نہ صرف ہمارے مقتدیوں پر اماموں کی طرف سے بھی بے انتہا ہوتی ہے اور خاص طور پر امام مسجد کو اس چيز کی طرف سنجیدگی کے ساتھ لینا چاہیے کہ امام کی ذمیواری مقتدی سے زیادہ ہے۔
جیسا کہ ابو ہریرہ رض سے روایت ہےکہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے:
"اگر اماموں نے نماز اچھی طرح (ارکان کی تعدیل اور سنتوں کی رعایت کے ساتھ) پڑھائی تو تمہارے لیے بھی ثواب ہے اور ان کے لیے بھی ثواب ہے اور اگر نماز پڑھانے میں خطا کی تو تمارے (مقتدیوں) کے لیے تو ثواب ہے اور ان (اماموں) کے لیے وبال"-
( بخاری، الجماعۃ والامامۃ 'الاذن" باب اذا لم یتم الامام واتم من خلفہ، حدیث 694)
تو میرے بھائیو! اس بات پر اللہ کے واسطے ذرا غور و فکر کرو کہ جب تک ہماری صف بندی مکمل صحیح طریقہ رسول اللہ ۖ کے مطابق نہیں ہوگی تب تک ہماری نماز کبھی بھی صحیح ادا نہیں ہوگی اور اس کی ساری ذمیواری ہمارے کندھوں پر ہوگی۔
Bookmarks