ارے محترم، سہی دین تو وہی سیکھا سکھتے ہیں جنہوں نے آٹھ سے دس سال کی محنت کے بعد دین سیکھا ہو یعنی جو عالم اور مفتی ہوں، اللہ تعالیٰ نے مؤذن، امام، عالم اور مفتی کا بہت بلند درجہ رکھا ہے ایک حدیث میں ہے کہ اگر کوئی شخص کسی عالم کو خوشی کی نگاہ سے دیکھے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے لئے ایک فرشتہ مقرر کردیتے ہیں جو قیامت تک اُس کے لئے دُعا کرتا رہے گا
دین اگر سیکھنا ہو تو عالم اور مفتی کی صحبت اختیار کرنی ہوگی، تاکہ وہ دین جو ہمارے پیارے نبیﷺ ہمیں بتاکرگئے یعنی چودہ سو سال پرانا دین یہی دین ہماری کامیابی اور نجات کا ذریعہ ہے، آج کل بہت سے دنیا دار پڑھے لکھے لوگ بھی قرآن پاک کی تفسیر لکھ رہے ہیں کیسی عجیب بات ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی مرضی کے دین اور فیشن ایبل دین سے محفوظ فرمائے۔ آمین
Bookmarks