حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے جبریل سے کہا یہ بتلاؤ کہ جہنم کے دروازے کیا ہمارے دروازوں جیسے ہیں ؟ جبریل نے عرض کی نہیں حضور! وہ مختلف طبقات میں بنے ہوئے ہیں، کچھ اوپر اور کچھ نیچے ہیں اور ایک دروازے کا درمیانی فاصلہ ستر سال کا ہے، ہر دروازہ پہلے دروازہ سے ستر گنا زیادہ گرم ہے۔ آپ نے ان دروازوں میں رہنے والوں کے متعلق پوچھا تو جبریل نے جواب دیا سب سے نچلے کا نام “ہاویہ“ ہے اور اس میں منافقین ہیں، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے ان المنفقین لفی الدرک الاسفل، دوسرے طبق کا نام “جحیم“ ہے اور اس میں مشرک ہیں۔ تیسرے کا نام “سقر“ ہے اور اس میں صابی ہیں، چوتھے کا نام “لظی“ ہے اور اس میں ابلیس اور اس کے پیروکار مجوسی ہیں، پانچویں کا نام “حطمہ“ ہے اور اس میں یہود ہیں، چھٹے کا نام “سعیر“ ہے اور اس میں نصارٰی ہیں، پھر جبریل خاموش ہوگئے۔ آپ نے پوچھا، اے جبریل! کیا تم مجھے ساتویں طبقہ میں رہنے والوں کے متعلق نہیں بتاؤ گے ؟ جبریل نے عرض کی حضور مت پوچھئے، آپ نے فرمایا بتلاؤ تو سہی، تب جبریل نے کہا اس طبقہ میں آپ کے وہ امتی ہیں جو گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوئے اور بغیر توبہ کئے مر گئے۔
Bhai sahb esa mehsos hota hy
ke aap ko islami talimal ki knowledge
ache hy
Bookmarks