بھڑک سکتی ہے ظالم آگ ، پانی میں نہیں رہنا
تم اپنی شاعرانہ خوش بیانی میں نہیں رہنا
نظر رکھنا کہ اس کے اور کیا کیا اب ارادے ہیں
فقط تم یار جانی ، یار جانی میں نہیں رہنا
وہ زندہ آدمی کو بت بنا سکتا ہے ، سمجھے تم؟
اسیر اس شوخ کی جادو بیانی میں نہیں رہنا
جہاں تک ساتھ دیں وہیں تک لطیفِ نغمہ ہے
ترو تازہ یہ لہجہ دورِ ثانی میں نہیں رہنا
ہمارے بعض شعرائے مکرم کا مقولہ ہے
ضعیفی میں جواں رہنا ، جوانی میں نہیں رہنا
تم اپنا خود کوئی کردار ساجد منتخب کر لو
گداگر بن کے شاہوں کی کہانی میں نہیں رہنا
Bookmarks