موبائل فون اور مردانگی
سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ یہ مطالعہ کیا ہے کہ موبائیل فون سے خارج ہونے والی الیکٹرو میگنیٹک یا برقی مقناطیسی شعاعیں کس طرح مادۂ تولید یا نطفے پر اثرا انداز ہوتی ہیں۔
یہ تحقیق جرمنی کے شہر برلِن میں منعقد ’یورپین سوسائٹی آف ہیومن ری پروڈکشن اینڈ ایمبریالوجی‘ کے اجلاس کے سامنے پیش کی گئی۔
ہنگری میں ہونے والے اس مطالعے کے لیے دو سو سے زائد مردوں کے نطفے کے نمونوں کا مطالعہ کیا گیا۔
اس تحقیق کے مطابق جو افراد دن بھر موبائل فون استعمال کرتے ہیں ان میں موبائل فون استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں مادۂ تولید نہ صرف تین گنا کم ہوتا ہے بلکہ اس حالت میں ہوتا ہے کہ اس میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوچکی ہوتی ہے۔
لیکن اس تحقیق کے طریقۂ کار کے بارے میں شکوک و شبہات بھی پائے جاتے ہیں۔ افزائش نسل کی صلاحیت کے بارے میں یورپی ادارے یورپییئن سوسائٹی آف ہیومن ری پروڈکشن کے سابق سربراہ پروفیسر ہینس ایورس کا کہنا ہے کہ محققین نے کئی دیگر اہم عوامل کو نظرانداز کیا ہے۔
پروفیسر ہینس ایورس کا کہنا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والوں کی زندگیاں زیادہ دباؤ کا شکار ہوتی ہیں اور ایک سے دوسرے دفتر تک گھن چکر بنے ہوئے مصروف کاروباری شخص کے لیے زندگی کے مسائل بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
یہ بات سب کے علم میں ہے کہ ایسے طرزِ زندگی سے افزائش نسل کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور اس کا موازنہ کھلی فضا میں رہنے والے کاشتکاروں سے نہیں کیا جا سکتا۔
پرورفیسر ہینس کے اس بیان کی روشنی میں ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف افزائش نسل کی صلاحیت پر موبائل فون کے اثرات کا ایک منظم اور عمیق جائزہ لیا جائے۔ موبائل فون گزشتہ محض دس برس سے زیراستعمال ہیں۔ لہٰذا انسانی صحت پر ان کے اثرات ابھی پوری طرح اس وقت تک سامنے نہیں آسکتے جب تک اس کا ایک وسیع سائنسی تجزیہ نہ کر لیا جائے۔
Bookmarks