انٹرنیٹ ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعے ہم دنیا بھر کے حالات اور معلومات پلک جھپکنے میں جان سکتے ہیں ۔ساری دنیا کی معلومات اس کی بدولت ہم حاصل کر سکتے ہیں اور اس کجی وجہ سے کیمونیکیشن کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آگئی ہیں۔ اور انٹرنیٹ نے پیغام رسانی کو بام عروج پر پہنچا دی دیا ہے ۔ اور اس سے زیادہ تیز رفتار پیغام رسانی کیا ہو سکتی ہے کہ آپ صرف ایک بٹن کلک پر پیغام اور جگہ بھیج سکیں ۔اور جوابی پیغام بھی وصول کر سکیں۔پیغام رسانی کا یہ طریقہ کار ای میل کہلاتا ہے۔ اور انٹرنیٹ کا ایک اہم فیچر ویب سائٹس ہیں ۔جن سے لاکھوں لوگ بلامبالغہ روزانہ مستفید ہو تے ہیں۔
انٹرنیٹ دراصل اکھوں کمپیوٹر ز کے باہمی رابطے کا نام ہے اور یہ کسی فرد واحد کی ملکیت نہ ہے۔ نہ ہی اس کا تصور کیا جاسکتا ہے ۔ انٹرنیٹ دراصل ایک طریقہ کار ہے ۔ جس کو استعمال کر کے کمپیوٹرز کے ذریعے لوگ ایک دوسرے سے رابطہ کر سکے ہیں۔ یہ رابطہ ٹیلی فون یا کیبل کے ذریعے کیا جا تا ہے ۔ انترنیٹ سے منسلک ہرقسم کے کمپیوٹرایک دوسرے سے رابطہ کیلئے یکساں کمیونیکیشن کا طریقہ اور یکساں کوڈ استعمال کر تے ہیں۔ اسے انٹرنیٹ کی اصطلاح میں ��پروٹوکول�� کہتے ہیں۔ جس کا نام TCP/IPہے جو Transmission Control Protocol / Internet Protocolکا مخفف ہے۔ یہ پروٹوکول ٹرانسمیشن کو کنڑول کر تاہے۔ اور انٹرنیٹ پر ایک وقت میں معلومات کا ایک چھوٹا سا حصہ ٹرانسمنٹ کر تاہے اور عمل ایک سکینڈ میں لاکھوں بار دہراتا ہے۔انٹرنیٹ میں استعمال ہونے والی زبان جو انٹرنیٹ سے منسلک تمام کمپیوٹرز بخوبی سمجھ سکتے ہیں وہ HTMLکہلاتی ہے یہ Hpyer Text Markup Languageکا مخفف ہے۔ اس کے ذریعے انٹرنیٹ سے منسلک کمپیوٹرز اپنی معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں یا ڈیٹا بیس استعمال کر سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ ایک ملین سے ذیادہ کے نیٹ ورکس کا ایک گلوبل ویب ہے ۔ جس میں 50ملین سے ذیادہ کمپیوٹر ز کام کر رہے ہیں۔ اورپوری دنیا سے تقریباََ200ملین لو گ شامل ہیں۔ اور اس تعداد میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔شروع شروع میں تو انٹرنیٹ کی سہولت صرف گورنمنٹ کے اداروںاور بڑی بڑی لائبریوں تک محدود تھی تاہم وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ وسیع سے وسیع ترہو تا گیا اور آج تقریباََ تمام دنیا کے لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ یہ انفامیشن ایکسچینج کا تیز اور اہم ترین ذریعہ ہے۔
انٹرنیٹ کے ذریعے آجکل بہت سے ایسے کام کئے جارہے ہیں۔ جن کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔اس کے ذریعے ہر قسم کی معلومات کسی بھی ملک کے بارے میں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جس ہمیں اس ملک کی ثقافت اور سیاسی وسماجی حالات سے آگاہی ہوتی ہے۔ اور تو اور اب بہت سے صنعتی ادارے بھی اپنی اشیائ کی تشہیر کیلئے بھی اسی ذریعے کو استعمال کرنے لگے ہیں۔ کیونکہ اس کی بدولت کم وقت میں بہت سے لوگوں تک اپنی معلومات کے بارے میں اور خدمات کے حوالے سے معلومات دی جاسکتی ہیں۔اور بہت سی اشیائ بھی انٹرنیٹ پر فروخت کیلئے پیش کی جار ہی ہیں اور آن لائن شاپنگ کا تصور بھی انٹرنیٹ کی بدولت سامنے آیا ہے ۔ جس کی بدولت اب گھر بیٹھے ہر قسم کی اشیائ کی کریڈٹ کارڈ استعمال کر کے خرید سکتے ہیں اور کچھ اضافی رقم خرچ کر نے پر وہ اشیائ ہمیں گھر پر ہی مہیا ہو جاتی ہیں۔جس سے ہمیں بازار جانے اور وہاں سے اشیائ لانے کی کوفت سے نجات حاصل ہوئی ہے۔
جس طرح سے دنیا میں فاصلاتی نظام تعلیم کو عروج حاصل ہو اتھا اور بے شمارلوگ اس سے مستفید ہوئے تھے ۔بالکل اسی طرح آجکل دنیا کی بہت سی یونیورسٹیاں بھی آن لائن تعلیم دے رہی ہیں۔ جس کی بدولت علم کے پروانے اپنی پیاس بجھارہے ہیں۔اس کے علاوہ غیر ممالک میں پڑھنے کے خواہشمند طلبائ بھی اس ذریعہ کی بدولت وہاں کی یونیورسٹیوں میں داخلے کیلئے اپلائی کر کے وہاں تعلیم حاصل کر تے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے افراد جو کسی بھی میدان میں تجربہ رکھتے ہوں مگر ان کے پاس کسی بھی قسم کو کوئی بھی سرٹیفکیٹ نہ ہو تو وہ بھی انٹرنیٹ پر موجود ویب سائٹس پر آن لائن ٹیسٹ دے کر سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتاہیں۔اور اپنے لئے حصول روزگار کو ممکن بنا سکتے ہیں۔انٹرنیٹ پر بہت سی ویب سائٹس ایسی بھی ہیں جن کی بدولت ہر کوئی اپنی من پسند نوکری حاصل کر سکتاہے بات صرف ان ویب سائٹس پر جا کر آن لائن اپلائی کرنا ہوتاہے اور بعد میں ان کو انٹرویو کیلئے کال کر لیا جاتا ہے۔
انٹرنیٹ کی بدولت ایک ملک کے لو گ دوسرے ملک کے افراد سے بات چیت کر کے اپنے تجربات اور علم سے ایک دوسرے کو مستفید کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بہت سے ملکوں کے باشندوں کے درمیان غلط فہمیاں دور ہو رہی ہیں اور فاصلے سمٹ رہے ہیں۔ جو یہ اس سے قبل ممکن نہ تھا اور یہ صرف انٹرنیٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔کچھ عرصہ قبل تک شاید کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ ہوگا کہ ہمیں انٹرنیٹ پر اخبارات بھی پڑھنے کو ملیں گے ۔ اب دنیا کے بہت سے اخبارات کے آن لائن ایڈیشنز بھی شائع ہو رہے ہیں۔
Bookmarks