جی ہاں! جس طرح دعائیں تعاقب کرتی ہیں اسی طرح بددعائیں بھی تعاقب کرتی ہیں۔
آپ نے سنا ہوگا کہ کوئی دعا کام آگئی‘ میرا یہ کام بن گیا‘ یا میں اس مصیبت سے‘ یا میں اس حادثے سے بال بال بچا‘ یا پھر یہ بھی سنا ہوگا‘ اس بندے کو کسی فقیر کی دعا ہے‘ یہ تو آپ نے سنا بھی‘ آزمایا بھی‘ دیکھا بھی‘ لیکن میری زندگی کے مشاہدات نے جہاں دعاؤںکی تاثیر کوپرکھا وہاں بددعائیں بھی ہم نے خوب دیکھیں اور بددعاؤں کی وجہ سے نقصان بھی ہوتے دیکھے‘ اور بربادی بھی ہوتے دیکھی۔اسی طرح کی ایک کہانی آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں:۔
ایک دفعہ میرے پاس ایک خاندان آیا کہنے لگے کہ ہمارے ساتھ ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں رات کو نظر نہیں آتا‘ اور یہ بیماری ہماری پانچویں نسل میں داخل ہورہی ہے ہمارا ہر بچہ بالکل تندرست ہوتا ہے لیکن وہی بچہ جب اتنا بڑا ہوتا ہے‘ جتنا بڑا وہ فقیر تھا اسے نظر آنا ختم ہوجاتا ہے اور اس کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں۔ میں نے پوچھا مجھے آپ کی بات کی سمجھ نہیں آئی۔ کہنے لگے ہمارے بڑوں کے دروازے پر ایک سائل آیا اس نے ہم سے مانگا ہمارے بڑے نے اسے دھتکار دیا اور بڑے نے کہا رات ہوگئی ہے تجھے نظر نہیں آتا کہ اب دروازے بند ہوگئے ہیں‘ کہنے لگا نہیں مجھے رات کو نظر نہیں آتا۔پھر فقیر کہنے لگا اگر مجھے نظر نہیں آتا تو پھر آپ کو بھی نظر نہیں آئے گا۔ فقیر کی بات آئی گئی ہوگئی‘ اس کے بعد ہمارا جو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے وہ اس فقیر کی عمر تک جب پہنچتا ہے تو اس کو رات کو نظر نہیں آتا۔ اور یہ صرف ہمارے خاندان میں ہے… میں حیران ہوا مجھ سے پوچھنے لگے اس کا کوئی علاج ہے؟ میں نے عرض کیا استغفار کی کثرت اور زیادہ سے زیادہ کلمہ‘ درود شریف اور سورۂ اخلاص پڑھ کر اس فقیر کی روح کو ہدیہ کریں۔
ایک اور واقعہ سنیے! ایک خاندان کے سارے افراد میرے پاس آئے کہنے لگے ہماری دادی نے پڑوس کے ایک گھرانے میں ایک پاگل شخص پر مسلسل اعتراض کیا اس کا مذاق اڑاتی تھی اور طرح طرح کی باتیں کرتی تھی کچھ سالوں کے بعد دادی کا خاوند پاگل ہوگیا اس نے ہتھوڑوں سے اپنے باپ کو قتل کردیا اور وہ بالکل ویسی ہی حرکتیں کرتا تھا جیسی اس کا پڑوسی پاگل۔ پھر اس کا بھائی اور چچا پاگل ہوگیا وہ بیس سال سے پاگل خانے میں ہے۔ اس نے بھی ادھر پاگل خانے میں کئی لوگوں کو مار ڈالا۔ اس کو دس آدمی پکڑتے ہیں حالانکہ اس کی عمر 65 سال ہے تو بھی وہ کسی کی پکڑ میں نہیں آتا۔ پھر وہ پاگل پن اس کی بہن کو ہوگیا وہ سارا دن محلے میں پھرتی ہے کبھی برہنہ ہوجاتی ہے‘ انوکھی عجیب و غریب حرکتیں کرتی ہے‘ پھر دوسرا بھائی پاگل ہوگیا وہ گھر میں ہے اس کے سر پر گول گول نشان ہوجاتے ہیں۔ آج 25 سال ہوگئے ہیں دن رات یہی صورتحال ہے پاگل پن نے گھر کو ویران کردیا۔ زندگی ویران کردی اب لوگ ہم سے ملنے کو ڈرتے ہیں ہم خوشیوں کو ترس گئے ہیں ہم سے کوئی رشتہ نہیں کرتا کوئی ناطہ نہیں جوڑتا‘ زندگی بے چین و بے قرار ہوگئی ہے ہر شخص ہم سے دور رہتا ہے۔ بہت علاج کرائے ڈاکٹروں کو چیک کرایا ہر علاج ناکام‘ ہر ترتیب فیل‘ کوئی دوائی اثر نہیں کرتی۔ خود ہی وہ خاتون کہنے لگی ایک بات بار بار ذہن میں آتی ہے کہ اس پاگل کی ماں بعض اوقات زچ آکر کہتی تھی کہ میرے پاگل کو تنگ نہ کرو کہیں تمہارا سارا خاندان پاگل نہ ہوجائے ہم اس کی اس بات پر ہنستے تھے اور مزے لیتے تھے آج بتائیں ہم کیا کریں؟؟؟ ان کو بھی میں نے یہی علاج بتایا۔