السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
یعنی ماشاءاللہ دس میگزینز آ چکے ہیں اب تک۔
دو اور میگزین، اور عید کا میگزین سالنامہ بھی ہوگا۔
بہت بہت مبارک ہو اس کامیابی کے سفر پر سب کو، بالخصوص نیٹ سوار اور بابا شہزاد جی کو۔
ریساں والی سرکار نے اس بار بھی بہت ہی اچھا بیک گراؤنڈ پیج اور ٹائٹل پیج بنایا۔
ہمیشہ کی طرح حمد، نعت اور قرآن پاک سے میگزین کا آغاز کیا گیا۔
لیکن دونوں حمد اور دونوں نعتیں باقی تحاریر سے اوپر ہی ہوتیں تو بہتر تھا۔
۔ اور اداریے کے طور پر لکھا گیا "آپ سے بات" حمد ، نعت، قرآن پاک کے فوری بعد ہونا چاہئے تھا۔
خیر یہ تو میرا خیال ہے، جو کہ اکثر غلط ہی ہوتا ہے۔
غالب امکان پا جی، کیا بات ہے آپ کی۔ شہزاد پا جی ، دیکھ لو مذاق میں بھی تسی رگڑے جاتے ہو، ہمارے ساتھ بنا کے رکھا کرو، ورنہ مذاق کی جگہ حقیقت میں بھی رگڑے جا سکتے ہو۔ ویسے شہزاد پا جی یہ محبوبہ یک چشم کی انگریجی کیا ہوتی ہے؟۔
مفتی فضل نے بہت اچھی تحریر لکھی نماز سے متعلق، اللہ جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
خرم پا جی، ہمیشہ کی طرح زبردست۔ بلکہ خرم استاد جی کہنا چاہئے آپ کو۔۔ پا جی میں کلین ٹچ ڈکشنری سے بہت ہی تنگ آ گیا تھا۔۔۔ بلکل فارغ ڈکشنری لگتی ہے مجھے وہ، کئی وجوہات کی بنا پر۔۔۔ یہ والی ٹرائے کرتے ہیں ان شاءاللہ۔
شہزاد پا جی نے نظم کا انتخاب بھی اچھا کیا ہے، شاعر کا نام کیا ہے؟۔
بندہ مزدور کے بارے میں اچھا لکھا ہے حسیب عالمگیر نے۔۔ حسیب صاحب، خاتون مزدور کے بارے میں کون لکھے گا؟۔۔
مین بات واقعی یہی ہے اس تحریر کی کہ یکم مئی کو امراء، رؤسا چھٹی منا رہے ہوتے ہیں، اور بیچارہ مزدور اس دن بھی کمر پر ایک وقت میں بیس بیس اینٹیں اٹھا کر چھت پر پھینک رہا ہوتا ہے۔
کم سے کم اگر اتنی محنت کرتے ہیں یہ، تو ان کا معاوضہ تو ان کو بروقت ادا کر دینا چاہئے۔ یہ ہمارا احسان نہیں بلکہ فرض ہے۔۔ اور اجرت دینے کے بعد بھی ، ان کا ہماری خدمت کرنا، ہمارا کام کرنا، ہم پر احسان ہی ہوتا ہے۔۔۔ کیونکہ اللہ کے نزدیک تو سب برابر ہیں۔۔ وہ جسے چاہتا ہے بادشاہ بنا دیتا ہے، جسے چاہتا ہے فقیر بنا دیتا ہے۔۔ اگر رب سوہنے نے آپ کو بادشاہ بنا دیا ہے، تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ آپ کو فقیر نہیں بنا سکتا، یا اس کو بادشاہ نہیں بنا سکتا۔۔۔ اس کی پکڑ سے بچتے رہنا چاہئے۔۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے اس مفہوم کا یاد رکھنا چاہئے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے پہلے ادا کر دو۔
آفس کی کرپٹ فائلز کے بارے میں بھی چنگا لکھا ہے حسیب اورنگزیب عالمگیر نے۔
@
نیٹ رائیڈر المعروف استادددددد جی ی ی ی ی ی ی ی!۔
اللہ پاک آپ کو ، آپ کی فیملی کے ہر رکن کو صحت کاملہ عاجلہ مستمرہ عطا فرمائے۔ اور آپ کے سارے رشتہ داروں کو ساری فیملی کو اس دنیا میں جنت کے گھر کا ایک نمونہ بنا دے۔ ہمیشہ خوش رہیں۔۔
ہمیشہ خوش رہیں کے بعد باقی سب کو میں کہا کرتا ہوں "مگر اپنے خرچے پر"۔ لیکن آپ کو یہ بھی کہوں گا کہ آپ کی خوشی، آپ کا صحت مند ہونا صرف آپ کے لئے نہیں، اور بھی بہت سے لوگوں کے لئے ضروری ہے، کیونکہ آپ کی سب کو ضرورت ہے استاد جی۔۔
استاد جی! آپ کا ارشاد میں بھولا نہیں تھا، بلکہ مجھے آخر میں لکھنا یاد نہیں رہا اصل بات، اور لکھنے کے بعد مجھے یاد آیا کہ اصل چیز تو میں بھول ہی گیا۔۔ پہلی دفعہ کچھ لکھا ہے، تو اس میں شہزاد پا جی کی طرح آپ کا بھی ہاتھ ہے، بلکہ آپ کا ہاتھ پہلے ہے۔۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ آپ سے میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ پیپرز ختم ہوں گے اپریل کے آخر میں، مئی کے لئے پوری کوشش کروں گا ان شاءاللہ۔
مگر مسئلہ یہ ہو گیا کہ پیپر ختم کر کے گھر کے کچھ ایسے کام بھی کرنے پڑے، جن کو ملتوی کر کے رکھا ہوا تھا۔۔۔ اسی چکر میں بات عارضی طور پر بھول ہی گیا۔
شہزاد پا جی نے تیس اپریل کو غالباً رات دس بج کر تیرہ منٹ پر پی ایم کھڑکایا۔۔ کہ تیری تحریر چاہئے۔۔ ہر صورت چاہئے۔۔ جیسے بھی ہو چاہئے۔۔۔ چاہئے کا مطلب چاہئےے۔۔۔ آج ہی چاہئے۔۔۔ اور آج کا مطلب ہوتا ہے آج۔
اس لئے میں نے لکھا ہے کہ حکمانہ فرمائش پر۔
بڑی مشکل سے ایک دن کی مزید اجازت لی بڑے بھائی سے۔
اور اگلے دن اٹھ کے تین گھنٹے پورے لگا دئے اس کام میں۔
آپ جیسا بندہ تو آدھے گھنٹے میں لکھ سکتا ہے۔
وہ تو بعد میں جب بندے گنے تو پتہ چلا کہ اکیس ممبرز کی واٹ لگ گئی۔۔ ہمارے سات نمائندگان کی مدد سے۔
یعنی ٹوٹل اٹھائیس ممبرز کے نام آ گئے اس تحریر میں۔
@
شہزاد پا جی، تاڈی بھی کیا بات ہے۔۔
اپنا تسی لکھا ہی نہیں، جو مجھے پتہ ہے۔
یہ موصوف پچھلے تین چار دن سے تحاریر کی پروف ریڈنگ، ترتیب وغیرہ میں مصروف عمل تھے۔۔
ہفتے کے دن انہوں نے چوبیس میں سے اکیس گھنٹے کام کیا۔۔
اتوار ، اور پیر کو بھی لگے رہے۔۔ کے ای ایس سی کو بھی کوستے رہے۔۔ مگر یہ بھول گئے کہ ریسٹ ان کے لئے بہت ضروری ہے، اور کے ای ایس سی اس کام میں ان کی ہیلپ کر رہا ہے۔
اس بار میں، میرے خیال سے شہزاد پا جی کی ایفرٹ اور کوشش شاید سب سے زیادہ رہی ہے۔ جیندا رہ کاغذ دے شیرااااااااااا!۔
Bookmarks