ہاہاہا۔
آپی جی آپ نے تو چنگے بھلے استاد کو چابی والا کلنٹن ہی بنا چھوڑا۔
اگر انہوں نے پڑھ لیا تو ، پتہ نہیں کیا ری ایکٹ کریں گے۔ میں آپ کی یہ پوسٹ ان کی نظر سے اوجھل رکھنے کی اب ہر ممکن کوشش کروں گا۔
باقی جہاں تک شہزاد اقبال بھائی ہیں ان کو میں دو ہزار نوں سے کم سے کم جانتا ہوں۔ مزاح کرنے اور سہنے دونوں میں خوب مہارت رکھتے ہیں۔ مزاح نگار کے لئے یہ لازم ہوتا ہے کہ اس پر ہی مزاح لکھے زیادہ جس کے ناراض ہونے کا خدشہ نہ ہو۔ شہزاد اقبال بھائی زندہ دل ہیں ماشاءاللہ، مائنڈ نہیں کرتے۔ اگلی بار میری شامت لانے کا ارادہ کر بیٹھی ہیں سسٹر۔ میں نے بھی استاد بشیر کے دل سے سوا گنا بڑا دل کرکے اجازت دے چھوڑی ہے ان کو۔
کئی بار مجھے بھی ایسی تحریر لکھنی پڑتی ہے جس میں ایک کی بجائے درجنوں لوگوں کو ایک ساتھ رگڑ دیا جاتا ہے۔
ایک ہی کریکٹر پر کہانی ہو تو فرضی کریکٹر پر لکھی جا سکتی ہے۔ لیکن جب زیادہ کو رگڑنا پڑے تو پھر جتنے زیادہ فرضی کریکٹر بناتے جاؤ گے کہانی اتنی ہی زیادہ مصنوعی بنتی چلی جائے گی۔ اورقاری کچھ کچھ دیر بعد یہی سوچتا رہ جائے گا کہ ماجا بھلا کون تھا؟۔ یہ میداں کون تھی بھلا، جس کا اس لائن میں ذکر آیا ہے؟َ۔
ایسے میں جتنا اصلی کریکٹرز کے قریب آتے جائیں گے، اتنا ہی قاری کے لئے یہ الجھن ختم ہوتی جائے گی کہ فلانا کریکٹر کون ہے۔ اور وہ پوری توجہ اصلی کہانی پر مرکوز کر پائے گا۔
اگلے میگزین میں شاید استاد بشیر کے شاگرد کے آگے درجنوں لوگ رگڑے جائیں۔
ایک کہانی ایسی بھی لکھنا چاہتا ہوں جس میں رگڑا صرف ایک کو ہی دیا جائے گا ۔ لیکن آپ کی بات کو سمجھتے ہوئے میں وہ ایک کریکٹر شہزاد اقبال کی بجائے کسی اور کو رکھ سکتا ہوں۔۔۔ اور وہ کریکٹر بھی ایسا ہوگا ان شاءاللہ جو میرے مذاق کا برا نہیں مانے گا۔
شہزاد اقبال تو سٹوریز دیکھ کر ویسے ہی بہت خوش ہوتے ہیں، وہ کہا کرتے ہیں:۔
نیکی کر دریا میں دال
شوخی کر، میگزین میں ڈال
ویسے آپی اگر آپ پر کچھ لکھا جائے تو اجازت ہے؟۔
اور ایک مشورہ بھی دینا چاہوں گا آپ کو، اگر برا محسوس نہ ہو تو۔
آپ کے کمینٹس پڑھ کر اندازہ ہوا ہے کہ آپ ماشاءاللہ پازیٹو فیڈ بیک بہت اچھے انداز سے دیتی ہیں۔ اگر ممکن ہو سکے تو اہم الفاظ پر مشتمل فیڈ بیک اگر اردو رسم الخط میں دے سکیں تو ایسے الفاظ جن کو پہلے ہی چار چاند لگ چکے ہوں، ان کو سولہ چاند لگ جاتے ہیں۔ بہر حال یہ ایک ادنیٰ سا مشورہ ہے۔ لیکن جیسے آپ خود بہتر سمجھیں۔
Bookmarks