کتاب زندگی کے باب کتنے
وہ لمحے ہو گئے نا یاب کتنے
میں ان میں ڈوبتا ہی جا ر ہا ہوں
تری باتوں میں ہیں گرداب کتنے
لہو رونے سے فرصت ہی نہیں ہے
یہ آنکھیں دیکھتی تھیں خواب کتنے
محبت بوجھ بنتی جا ر ہی ہے
مر ے تھکنے لگے اعصاب کتنے
وہ جب سے دیو قامت ہو گیا ہے
سمند ر ہو گئے پا یا ب کتنے
ادھر اس نے جبیں پر ہاتھ رکھا
ادھر بجنے لگے مضر ا ب کتنے
مری جیبیں ستاروں سے بھری ہیں
تری قدرت میں ہیں مہتاب کتنے
Bookmarks