ہمیں زمانہ ہوا آپ سے وفا کرتے
اگر نہ ہوتی یہ عادت تو جانے کیا کرتے
جو ہوتی وجہ شکایت تو برملا کرتے
کئے کا اپنے بھلا کس سے ہم گلہ کرتے؟
خطا معاف!محبت نہیں خطا کوئی
ہمیں زمانہ ہوا اک یہی خطا کرتے
رہ طلب میں ملا جو بھی آشنا نکلا
بتا کون سے رہزن کو آشنا کرتے؟
نہیں ہے فرق محبت میں اورعبادت میں
نہ ہوتی یاد تری تو خدا خدا کرتے!
خدا کے واسطے سمجھو ہماری مجبوری
تمہیں نہ دیتے اگر دل تو اور کیا کرتے؟
نہ شام وہ نہ سحر وہ ہے اور نہ وہ شب ہے
پھر ا ور کیسے بھلا قرض غم ادا کرتے؟
نہ آپ آئے شب غم تو کچھ برا نہ ہوا
جو آتے یاد نہ ہم کو تو ہاں برا کرتے
چمن میں صحبت گل ہی تو ایک چیز نہیں
کبھی تو خار بھی چھونے کا حوصلہ کرتے
بھروسہ کیسا سیاست میں عشق کی سرور؟
نہ کرتے تم سے جو دشمن وہ آشنا کرتے
Bookmarks