حضرت زید بن وہب رضہ فرماتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہم موذن کی طرح کانوں میں انگلیاں دئیے صدائیں بلند کرتے جا رہے تھے عمر کو پکارنے والوں عمر حاضر ہے عمر کو پکارنے والوں عمر حاضر ہے لوگ حیران ہو رہے تھے کہ آج امیرالمومنین کو کیا ہو گیا ہے پتہ چلا کہ ایک لشکر کے سالار نے نہر عبور کرنے کیلئے جب کچھ نا پایا تو نہر کی گہرائی کا اندا
زہ لگانے کیلئے ایک بوڑھے شخص کو نہر میں اترنے کا حکم دیا جو سردی اور ٹھنڈے پانی کی وجہ سے فوت ہو گیا نہر میں اترتے وقت اس غریب بوڑھے شخص نے عمر کو پکارا تھا ہائے عمر ہائے عمر اور آدھی دنیا کا حکمران سراپا صدق و وفا عمر جواب میں صدائیں لگاتے ہوئے دوڑتے جا رہے ہیں عمر حاضر ہے عمرکو پکارنے والوں عمر حاضر ہےخلیفہ دوئم نے اس سالار کو معزول کر کے فرمایا کہ میں اس شخص کے بدلے میں تمہاری گردن ضرور اڑاؤں گا اس نے اپنی فتوحات کا حوالہ دے کر معافی چاہی تو حضرت عمر نے فرمایا مجھے ایک مسلمان کی جان تمہاری فتوحات سے ذیادہ عزیز ہے اگر تمہاری یہ خدمات اور فتوحات نا ہوتی تو میں ضرور تمہاری گردن مار دیتا تو اب اس کے ورثا کو دیت ادا کر اور یہاں سے چلا جا میں تجھے نا دیکھوں .
عمر رضی اللہ تعالی عنہم
کنزالعمال
Bookmarks