گلاب آنکھیں شراب آنکھیں۔۔
یہی تو ہیں لا جواب آنکھیں۔۔
انہی میں الفت انہی میں نفرت۔۔
ثواب آنکھیں عذاب آنکھیں۔۔
کبھی نظر میں بلا کی شوخی۔۔
کبھی سراپا حجاب آنکھیں۔۔
کبھی چھپاتی ہیں راز دل کے۔۔
کبھی ہیں دل کی کتاب آنکھیں۔۔
کسی نے دیکھیں تو جھیل جیسی۔۔
کسی نے پائیں سراب آنکھیں۔۔
وہ آئے تو لوگ مجھ سے بولے۔۔
حضور آنکھیں جناب آنکھیں۔۔
عجیب تھا گفتگو کا عالم۔۔
سوال کوئی جواب آنکھیں۔۔
یہ مست مست بے مثال آنکھیں۔۔
نشے سے ہر دم نڈھال آنکھیں۔۔
اٹھیں تو ہوش و ہوس کو چھینیں۔۔
گریں تو کر دیں کمال آنکھیں۔۔
کوئی ہے ان کے کرم کا طالب۔۔
کسی کا شوق ِوصال آنکھیں۔۔
نہ یوں جلائیں نہ یوں ستائیں۔۔
کریں تو کچھ یہ خیال آنکھیں۔۔
ہے جینے کا اک بہانہ یارو۔۔
یہ روح پرور جمال آنکھیں۔۔
دراز پلکیں وصال آنکھیں۔۔
مصوری کا کمال آنکھیں۔۔
شراب رب نے حرام کر دی۔۔
مگر کیوں رکھی حلال آنکھیں۔۔
ہزاروں ان سے قتل ہوئے ہیں۔۔
خدا کے بندے سنبھال آنکھیں۔
Sent from my SM-G900H using ITD Mobile App
Bookmarks