اَلوَلِیّْ
مددگاراورحمایتی
حمایتی بھی ہےاورمددگاربھی
رحیم بھی ہے اور غفار بھی
اللہ کے قرآن کے ہیں یہ الفاظ
کرتا ہوں زندگی کا جب میں آغاز
حمایتی اورمددگاری کا دیتا ہوں سرور
اے انسان ہو جاتا ہے تو مگر مغرور
لازم نہیں جہاد ہو یا تبلیغ کا میدان
جہاد کا موجود ہے ہر طرف سامان
یعنی کہ تو اگر ہے گھر کا سربراہ
قائم کر گھر میں ایسی تو فضا
کہ شامل ہو جس میں خدا کی یاد
اچھائی پر قائم ہو بچوں کی بنیاد
اگر تو ہے اک بہن کا بھائی
کروا اس کی تو ایسے پڑھائی
کہ سنورے جس سے اس کی بنیاد
دنیا اور آخرت نہ ہو برباد
اللہ کی حمایت پھر ملے گی ضرور
عبادت کا ساتھ میں ملے گا سرور
یہ ہی تو ہے جہاد زندگی
شرط ہے مگر ہو اسی کی بندگی
حمایت اورمددگاری اگر چاہیے ہر لمحات میں
بندگی اور بھلائی کو بسا لے اپنی ذات میں
اللہ کی حمایت سے ہے دنیا رنگین
اس کی مددگاری سے ہے سبزہ حسین
دریاؤں کے چلنے کی دیکھ روانی
اللہ کی حمایت سے ہے انکی جوانی
دنیا میں ہر آنے والے بچے کا مددگار
ماں کے دل میں ڈالتا ہے اس کا پیار
حمایت اورمددگاری کا کرتا ہے فرض ادا
تبھی تو ہوتی ہے ماں اس پر فدا
اللہ تیری مددگاری اورحمایت کی ادا
یارب تبھی تو قائم ہے کائنات کی فضا
اے اللہ تجھ سے ہے یہ ہی التجا
قبول ضرور کرنا میری یہ دعا
دنیا اور آخرت کا بننا حمایت ومددگار
رحم کر سب پر اور ہوجا غفار
حال کی مصیبت ہو یا مستقبل کے غم
رحم کر یارب اور ہو جا نرم
مددگاراورحمایت رہناہم پر صدا
میری یہ دعا قبول فرما
اہل ہو میرے یا ہو رشتہ دار
معاف کر ہمیں اور ہو جا غفار
امت مسلمہ سے دور کر ذلت ورسوائی
اپنی مددگاری سے بنا دے سب کو بھائی
اَلحَمِیدْ
لائق تعریف
تعریف اللہ کی کرے ہم کیسے بیان
حق ادا نہیں کر سکتی ہماری زبان
پھولوں کو دیکھے یا دیکھے تتلی کو
سوچ پھر یہاں تعریف کس کی ہو
سمندر کی مخلوق ہو یا ہو انسان
تعریف اللہ کی ہو یہ ہی ہے ایمان
اللہ ہی کی ہے ہر طرف دھوم
نہ سمجھنے والا ہے اس سے محروم
سر سبز وادیاں ہو یاہو سارے مکان
کیا خوب بنایا ہے اللہ نے جہان
کالا ہو سرخ ہو یا کوئی زرد
رنگوں میں تقسیم ہے دنیا کا ہر فرد
سبز ہو سفید ہو یا نیلا آسمان
رنگوں کا کیا ہے اسی نے پیدا سامان
حق ہے اللہ کا کر نہ شک
اپنی اک اک نعمت کو غور سے تک
لائق تعریف ہے صرف اللہ کی ذات
دن لانے کے واسطے ہٹاتا ہے کالی رات
ہماری زبان کو زکر کی ایسی عادت ڈال
وقت موت ذکر سےتو کرے مالا مال
ہر وقت تیری تعریف کرے ہماری زبان
بخشش کا سبب بنے ذکر میرا دو جہان
اَلمْحصِیْ
اپنے علم اور شمار میں رکھنے والا
سلیمان علیہ السلام کےلشکر کی آمد
چیونٹیاں ہوئیں بلوں سے برآمد
گھوڑوں کے ٹاپوں کی آواز سن کر
چیونٹیوں نے چھپا لیے بلوں میں سر
اتنے باریک کیڑےکی کرتا ہے کون رکھوالی
اللہ ہی ہے ہم سب کا رکھوالی
اپنے علم اور شمار میں ہے یکتا
گننے لگے ہم تو پڑ جائے سکتا
علم اور شمار رکھنے والاہے وہ ہی
کہ کون ہےکدھر اور کدھرکو کو ئی
باریک سے باریک اڑتا ہوا کیڑا
المحصی ہی جانے کہاں کا ہے ہیرا
اللہ سے ہے یہ ہی گزارش
رحمت کی دے ہر لمحہ بارش
دنیا ہو یا ہو محشر کا میدان
شمار رکھنا ہمارا دونوں جہان
اپنے علم اور شمار میں رکھنا ضرور
دن قیامت کرنا جہنم سےہم سب کو دور
Bookmarks