انسان کے لئے سب سے بڑی دولت ایمان ہے۔ ایمان اور علم میں ایک زبردست رابطہ ہے۔ اسی لئے امام بخاری رحمہ الله کتاب الایمان کے بعد کتاب العلم کو لائے ہیں۔ علم کا خزانہ قرآن و حدیث ہے۔ قرآن و حدیث کے مقابلے میں جو کچھ ہے اسے جہل کہتے ہیں۔ جہل کو تقلید کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔
◈ علامہ ابن عبدالبر وغیرہ نے اس پر مسلمانوں کا اجماع نقل کیا ہے کہ ”تقلید جہالت کا دوسرا نام ہے اور مقلد جاہل ہوتا ہے۔“ [جامع بيان العلم و فضله 117/1، اعلام الموقتين 45/1، ايضا 188/2]
تقلید و جہالت سے گھٹا ٹوپ اندھیرے پھیلتے ہیں جب کہ علم و تحقیق سے روشنی کی کرنیں پھوٹتی ہیں اور بصیرت حاصل ہوتی ہے۔ اندازہ لگائیے کہ پہلی وحی میں نہ شرک و کفر کا بیان تھا نہ حلال و حرام کا اور نہ دیگر احکام و فرائض کا بلکہ پہلی وحی کا آغاز اقرأ سے ہوا ہے۔ جس میں علم کی ترغیب ہے۔ سورۃ محمد آیت : 19 میں بھی علم کو توحید پر مقدم کیا گیا ہے۔ اور امام بخاری رحمہ الله نے باب باندھنا ہے : باب العلم قبل القول والعمل باب اس بیان میں کہ علم، قول و عمل سے پہلے ہے [بعد ح : 67] اور مذکورہ آیت امام بخاری کی دلیل ہے۔ کیونکہ علم ہی کے ذریعے اللہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ اللہ فرماتا ہے : ﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾ ”اللہ سے علما ہی ڈرتے ہیں۔“ [35-فاطر:28]
حق و باطل کی پہچان، شرک اور توحید میں فرق، سنت اور بدعت میں امتیاز، حلال اور حرام میں تمیز، دین اور بے دینی کی شناخت علم ہی کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے علم ہی کی بدولت ملائکہ پر فضیلت عطا فرمائی تھی۔ آپ تصور کیجئے کہ نبی کائنات کا کتنا بڑا عالم ہوتا ہے جس کے پاس وحی کا علم ہوتا ہے لیکن بایں ہمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ رب العالمین نے یہ دعا سکھلائی ﴿رب زدني علما﴾ ”اے میرے رب میرے علم میں اضافہ فرما۔“ [طہٰ : 114]
◈ علامہ ابن عبدالبر نے اہل علم کا اجماع نقل کیا ہے کہ : ”شریعت کے اصول کا علم حاصل کرنا فرض عین ہے۔“ [جامع بيان العلم و فضله 10/1]
◈ حافظ ابن حجر [المجادلة : 11] کے ذیل میں لکھتے ہیں کہ : والمراد بالعلم العلم الشرعي . . . ”اور علم سے مراد علم شرعی ہے۔“ [فتح الباري 1/141]
محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
من يرد الله به خيرا يفقه فى الدين
اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دے دیتا ہے [بخاری : 71]
↰ علم سب سے سنجیدہ قوت ہے بلکہ تمام قوتوں کی روح ہے۔ بندوق اور توپ علم کے تابع ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو علمائے حق کی محبت سے بھر دے اور ہمارے سینوں کو علم نافع سے لبریز کردے۔ اے اللہ ! ہمیں علم نافع کے ساتھ عمل صالح کرنے کی توفیق عطا فرما ! ( [آمین] )
یہ مضمون توحید ڈاٹ کام سے لیا گیا ہے۔
Bookmarks