اسلام علیکم دوستوں!
آج میں آپ سے جومعلومات شئیر کررہا ہوں یہ ایک پاکستانی فورم پر ایک دوست نے بھیجی تھی آپ سے میں شئیر کررہا ہوں، امید ہم سبکے لئے مفید ثابت ھوگی........
ٹم برنس لی”بابائے انٹرنیٹ
جن لوگوں کو میں انسانیت کے محسنین میں شمار کرتا ہوں اُن میں سے ایک نام جناب Tim Berners-Lee کا بھی ہے۔ شاید یہ بات کچھ لوگوں کو معلوم نہ ہوانٹر نیٹ کی ایجاد کا سہرا ایک نرم خُو، دلگذار شخصیت کے مالک ایک Physicist کے سر جاتا ہے۔
آٹھ جون سن اُنیس سو پچپن "8-6-1955" میں انگلینڈ کے شہر لندن میں پیدا ہونے والے اس بچے جس کا پورا نام Tim Berners-Lee تھا اور پیار سے اِسے ٹم کہہ کر پکارا جاتا تھا نے آگے چل کر ایسی دریافت کی جس نے تمام عالم کا نقشہ ہی تبدیل کردیا اور "گلوبل ولیج" جسے ناممکنات حقیقت کا روپ دھار گئے۔
ٹم نے اپنی گریجویشن آکسفورڈ یونی ورسٹی کے کوئینز کالج سے اُنیس سو چھہتر میں مکمل کی۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ٹم نے اپنا پہلا پرسنل کمپیوٹر محض سولڈر آئرنگ ، ٹی ٹی ایل گیٹس اور ایل M6800 پروسیسر کی مدد سے بنایا تھا۔ کالج سے فارغ ہوکر ٹم نے برطانیہ کی ایک مشہور کمپنی Plessey Telecommunication Ltd کو جوائن کرلیا۔ یہ کمپنی بار کوڈ، میسج ریلے، اور مختلف قسم کے ٹرانزیشن کی مصنوعات کی ڈسٹری بیوشن اور مینوفیکچرنگ کا کام کرتی تھی۔ دو سال بعد ہی ٹم کا دل اس کام سے بھر گیا اور اسی دوران اُسے ایک مشہور کمپنی D.G Nash Ltd کی جانب سے کام کی آفر آئی ۔ 1978میں ٹم نے نئی فرم کو جوائن کرلیا۔ D.G Nash Ltd میں ایک نئے قسم کا کام کیا جا رہا تھا یہیں ٹم نے دوسرے ساتھیوں کی مدد سے Intelligent Printer نامی نئے قسم کے پرنٹرز کے لیئے ٹائپ سیٹنگ سافٹ وئیر اور ایک ملٹی ٹاسکنگ آپریٹنگ سسٹم بنایا۔ یہیں ٹم کو یہ موقعہ ملا کے وہ یورپ کی مشہور اور جدید ترین "یورپین پارٹیکلز فزکس لیبارٹری " یعنی CERN میں چھ ماہ گذار سکے ۔ سرن یورپ کی مشترکہ لیبارٹری ہے جو جنیوا، سوئزرلینڈ میں واقع ہے۔
(یہاں قارئین کی دلچسپ کے لیئے یہ بتانے بے محل نہ ہوگا کے سرن ہی وہ جگہ ہیں جہاں27کلو میٹر لمبی سُرنگ میں دُنیا کے 100 ممالک کے 10000ذہین ترین سائنس دانوں کی مدد سے تیار کی جانے والی دُنیا کی سب سے وزنی، بڑی اور پیچیدہ مشین Large Hadron Collider (LHC)کی مدد سے سائنس دان اس کائنات کی گتھیوں کو سلجھانے میں مصروف ہیں۔ اس کولائیڈر کی لمبائی 44میڑز، اُنچائی 22 میٹر اور وزن تقریبا7 ہزار ٹن ہے)
سرن میں ٹم نے اپنے ذاتی استعمال کے لیئے انفارمیشن سارٹنگ کا ایک سافٹ وئیر لکھا جسے اُس نے "Enquire" کا نام دیا۔ یہ سافٹ وئیر کبھی منظر عام پر نا آسکا۔ انٹرنیٹ یا بالفاظ دیگر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے خیال کی بُنیاد اس سافٹ وئیر کی ایجاد کے بعد ٹم کے ذہن میں گھر کرگئی۔ سرن سے واپسی میں ٹم نے اُنیس سو اکیاسی میں Image Computer System Ltd کمپنی کو جوائن کرلیا۔ اُنیس سو چوراسی میں ٹم کو CERN کی جانب سے فیلو شپ کی آفر کی گئی ٹم نے اسے فورا قبول کرلیا۔
CERN میں ٹم کو جس پرجیکٹ پر کام کا موقعہ ملا اُس کا نام تھا :
Distributed real-time systems for scientific data acquisition and system control اس پرجیکٹ کے ساتھ ساتھ ٹم ایک اور پرجیکٹ پر بھی کام رہا تھا جسکا نام تھا FASTBUS یہ ایک ریموٹ پروسیجر کال سسٹم تھا۔ اُنیس سو نواسی میں ٹم نے ایک "گلوبل ہائپر ٹیکسٹ پروجیکٹ" کا خیال پیش کیا، اس پروجیکٹ کو آج ہم ورلڈ وائیڈ ویب یعنی WWW کے نام سے جانتے ہیں۔
ٹم کا یہ خیال دراصل اُس کے پچھلے ذاتی انفارمیشن سارٹنگ کے پروگرام "Enquire" پر مبنی تھا۔ اس سیدھے سادھے پروگرام کا مرکزی خیال دراصل مختلف جگہوں اور مقامات پر بیٹھے لوگوں کو ایک مرکزی پروگرام کے ذریعے معلومات شئیر کرنے کا موقعہ فراہم کرنا تھا۔ ٹم نے بعد میں دُنیا کا پہلا ورلڈ وائیڈ ویب سرور "httpd" لکھا اور اس کے لیئے پہلا کلائنٹ سافٹ وئیر بھی بنایا، یہ پروگرام NeXTStep Environment میں چلتے تھے۔
اُنیس نوے میں شروع کیئے جانے والا یہ پروجیکٹ اُنیس سو اکیانوے میں کامیابی سے CERN میں استعمال ہونے لگا۔ اُنیس سو اکیانوے سے اُنیس سو تیرانوے تک ٹم نے مختلف لوگوں کی آرا اور مشورے سے اس پروگرام کو بہتر بنایا ۔ ٹم کی وضع کی گئی اصطلاحات URLs, HTTP اور HTML دیگر سائنسدانوں میں مقبولیت پا گئیں اور آج تک مقبولِ عام ہیں۔
ٹم کا بنایا ہوا ویب براؤزر علمی حلقوں میں مقبول تھا ۔ اسی دوران مارک اینڈرسن کے "Mosaic" نے اپنی الگ شناخت بنائی اس نئے ویب براؤزر میں ٹم کی ایجاد کردہ HTML کو بہت خوبصورتی اور اپنی مرضی سے استعمال کیا کاسکتا تھا۔ "Mosaic" نے بعد میں اپنے دور کے مقبول ترین براؤزر "Netscape" کی بُنیاد رکھی۔
اُنیس سو چورانوے میں ٹم نے CERN میں "World Wide Web Consortium" کی بُنیاد رکھی۔ اس ادارے کی ابتدا سے لیکر آج تک ٹم اس ادارے کا ڈائیریکٹر ہے ۔ اس کنسورشم کا مقصد ورلڈ وائیڈ ویب کو اُسکی مکمل صلاحیت کے ساتھ دُنیا میں پھیلانا اور نت نئی ایجادات کے مطابق ڈھالنا ہے۔ اُنیس سو چورانوے ہی میں ٹم نے Massachusetts University میں واقع دُنیا کے بہترین انسٹیٹیوٹ Institute of Technology یعنی MIT کی لیبارٹری فار کمپیوٹر سائنس "LCS" کو جوائن کرلیا ۔
دسمبر دو ہزار تین میں ملکہ برطانیہ نے ٹم کی خدمات کے اعتراف میں ٹم کو نائٹ ہُڈ "Knighthood" کے اعلی ترین اعزاز سے نوازا۔ اس اعزاز کے علاہ ٹم کے پاس مندرجہ ذیل اعزازات بھی ہیں۔
.1 فرسٹ ہولڈر آف 3Com Founders Chair (اُنیس سو ننانوے)
.2 فاﺅنڈر پروفیسر 3Com Engineering School
.3 ہیڈ آف Decentralized Information Group
.4 پروفیسر Computer Science Department یونیورسٹی آف ساﺅتھ ہمپٹن UK (دو ہزار چار)
5. کو ڈائیریکٹرWeb Science Research Initiative (دو ہزار چھ)
یہاں میں ٹم کے ساتھ کام کرنے والے CERN کے ساتھی "Robert Cailliau" کا ذکر کرنا مُناسب خیال کرتا ہوں جو ٹم کے ابتدائی سفر میں ٹم کے ساتھ تھا۔
ٹم نے "Weaving the Web" کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی ہے جس میں اُس نے انٹرنیٹ کے ماضی، حال اور مستقبل کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
Bookmarks