umer1089 said:
yani aap ye tusleem kertey hain k aney waley hazrat eisa a.s ko manuna faruz he. Oar munkir daira islam se kharig ho ga.
Islam k buniyadi eqayed k mutabik kisi shakhas ko lazimi manuna yani us pe imman lana tub hi faruz hota he jub wo nabhi ho.
Islam k buniyaadi eqayed.
1-toheed(allah)
2-fareshtey
3-kitabullah
4-rasool/nabhi
5-aakhirat
in aqayed pe imman lana faruz he kisi aik(1) aqedey ka munkir daira islam se kharig ho jaey ga.
Ager aaney waley hazrat eisa nabhi nahi to un pe imman lana kesey faruz ho gia.oar un ka munkir kesey daira islam se kharig ho gia.????
جناب عمر صاحب ان بنیادی عقائد کے علاوہ بھی بہت سے ایسے معاملات ہیں جن کے منکر کے احکامات مختلف ہیں .
باقی آپ کے سوالات کے جوابات استاد بھائی بہت اچھے طریقے سے دے رہے ہیں
اور ان شاء اللہ تعالیٰ اس سوال کا جواب بھی استاد بھائی دیں گے
سردست آپ کے سامنے پوسٹ کے آخر میں مزرا کا ایک فتوی موجود ہے ....امید ہے کہ آپ اُس کا حکم ضرور بجا لائیں گے
لغت میں اجماع متفق هونے کو کہتے هیں
لغوی معنی کے اعتبار سے اتفاق اور اجماع ایک هی چیز هے
مگر شریعت کی اصطلاح میں ایک خاص قسم کے اتفاق کو اجماع کہاجاتاهے
جس کی تعریف یہ هے
کہ حضور خاتم الانبیاء صلی الله علیه وسلم کی وفات کے بعد امت محمدیه میں کسی زمانہ کے
تمام فقهاء اور تمام مجتهدین کا کسی حکم شرعی پر متفق هوجانا اجماع کہلاتا هے
اور دین کے جن امور کو امت محمدیہ کا ایک بہت بڑا گروه اور کثیر جماعت هرزمانہ میں بیان
کرتے چلے آرهے هوں جن کا جهوٹ پر جمع هونا مَحال هو یعنی ناممکن هوتو ان سب امور
اور احکام کو مُتَواتِر یا تَواتُر کہتے هیں
صحیح حدیث میں آتا هے ، میری امت گمراهی پر اجماع نہیں کرے گی
( ترمذی ، حاکم ،ابن ماجہ، ابوداود ، مسند احمد ، سنن دارمی ، مَجمَعُ الزّوائِد ، ابو نُعیم فی الحِلیہ ، وغیرهم )
غرض اس صحیح حدیث کو بہت سارے محدثین نے روایت کیا ، جس کا حاصل یہ هے کہ
امت محمدیہ کا عقائد واحکام میں کسی گمراهی پر اجماع و اتفاق مَحال اور ناممکن هے
مرزا قادیانی اپنی کتاب ( تریاق القلوب ص 285 ) پر لکهتا هے کہ
صحابه کا اجماع حجت هے جوکبهی ضلالت پر نہیں هوتا
حضرت عیسی علیہ السلام کی رفع جسمانی اور آسمان سے دوباره نزول پر اجماع امت هے
اور یہ عقیده تواتر سے ثابت هے
مرزا قادیانی اپنی کتاب ( شهادت القرآن ص 2 ) پر لکهتا هے کہ
قریبا تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق هے کہ احادیث کی رو سے ضرور ایک شخص آنےوالا هے
جس کانام عیسی ابن مریم هوگا، جس قدر طریق متفرقہ کی رو سے احادیث نبویہ اس
بارے میں مروی هو چکی هیں ، ان سب کو یکجائ نظر دیکهنے سے اس تواترکی قوت اور
طاقت ثابت هوتی هے
مرزا قادیانی نے اپنی کتاب ( ازالہ اوهام ، سلسلہ تصنیفات احمدیہ ص 555 = 1127 ) پرلکها
کہ تواتر ایک ایسی چیزهے کہ اگر غیر قوموں کی تواریخ کی رو سے بهی پایا
جائے تو تب بهی همیں قبول کرنا هی پڑتا هے
قرآن مجید اور احادیث متواتره سے حضرت عیسی علیه السلام کی حیات ونزول کے
متعلق مکمل اور انتہائ واضح تعلیم وتصریح موجودهے ، اور اسی پر اهل سنت والجماعت
کا قطعی اجماع هے
اور مرزا قادیانی کا وفاتِ عیسی علیه السلام کا عقیده اپنانا سرا سر گمراهی بے دینی
اور کفر کو اختیار کرنا هے اور خدا اور ملائکہ اور لوگوں کی لعنت میں گرفتار هونا هے
فتوی مرزا قا دیانی
مرزا قادیانی کا اپنا فتوی پڑهہ لیں اور خدا اور ملائکہ اور لوگوں کے ساتهہ
اسی کی حکم کے مطابق اس پر لعنت بهی بهیجیں
مرزاقادیانی اپنی کتا ب ( انجام آتهم ص 144 ) پرلکهتا هے کہ
مَن کفربعقیدتہ اجماعیتہ فعلیہ لعنتُ الله والملائکہ والناس اجمعین
هذا اعتقادی وهو مقصودی ومُرادی ۰
یعنی اجماع امت کے عقیدے کے منکرپر خدا کی اور اس کے فرشتوں کی اور
تمام لوگوں کی لعنت هو ، یہی میرا اعتقاد هے یہی میرا مقصود هے اور
یہی میری مراد هے
اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت دے آمین
Bookmarks