یہ برطانیہ کا محکمہ شماریات ہے اس محکمے کے کاموں میں ایک کام یہ بھی ہے کہ برطانیہ میں ہر سال جتنے بچے پیدا ہوتے ہیں یہ محکمہ ان کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ ان کے ناموں کا بھی ریکارڈ رکھتا ہے کہ کتنے بچوں کے کون سے نام رکھے گئے، کتنے بچوں کے نام ”ٹونی“ رکھے گئے۔ کتنے بچوں کے نام ہاورڈ رکھے گئے۔ کتنے بچوں کے نام ڈیوڈ رکھے گئے اور کتنے بچوں کے نام جوزف رکھے گئے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ برطانوی معاشرے میں لوگ زیادہ نام کونسا رکھتے ہیں۔ اس سے یہ بھی علم ہو جاتا ہے کہ لوگوں کا سب سے زیادہ پسندیدہ نام کونسا ہے۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ جو نام پسندیدہ ہے اس نام سے لوگ محبت کرتے ہیں۔
برطانیہ کا محکمہ قومی شماریات بتلاتا ہے کہ پچھلے چودہ سالوں کا ریکارڈ یہ رہا ہے کہ برطانیہ کے لوگ ”جیک“ نام بہت رکھتے تھے اور یہ نمبر 1 تھا۔ یاد رہے! جیک، جیکب سے ماخوذ ہے، یعقوب کو انگریزی میں جیکب کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں جیکب آباد کا شہر ایک انگریز نے آباد کیا تھا ،جس کا نام جیکب تھا۔ اس جیکب کو پیار سے جیک کہہ دیا جاتا ہے۔ محکمہ شماریات بتلاتا ہے کہ یہ نام برطانیہ کے لوگوں کا پسندیدہ تھا، مگر اب جو تازہ اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ یہ ہیں کہ یہ نام اپنی پہلی پوزیشن کھو بیٹھا ہے، اب پہلی پوزیشن کس نام نے لی ہے؟
ذرا اے قارئین کرام! جگر تھام کر سنیے۔ دل کی خوشی و مسرت سے پڑھیے کہ یہ نام ”محمد“ ہے۔ ہاں ہاں نام محمد نے پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ اس کا اعلان برطانیہ کے محکمہ قومی شماریات کے دفتر سے کیا گیاہے، اس سے کئی باتیں ثابت ہوئیں، ایک یہ کہ ! برطانیہ میں باہر سے گئے مسلمان لوگ بچے تیزی سے پیدا کر رہے ہیں اور وہ اپنے بچوں کے نام ”محمد“ رکھ رہے ہیں۔اس معاملے میں وہ نومسلم انگریز خواتین بھی پیچھے نہیں جو مسلمان ہوتی ہیں تو فوراً اسلامی معاشرے میں شامل ہو کر اپنی اسلامی معاشرتی زندگی کا آغاز کر دیتی ہیں۔ تو وہ کثرت کے ساتھ بچے پیدا کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ کثرت کے ساتھ ”محمد“ نام رکھنے میں یہ انگریز خواتین سب سے آگے جا رہی ہیں۔ مسلمان عورتوں کی نسبت ان کے جذبے اس ضمن میں زیادہ پرجوش اور جوان ہیں۔
قارئین کرام! آیئے ہم آپ کو تعداد بھی بتلادیں۔ جو مقابلہ ہوا ہے اس کے مطابق جیکب نام دوسری پوزیشن بھی حاصل نہیں کر سکا بلکہ دوسری پوزیشن پر جو نام ہے وہ نام ”الیور“ ہے، کیونکہ 7 ہزار 364 بچوں کا یہ نام برطانیہ میں رکھا گیا اور جو نام اول آیا.... وہ نام ”محمد“ ہے۔ یہ جتنے بچوں کا نام رکھا گیا، ان کی تعداد 7 ہزار 549 ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انگریز مسلمان ماﺅں اور باقی مسلمان ماﺅں نے بچے تو یقینا زیادہ جنم دیئے مگر جن کے نام محمد رکھے گئے، ان کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زیادہ ہے۔ قارئین کرام! برطانیہ میں سب سے پہلا شخص جس نے نام محمد کی گستاخیاں کیں وہ وہیں چھپا بیٹھا ہے۔ موجودہ اعداد و شمار سے اس ناپاک شیطان رشدی کے بوتھے پر یقینا طمانچہ لگا ہو گا۔ جب برطانیہ کے اخبارات میں اس خبر کو شیطان رشدی نے پڑھا ہو گا۔ سلمان رشدی کو میں شیطان گمراہی کہوں گا.... اس نے نام محمد کے حوالے سے گمراہی پھیلانے کی کوشش کی۔ اللہ نے اس شیطان کی گمراہی کو شیطان کے ساتھ ہی سکیورٹی کے نام پر زنجیروں میں جکڑ کر رکھ دیا اور برطانیہ کے گلی کوچوں سے نام محمد یوں بلند کر دیا کہ گھرگھر میں انگریز مسلمان مائیں اپنے بچے کو لاڈ پیار کرتے ہوئے محمد محمد کہہ رہی ہیں۔ یوں نام محمد برطانیہ کے بیڈ روم میں۔ لاﺅنج میں، لان میں، گلی کوچوں میں، بازاروں میں، سکولوں میں، کالجوں میں اور یونیورسٹیوں میں گونج رہا ہے اور اب اس گونج میں اضافہ ہی ہوتا چلا جائے گا۔ (ان شاءاللہ)
واہ میرے مولا واہ! اپنے پیارے حبیب اور خلیل حضرت محمد کریم کی توہین کا بدلہ.... آپ مولا کریم نے یوں لیا کہ اپنے محبوب کے نام کو اتنا محبوب بنا دیا کہ ہر ماں نام محمد رکھ رہی ہے۔
Bookmarks