کراچی میں پولیس نے مزید سات مشتبہ طالبان کو گرفتار کرنے اور ملزمان سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارود بھی برآمد کیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد سعید نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ انور عرف مولوی، حضرت امیر، حامد علی، خان ولی، خان عالم، سیف الرحمان اور کرامت خان کو شہر کے علاقے گلستان جوہر سے ایک مسجد سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ملزمان کا تعلق تحریک طالبان حکیم اللہ محسود گروپ سے ہے۔

پولیس نے ملزمان سے خودکش حملے میں استعمال ہونے والی جیکٹیں، دستی بم، ڈیٹونیٹر، راکٹ، کلاشنکوف، پستول اور تین کلوگرام ٹی اینڈ ٹی بارود بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

کراچی پولیس کے سربراہ کے مطابق ملزم شہر میں اہم تنصیبات اور سرکاری املاک کو نشانہ بناکر خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔’اگر یہ بارود کسی گاڑی میں ڈال کر کسی عمارت سے ٹکرایا جاتا تو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوسکتا تھا ۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم وزیرستان سے تعلق رکھتے ہیں اور فوج آپریشن کے بعد فرار ہوکر کراچی آئے تھے۔ وسیم احمد کے مطابق پولیس نے ان بستیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے جہاں ان کے ممکنہ ٹھکانے ہوسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کراچی پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کراچی بہت بڑا شہر ہے یہاں آنے اور جانے کے بیشمار راستے ہیں۔ ’اگر پولیس ہر گاڑی کی چیکنگ کرنا شروع کردے تو بہت بڑا مسئلہ ہوسکتا ہے اس لیے وفاقی حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ سکیننگ مشینیں فراہم کی جائیں تاکہ شہر میں داخل ہونے والی ہرگاڑی کی سکیننگ کی جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ موجود دور میں ضروری ہے کہ پولیس میں اصلاحات لائی جائیں اور ٹینکالوجی کا استعمال بڑھایا جائے۔