Results 1 to 9 of 9

Thread: ویلنٹائن ڈے ایک اخلاقی اور تہذیبی کینسر1

  1. #1
    DREAM.KILLER's Avatar
    DREAM.KILLER is offline Advance Member
    Last Online
    1st November 2019 @ 02:21 AM
    Join Date
    12 Sep 2008
    Location
    C:\WINDOW\SYSTEM32
    Posts
    813
    Threads
    141
    Credits
    1,152
    Thanked
    37

    Default ویلنٹائن ڈے ایک اخلاقی اور تہذیبی کینسر1

    قارئین محترم! دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعی الجالیات ربوالریاض کے محقق شفیق الرحمن ضیاء اللہ اورمعروف عالم دین ابو عبد المعیدسے تہوارمحبت ‘’ ویلنٹائن ڈے’‘کے حوالے سے کتاب وسنت کی روشنی میںجو معلومات حاصل ہوئیں وہ درج ذیل ہیں۔ رب کریم کا ہم پر لا کھ لاکھ شکرو احسان ہے کہ ہمیں اس دنیائے آب وگل میں پیدا کرنے کے بعد ہماری رشدوہدایت کے لئے ا نبیا ورسل کا سلسلہ جاری کیا ‘جوحسب ضرورت وقتا فوقتا ہر قوم میں خدائی پیغام کو پہنچاتے رہے ‘اوراس سلسلہ نبوت کے آخری کڑی احمد مجتبیٰ’محمد مصطفی ہیں جوکسی خاص قوم کیلئے نہیں ‘بلکہ ساری انسانیت کے لئے رشدوہدایت کا چراغ بن کرآئے’جنہوں نے راہ ہدایت سے بھٹکی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم کے روشن شاہراہ پرلا کر گامزن کیااورتیئیس سالہ دور نبوت کے اندر رب کریم نے دین کومکمل کردیا اور یہ فرما ن جاری کردیا کہ’’ الیوم ملت لم دِینم وتممت علیم نِعمتِی ورضِیت لم الِسلام دِینا ‘’آج میںنے تمہارے لئے دین کومکمل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھر پورکردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا (سور المائدہ: 3 ) یہ آیت کریمہ حجة الوداع کے موقع پرجمعہ کے دن عرفہ کی تاریخ کو نازل ہوئی اور محمدۖ کے ذریعہ شریعت کی تکمیل کا اعلان کردیا گیا لہذا اب دین میں کسی کمی وزیادتی کی ضرورت باقی نہ رہی اور آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ’‘لوگوں میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہوگے گمراہ نہیں ہوگے’ایک کتاب اللہ دوسری میری سنت یعنی حدیث’‘پھرآپ کا چند مہینے کے بعدوصال ہوگیااور لوگ چند صدیوں تک دین کے صحیح شاہراہ پر قائم رہے یہاں تک کہ خیرالقرون کا دور ختم ہوگیااوررفتہ رفتہ عہد رسالت سے دوری ہوتی گئی اورجہالت عام ہونے لگی’ دین سے لگا ؤکم ہوتا گیا’مختلف گمراہ اور باطل فرقے جنم لینا شروع کردئیے ‘یہودو نصار اور دشمنان اسلام کی ریشہ دوانیوں کا سلسلہ تیز پکڑتا گیا اوربہت سارے باطل رسم ورواج اورغیر دینی شعائر مسلمانوں نے یہودونصاری کی اندہی تقلید میں اپنا نا شروع کردیا ‘چنانچہ انہیں باطل رسم رواج اورغیردینی شعائر میں سے عید الحب ‘ویلنٹائن ڈے یا محبت اورعشق وعاشقی کا تہوار ہے ۔ جسکوموجودہ دورمیں ذرائع بلاغ (انٹرنیٹ’ٹیلی ویژن’ریڈیو’اخباروجرائد)کے ذریعہ پوری دنیا میںبڑے ہی خوشنما اورمہذب انداز میں پیش کیا جارہاہے جسمیںنوجوان لڑکوںاورلڑکیوں کاباہم سرخ لباس میں ملبوس ہوکر گلابی پھولوں’عشقیہ کارڈوں’چاکلیٹ اورمبارکبادی وغیرہ کے تبادلے کے ذریعے عشق ومحبت’کا کھلم کھلا اظہارہوتا ہے ‘اوربے حیائی وفحاشی اورزناکاری کے راستوں کو ہموارکیا جاتا ہے اوررومی وثنیت اورعیسائیت کے باطل عقیدے اورتہوارکو فروغ وتقویت دی جاتی ہے اور مسلمان کافروں کی اند ھی تقلید کرکے اللہ ورسول کی غضب وناراضگی کا مستحق ہوتا ہے۔آئیے ہم آپ کو اس تہو ار کی حقیقت وپس منظر اور اسلامی نقطہ نظرسے اسکے حکم کے بارے میں بتاتے چلیں تاکہ اس اندھی رسم ورواج کا مسلم معاشرے میںایک ناسور کی طرح پھیلتا چلا جارہا ہے اورنوخیز عمرکے لڑکوں اور لڑکیوں کو فحاشی و زناکاری کی طرف دعوت دے رہا ہے اسکا علاج ا ورخاتمہ ہوسکے ۔ویلنٹائن ڈے(یوم محبت) کا پس منظریوم محبت رومن بت پرستوں کے تہواروں میں سے ایک تہوارہے جبکہرومیوں کے یہاں بت پرستی سترہ صدیوں سے زیادہ مدت سے رائج تھی اوریہ تہواررومی بت پرستی کے مفہوم میں حب الہٰی سے عبار ت ہے ۔اس بت پرست تہوار کے سلسلے میں رومیوں اوران کے وارثین عیسائیوں کے یہا ں بہت ساری داستانیں اورکہانیاں مشہورہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ مشہوریہ ہے کہ رومیوں کیاعتقاد کے مطابق شہرروما کے مسِس روملیوس کو ایک دن کسی مادہ بھیڑیا نے دودھ پلایا جس کی وجہ سے اسے قوت فکری اور حلم وبردباری حاصل ہوگئی لہذارومی لوگ اس حادثہ کی وجہ سے ہرسال فروری کے وسط میں اس تہوار کو منایا کرتے ہیں,اسکا طریقہ یہ تھا کہ کتا اور بکری ذبح کرتے اور دو طاقتور مضبوط نوجوان اپنے جسم پر کتے اور بکری کے خون کا لیپ کرتے,اور پھر اس خون کو دودہ سے دہوتے,اور اسکے بعد ایک بہت بڑا قافلہ سڑکوں پرنکلتا جسکی قیادت دونوں نوجوانوں کے ہاتہ میں ہوتی, اوردونوں نوجوان اپنیساتہ ہاتہ میں چمڑے کے دو ٹکڑے لئے رہتے, جو بھی انہیں ملتا اسے اس ٹکڑے سے مارتے اور رومی عورتیں بڑی خوشی سے اس ٹکڑے کی مار اس اعتقاد سے کھاتیںکہ اس سے شفا اور بانجھ پن دور ہو جاتا ہے ۔سینٹ’‘ویلنٹائن ‘’کا اس تہوار سے تعلق :سینٹ ویلنٹائن نصرانی کنیسہ کے دو قدیم قربان ہونے والے اشخاص کا نام ہے اورایک قول کے مطابق ایک ہی شخص تھا جو شہنشاہ’’ کلاودیس ‘’کے تعذیب کی تاب نہ لا کر 296 میں ہلاک ہوگیا ۔اور جس جگہ ہلاک ہوا اسی جگہ 350میلادی میں بطور یادگار ایک کنیسہ تیار کردیا گیا ۔ جب رومیوں نے عیسائیت قبول کرلی تو وہ اپنے اس سابقہ تہوار کو مناتے رہے لیکن انہوں نے اسے بت پرستی’محبت الہٰی کے مفہوم سے نکا ل کردوسرے مفہوم محبت کے شہدامیںتبدیل کر دیا اورانہوں نے اسے محبت وسلامتی کی دعوت دینے والے’‘سینٹ ویلنٹائن’‘کے نام کردیا جسے وہ اپنی گمان کے مطابق اسے اس راستے میں شہید گردانتے ہیں ۔اور اسے عاشقوں کی عید اورتہوار کا نام بھی دیتے ہیںاورسینٹ ویلنٹائن کو عاشقوں کا شفارشی اور ان کا نگراں شمار کرتے ہیں۔اس تہوار کے سلسلے میں ان کے باطل اعتقاد ات میں سے یہ تھی کہ نوجوان اور شادی کی عمر میں پہنچنے والی لڑکیوں کے نام کاغذ کے ٹکڑوں پرلکھ کر ایک برتن میں ڈالتے اوراسے ٹیبل پر رکھ دیا جاتااور شادی کی رغبت رکھنے والے نوجوان لڑکوں کو دعوت دی جاتی کہ ا ن میں سے ہرشخص ایک پرچی کونکا لے لہذا جس کا نام اس قرعہ میں نکلتا وہ اس لڑکی کی ایک سال تک خدمت کرتا اور وہ ایک دوسرے کے اخلاق کا تجربہ کرتے پھر بعد میں شادی کرلیتے یاپھر آئندہ سال اسی تہوار یوم محبت میں دوبارہ قرعہ اندازی کرتے۔لیکن دین نصرانی کے علما اس رسم کے بہت زیادہ مخالف تھے اوراسے نوجوان لڑکے لڑکیوں کیاخلاق خراب کرنے کا سبب قرار دیالہذا اٹلی جہاں پر اسے بہت شہرت حاصل تھی اسے باطل وناجائز قراردے دیا گیا پھر بعد میں اٹھارہ اورانیسویں صدی میں دوبارہ زندہ کیا گیا وہ اس طرح کہ کچھ یوروپی ممالک میں کچھ بک ڈپوں پر ایک کتاب (ویلنٹائن کے نام )کی فروخت شروع ہوئی جس میں عشق ومحبت کے اشعار تھے ,جسے عاشق قسم کے لوگ اپنی محبوبہ کو خطوط میں لکھنے کیلئے استعمال کرتے تھے اوراس میں عشق ومحبت کے خطوط لکھنے کے بارہ میں چند ایک تجاویزبھی درج تھے۔2 ا س تہوار کاایک سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ جب رومی بت پرستوںنے نصرانیت قبو ل کرلی اور عیسائیت کے ظہور کے بعد اس میں داخل ہوگئے توتیسری صدی میلادی میں رومانی بادشاہ کلاودیس دوم نے اپنی فوج کے لوگوں پر شادی کر نے کی پابندی لگادی کیونکہ فوجی بیویوں کی وجہ سے اس کیساتھ جنگوں میں نہیں جاتے تھے۔لیکن سینٹ ویلنٹائن نے اس فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے چوری چھپے فوجیوں کی شادی کروانے کا اہتمام کیااور جب کلاودیس کو اس کا علم ہوا تو اس نے سینٹ ویلنٹائن کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیااور اسے پھانسی کی سزادے دی کہا جاتا ہے کہ قید کے دوران ہی سینٹ ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی اور سب کچھ خفیہ ہواکیونکہ پادریوں اور راہبوں پر عیسائیوںکے نزدیک شادی کرنا اورمحبت کے تعلقات قائم کرنا حرام ہیں نصاری کے یہاں اس کی شفارش کی گئی کہ نصرانیت پر قائم رہے اورشہنشاہ نے اسے عیسائیت ترک کرکے رومی بت پرستی کے دین کو قبول کرنے کو کہا کہ اگر وہ عیسائیت تر ک کردے تو اسے معاف کردیا جائیگا اور وہ اسے اپنا داماد بنا نے کے ساتھ اپنے مقربین میں شامل کرلے گا لیکن ویلنٹائن نے اس سے انکار کردیا اورعیسائیت کو ترجیح دی اوراسی پر قائم رہنے کا فیصلہ کیاتو چودہ فروری 270 کے دن اور پندرہ فروری کی رات اسے پھانسی دے دی گئی اور اسی دن سے اسے قدیس یعنی پاکباز بشب کا خطاب دے دیا گیا ۔اسی قصہ کوبعض مصادر نے چند تبدیلی کے سا تھ اس طرح ذکرکیا ہے کہ پادری ویلنٹائن تیسری صدی عیسوی کے اواخرمیں رومانی بادشاہ کلاودیس ثانی کے زیر اہتمام رہتا تھا کسی نافرمانی کی بنا پر بادشاہ نے پادری کو جیل کے حوالے کردیا جیل میں جیل کے ایک چوکیدار کی لڑکی سے اس کی شناسائی ہوگئی اور وہ اس کا عاشق ہوگیایہاں تک کہ اس لڑکی نے نصرانیت قبول کرلیا اور اس کے ساتھ اس کے 46رشتہ دار بھی نصرانی ہوگئے وہ لڑکی ایک سرخ گلاب کا پھول لے کر اس کی زیارت کے لئے آتی تھی جب بادشاہ نے یہ معاملہ دیکھا تو اسے پھانسی دینے کا حکم صادر کردیاپادری کو جب یہ پتہ چلا تو اس نے یہ ارادہ کیا کہ اس کا آخری لمحہ اس کی معشوقہ کے ساتھ ہو چنانچہ اس نے اس کے پاس ایک کارڈ ارسال کیا جس پر لکھا ہوا تھانجات دہندہ ویلنٹائن کی طرف سے پھر اسے 14فروری 270 کو پھانسی دے دی گئی اس کے بعد یورپ کی بہت ساری بستیوں میں ہر سال اس دن لڑکوں کی طرف سے لڑکیوں کوکارڈ بھیجنے کا رواج چل پڑا ایک زمانہ کے بعد پادریوں نے سابقہ عبارت کو اس طرح بدل دیا پادری ویلنٹائن کے نام سے ۔انہوں نے ایسا اسلئے کیا تاکہ پادری ویلنٹائن اور اس کی معشوقہ کی یادگارکو زندہ جاوید کردیں ۔اورکتاب قص الحضارمیں ہے کہ کنیسہ نے گرجا گھر کی ایک ایسی ڈائری تیارکی ہے جس میں ہر دن کسی نہ کسی پادری(قدیس)کا تہوارمقرر کیاجاتا ہے اورانگلینڈ میں سینٹ ویلنٹائن کا تہوار موسم سرما کے آخر میں منایا جاتا ہے اورجب یہ دن آتا ہے تو ان کے کہنے کے مطابق جنگلوں میں پرندے بڑی گرمجوشی کے ساتھ آپس میں شادیاں کرتے ہیںاورنوجوان اپنی محبوبہ لڑکیوں کے گھروں کی دہلیزپرسرخ گلاب کے پھول رکھتے ہیں(قص الحضار تالیف: ول ڈیورنٹ 15-33) ویلنٹائن ڈے کے موقع پرخوشی وسرور کا اظہارکیا جاتا ہے۔سرخ گلاب کے پھولوں کا تبا دلہ اوروہ یہ کام بت پرستوں کی حب الٰہی اورنصاری کے باب عشق کی تعبیرمیں کرتے ہیں ۔اوراسی لئے اسکا نام بھی عاشقوں کا تہوار ہے ۔ اس کی خوشی میں کارڈوں کی تقسیم اور بعض کارڈوں میں کیوپڈ کی تصویر ہوتی ہے جو ایک بچے کی خیالی تصویر بنائی گئی ہے اس کے دوپیر ہیں اور اس نے تیر کمان اٹھا رکھا ہے جسے رومی بت پرست قوم’محبت کا دیوتا مانتے ہیں ۔کارڈوں میں محبت وعشقیہ کلمات کا تبادلہ جو اشعار’یا نثریا چھوٹے چھوٹے جملوں کی شکل میں ہوتے ہیںاور بعض کارڈوں میں گندے قسم کے ا قوال اور ہنسانے والی تصویریں ہوتی ہیںاور عام طورپر اس میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ’‘لنٹائینی’’ ہو جا جو کہ بت پرستی کے مفہوم سے منتقل ہو کر نصرانی مفہوم کی تمثیل بنتی ہے ۔بہت سے نصرانی علاقوں میں دن کے وقت بھی محفلیں سجائی جاتی ہیں ,اوررات کو بھی عورتوں اورمردوں کا رقص وسرور ہوتا ہے ,اور بہت سے لوگ پھول ‘چاکلیٹ کے پیکٹ وغیرہ بطورتحفہ محبت کرنے والوں’ شوہروں اور دوست واحباب کو بھیجتے ہیں ۔مذکورہ بالا کہانیوں کے تناظرمیں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تہوار اصل میں رومی بت پرستوں کا عقیدہ ہے جسے وہ محبت کے خداسے تعبیرکرتے ہیں۔رومیوں کے یہاں اس تہوارکی ابتدا قصے کہانیوں اورخرافات پرمشتمل تھی جیسے مادہ بھیڑیے کا شہرروم کے مسِس کودودھ پلانا جو حلم وبردباری اورقوت فکرمیں زیادتی کا سبب بنایہ عقل کے خلاف ہے کیونکہ حلم وبردباری اورقرت وفکر میں اضافہ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے نہ کہ بھیڑیا اوراسی طرح یہ عقیدہ کہ ان کے بت برائی اورمصیبت کو دفع کرتے ہیں اورجانوروں کو بھیڑیوں کے شر سے دوررکھتے ہیں باطل اور شرکیہ عقیدہ ہے۔اس تہوار سے بشپ ویلنٹائن کے مرتبط ہونے میں کئی ایک مصادر نے شک کا اظہارکیا ہے اوراسے وہ صحیح شمارنہیں کرتے۔کیتھولیک فرقہ کے عیسائی علما نے اس تہوارکو اٹلی میںمنانے پر پابندی لگا دی کیونکہ اس سے گندے اخلاق کی اشاعت اورلڑکوں و لڑکیوں کی بے راہ روی بڑھنے سے فحاشی وزناکاری کا دروازہ کھلتا ہے ۔ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔مصادر و ماخذ:۔١)…ویلنٹائن ڈے تاریخ وتحقیق کی روشنی میں(عزیزالرحمان ثانی)٢)…حکم الاحتفال بعید الحب فی ضو الکتاب والسن(ابو عبد المعید’شفیق الرحمن ضیاء اللہ)٣)…فتاویٰ(المتب التعاونی للدعو وتوعی الجالیات بالربو بمدین الریاض

  2. #2
    DREAM.KILLER's Avatar
    DREAM.KILLER is offline Advance Member
    Last Online
    1st November 2019 @ 02:21 AM
    Join Date
    12 Sep 2008
    Location
    C:\WINDOW\SYSTEM32
    Posts
    813
    Threads
    141
    Credits
    1,152
    Thanked
    37

    Default

    قارئین محترم! دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعی الجالیات ربوالریاض کے محقق شفیق الرحمن ضیاء اللہ اورمعروف عالم دین ابو عبد المعیدسے تہوارمحبت ‘’ ویلنٹائن ڈے’‘کے حوالے سے کتاب وسنت کی روشنی میںجو معلومات حاصل ہوئیں وہ درج ذیل ہیں۔ رب کریم کا ہم پر لا کھ لاکھ شکرو احسان ہے کہ ہمیں اس دنیائے آب وگل میں پیدا کرنے کے بعد ہماری رشدوہدایت کے لئے ا نبیا ورسل کا سلسلہ جاری کیا ‘جوحسب ضرورت وقتا فوقتا ہر قوم میں خدائی پیغام کو پہنچاتے رہے ‘اوراس سلسلہ نبوت کے آخری کڑی احمد مجتبیٰ’محمد مصطفی ہیں جوکسی خاص قوم کیلئے نہیں ‘بلکہ ساری انسانیت کے لئے رشدوہدایت کا چراغ بن کرآئے’جنہوں نے راہ ہدایت سے بھٹکی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم کے روشن شاہراہ پرلا کر گامزن کیااورتیئیس سالہ دور نبوت کے اندر رب کریم نے دین کومکمل کردیا اور یہ فرما ن جاری کردیا کہ’’ الیوم ملت لم دِینم وتممت علیم نِعمتِی ورضِیت لم الِسلام دِینا ‘’آج میںنے تمہارے لئے دین کومکمل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھر پورکردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا (سور المائدہ: 3 ) یہ آیت کریمہ حجة الوداع کے موقع پرجمعہ کے دن عرفہ کی تاریخ کو نازل ہوئی اور محمدۖ کے ذریعہ شریعت کی تکمیل کا اعلان کردیا گیا لہذا اب دین میں کسی کمی وزیادتی کی ضرورت باقی نہ رہی اور آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ’‘لوگوں میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہوگے گمراہ نہیں ہوگے’ایک کتاب اللہ دوسری میری سنت یعنی حدیث’‘پھرآپ کا چند مہینے کے بعدوصال ہوگیااور لوگ چند صدیوں تک دین کے صحیح شاہراہ پر قائم رہے یہاں تک کہ خیرالقرون کا دور ختم ہوگیااوررفتہ رفتہ عہد رسالت سے دوری ہوتی گئی اورجہالت عام ہونے لگی’ دین سے لگا ؤکم ہوتا گیا’مختلف گمراہ اور باطل فرقے جنم لینا شروع کردئیے ‘یہودو نصار اور دشمنان اسلام کی ریشہ دوانیوں کا سلسلہ تیز پکڑتا گیا اوربہت سارے باطل رسم ورواج اورغیر دینی شعائر مسلمانوں نے یہودونصاری کی اندہی تقلید میں اپنا نا شروع کردیا ‘چنانچہ انہیں باطل رسم رواج اورغیردینی شعائر میں سے عید الحب ‘ویلنٹائن ڈے یا محبت اورعشق وعاشقی کا تہوار ہے ۔ جسکوموجودہ دورمیں ذرائع بلاغ (انٹرنیٹ’ٹیلی ویژن’ریڈیو’اخباروجرائد)کے ذریعہ پوری دنیا میںبڑے ہی خوشنما اورمہذب انداز میں پیش کیا جارہاہے جسمیںنوجوان لڑکوںاورلڑکیوں کاباہم سرخ لباس میں ملبوس ہوکر گلابی پھولوں’عشقیہ کارڈوں’چاکلیٹ اورمبارکبادی وغیرہ کے تبادلے کے ذریعے عشق ومحبت’کا کھلم کھلا اظہارہوتا ہے ‘اوربے حیائی وفحاشی اورزناکاری کے راستوں کو ہموارکیا جاتا ہے اوررومی وثنیت اورعیسائیت کے باطل عقیدے اورتہوارکو فروغ وتقویت دی جاتی ہے اور مسلمان کافروں کی اند ھی تقلید کرکے اللہ ورسول کی غضب وناراضگی کا مستحق ہوتا ہے۔آئیے ہم آپ کو اس تہو ار کی حقیقت وپس منظر اور اسلامی نقطہ نظرسے اسکے حکم کے بارے میں بتاتے چلیں تاکہ اس اندھی رسم ورواج کا مسلم معاشرے میںایک ناسور کی طرح پھیلتا چلا جارہا ہے اورنوخیز عمرکے لڑکوں اور لڑکیوں کو فحاشی و زناکاری کی طرف دعوت دے رہا ہے اسکا علاج ا ورخاتمہ ہوسکے ۔ویلنٹائن ڈے(یوم محبت) کا پس منظریوم محبت رومن بت پرستوں کے تہواروں میں سے ایک تہوارہے جبکہرومیوں کے یہاں بت پرستی سترہ صدیوں سے زیادہ مدت سے رائج تھی اوریہ تہواررومی بت پرستی کے مفہوم میں حب الہٰی سے عبار ت ہے ۔اس بت پرست تہوار کے سلسلے میں رومیوں اوران کے وارثین عیسائیوں کے یہا ں بہت ساری داستانیں اورکہانیاں مشہورہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ مشہوریہ ہے کہ رومیوں کیاعتقاد کے مطابق شہرروما کے مسِس روملیوس کو ایک دن کسی مادہ بھیڑیا نے دودھ پلایا جس کی وجہ سے اسے قوت فکری اور حلم وبردباری حاصل ہوگئی لہذارومی لوگ اس حادثہ کی وجہ سے ہرسال فروری کے وسط میں اس تہوار کو منایا کرتے ہیں,اسکا طریقہ یہ تھا کہ کتا اور بکری ذبح کرتے اور دو طاقتور مضبوط نوجوان اپنے جسم پر کتے اور بکری کے خون کا لیپ کرتے,اور پھر اس خون کو دودہ سے دہوتے,اور اسکے بعد ایک بہت بڑا قافلہ سڑکوں پرنکلتا جسکی قیادت دونوں نوجوانوں کے ہاتہ میں ہوتی, اوردونوں نوجوان اپنیساتہ ہاتہ میں چمڑے کے دو ٹکڑے لئے رہتے, جو بھی انہیں ملتا اسے اس ٹکڑے سے مارتے اور رومی عورتیں بڑی خوشی سے اس ٹکڑے کی مار اس اعتقاد سے کھاتیںکہ اس سے شفا اور بانجھ پن دور ہو جاتا ہے ۔سینٹ’‘ویلنٹائن ‘’کا اس تہوار سے تعلق :سینٹ ویلنٹائن نصرانی کنیسہ کے دو قدیم قربان ہونے والے اشخاص کا نام ہے اورایک قول کے مطابق ایک ہی شخص تھا جو شہنشاہ’’ کلاودیس ‘’کے تعذیب کی تاب نہ لا کر 296 میں ہلاک ہوگیا ۔اور جس جگہ ہلاک ہوا اسی جگہ 350میلادی میں بطور یادگار ایک کنیسہ تیار کردیا گیا ۔ جب رومیوں نے عیسائیت قبول کرلی تو وہ اپنے اس سابقہ تہوار کو مناتے رہے لیکن انہوں نے اسے بت پرستی’محبت الہٰی کے مفہوم سے نکا ل کردوسرے مفہوم محبت کے شہدامیںتبدیل کر دیا اورانہوں نے اسے محبت وسلامتی کی دعوت دینے والے’‘سینٹ ویلنٹائن’‘کے نام کردیا جسے وہ اپنی گمان کے مطابق اسے اس راستے میں شہید گردانتے ہیں ۔اور اسے عاشقوں کی عید اورتہوار کا نام بھی دیتے ہیںاورسینٹ ویلنٹائن کو عاشقوں کا شفارشی اور ان کا نگراں شمار کرتے ہیں۔اس تہوار کے سلسلے میں ان کے باطل اعتقاد ات میں سے یہ تھی کہ نوجوان اور شادی کی عمر میں پہنچنے والی لڑکیوں کے نام کاغذ کے ٹکڑوں پرلکھ کر ایک برتن میں ڈالتے اوراسے ٹیبل پر رکھ دیا جاتااور شادی کی رغبت رکھنے والے نوجوان لڑکوں کو دعوت دی جاتی کہ ا ن میں سے ہرشخص ایک پرچی کونکا لے لہذا جس کا نام اس قرعہ میں نکلتا وہ اس لڑکی کی ایک سال تک خدمت کرتا اور وہ ایک دوسرے کے اخلاق کا تجربہ کرتے پھر بعد میں شادی کرلیتے یاپھر آئندہ سال اسی تہوار یوم محبت میں دوبارہ قرعہ اندازی کرتے۔لیکن دین نصرانی کے علما اس رسم کے بہت زیادہ مخالف تھے اوراسے نوجوان لڑکے لڑکیوں کیاخلاق خراب کرنے کا سبب قرار دیالہذا اٹلی جہاں پر اسے بہت شہرت حاصل تھی اسے باطل وناجائز قراردے دیا گیا پھر بعد میں اٹھارہ اورانیسویں صدی میں دوبارہ زندہ کیا گیا وہ اس طرح کہ کچھ یوروپی ممالک میں کچھ بک ڈپوں پر ایک کتاب (ویلنٹائن کے نام )کی فروخت شروع ہوئی جس میں عشق ومحبت کے اشعار تھے ,جسے عاشق قسم کے لوگ اپنی محبوبہ کو خطوط میں لکھنے کیلئے استعمال کرتے تھے اوراس میں عشق ومحبت کے خطوط لکھنے کے بارہ میں چند ایک تجاویزبھی درج تھے۔2 ا س تہوار کاایک سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ جب رومی بت پرستوںنے نصرانیت قبو ل کرلی اور عیسائیت کے ظہور کے بعد اس میں داخل ہوگئے توتیسری صدی میلادی میں رومانی بادشاہ کلاودیس دوم نے اپنی فوج کے لوگوں پر شادی کر نے کی پابندی لگادی کیونکہ فوجی بیویوں کی وجہ سے اس کیساتھ جنگوں میں نہیں جاتے تھے۔لیکن سینٹ ویلنٹائن نے اس فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے چوری چھپے فوجیوں کی شادی کروانے کا اہتمام کیااور جب کلاودیس کو اس کا علم ہوا تو اس نے سینٹ ویلنٹائن کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیااور اسے پھانسی کی سزادے دی کہا جاتا ہے کہ قید کے دوران ہی سینٹ ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی اور سب کچھ خفیہ ہواکیونکہ پادریوں اور راہبوں پر عیسائیوںکے نزدیک شادی کرنا اورمحبت کے تعلقات قائم کرنا حرام ہیں نصاری کے یہاں اس کی شفارش کی گئی کہ نصرانیت پر قائم رہے اورشہنشاہ نے اسے عیسائیت ترک کرکے رومی بت پرستی کے دین کو قبول کرنے کو کہا کہ اگر وہ عیسائیت تر ک کردے تو اسے معاف کردیا جائیگا اور وہ اسے اپنا داماد بنا نے کے ساتھ اپنے مقربین میں شامل کرلے گا لیکن ویلنٹائن نے اس سے انکار کردیا اورعیسائیت کو ترجیح دی اوراسی پر قائم رہنے کا فیصلہ کیاتو چودہ فروری 270 کے دن اور پندرہ فروری کی رات اسے پھانسی دے دی گئی اور اسی دن سے اسے قدیس یعنی پاکباز بشب کا خطاب دے دیا گیا ۔اسی قصہ کوبعض مصادر نے چند تبدیلی کے سا تھ اس طرح ذکرکیا ہے کہ پادری ویلنٹائن تیسری صدی عیسوی کے اواخرمیں رومانی بادشاہ کلاودیس ثانی کے زیر اہتمام رہتا تھا کسی نافرمانی کی بنا پر بادشاہ نے پادری کو جیل کے حوالے کردیا جیل میں جیل کے ایک چوکیدار کی لڑکی سے اس کی شناسائی ہوگئی اور وہ اس کا عاشق ہوگیایہاں تک کہ اس لڑکی نے نصرانیت قبول کرلیا اور اس کے ساتھ اس کے 46رشتہ دار بھی نصرانی ہوگئے وہ لڑکی ایک سرخ گلاب کا پھول لے کر اس کی زیارت کے لئے آتی تھی جب بادشاہ نے یہ معاملہ دیکھا تو اسے پھانسی دینے کا حکم صادر کردیاپادری کو جب یہ پتہ چلا تو اس نے یہ ارادہ کیا کہ اس کا آخری لمحہ اس کی معشوقہ کے ساتھ ہو چنانچہ اس نے اس کے پاس ایک کارڈ ارسال کیا جس پر لکھا ہوا تھانجات دہندہ ویلنٹائن کی طرف سے پھر اسے 14فروری 270 کو پھانسی دے دی گئی اس کے بعد یورپ کی بہت ساری بستیوں میں ہر سال اس دن لڑکوں کی طرف سے لڑکیوں کوکارڈ بھیجنے کا رواج چل پڑا ایک زمانہ کے بعد پادریوں نے سابقہ عبارت کو اس طرح بدل دیا پادری ویلنٹائن کے نام سے ۔انہوں نے ایسا اسلئے کیا تاکہ پادری ویلنٹائن اور اس کی معشوقہ کی یادگارکو زندہ جاوید کردیں ۔اورکتاب قص الحضارمیں ہے کہ کنیسہ نے گرجا گھر کی ایک ایسی ڈائری تیارکی ہے جس میں ہر دن کسی نہ کسی پادری(قدیس)کا تہوارمقرر کیاجاتا ہے اورانگلینڈ میں سینٹ ویلنٹائن کا تہوار موسم سرما کے آخر میں منایا جاتا ہے اورجب یہ دن آتا ہے تو ان کے کہنے کے مطابق جنگلوں میں پرندے بڑی گرمجوشی کے ساتھ آپس میں شادیاں کرتے ہیںاورنوجوان اپنی محبوبہ لڑکیوں کے گھروں کی دہلیزپرسرخ گلاب کے پھول رکھتے ہیں(قص الحضار تالیف: ول ڈیورنٹ 15-33) ویلنٹائن ڈے کے موقع پرخوشی وسرور کا اظہارکیا جاتا ہے۔سرخ گلاب کے پھولوں کا تبا دلہ اوروہ یہ کام بت پرستوں کی حب الٰہی اورنصاری کے باب عشق کی تعبیرمیں کرتے ہیں ۔اوراسی لئے اسکا نام بھی عاشقوں کا تہوار ہے ۔ اس کی خوشی میں کارڈوں کی تقسیم اور بعض کارڈوں میں کیوپڈ کی تصویر ہوتی ہے جو ایک بچے کی خیالی تصویر بنائی گئی ہے اس کے دوپیر ہیں اور اس نے تیر کمان اٹھا رکھا ہے جسے رومی بت پرست قوم’محبت کا دیوتا مانتے ہیں ۔کارڈوں میں محبت وعشقیہ کلمات کا تبادلہ جو اشعار’یا نثریا چھوٹے چھوٹے جملوں کی شکل میں ہوتے ہیںاور بعض کارڈوں میں گندے قسم کے ا قوال اور ہنسانے والی تصویریں ہوتی ہیںاور عام طورپر اس میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ’‘لنٹائینی’’ ہو جا جو کہ بت پرستی کے مفہوم سے منتقل ہو کر نصرانی مفہوم کی تمثیل بنتی ہے ۔بہت سے نصرانی علاقوں میں دن کے وقت بھی محفلیں سجائی جاتی ہیں ,اوررات کو بھی عورتوں اورمردوں کا رقص وسرور ہوتا ہے ,اور بہت سے لوگ پھول ‘چاکلیٹ کے پیکٹ وغیرہ بطورتحفہ محبت کرنے والوں’ شوہروں اور دوست واحباب کو بھیجتے ہیں ۔مذکورہ بالا کہانیوں کے تناظرمیں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تہوار اصل میں رومی بت پرستوں کا عقیدہ ہے جسے وہ محبت کے خداسے تعبیرکرتے ہیں۔رومیوں کے یہاں اس تہوارکی ابتدا قصے کہانیوں اورخرافات پرمشتمل تھی جیسے مادہ بھیڑیے کا شہرروم کے مسِس کودودھ پلانا جو حلم وبردباری اورقوت فکرمیں زیادتی کا سبب بنایہ عقل کے خلاف ہے کیونکہ حلم وبردباری اورقرت وفکر میں اضافہ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے نہ کہ بھیڑیا اوراسی طرح یہ عقیدہ کہ ان کے بت برائی اورمصیبت کو دفع کرتے ہیں اورجانوروں کو بھیڑیوں کے شر سے دوررکھتے ہیں باطل اور شرکیہ عقیدہ ہے۔اس تہوار سے بشپ ویلنٹائن کے مرتبط ہونے میں کئی ایک مصادر نے شک کا اظہارکیا ہے اوراسے وہ صحیح شمارنہیں کرتے۔کیتھولیک فرقہ کے عیسائی علما نے اس تہوارکو اٹلی میںمنانے پر پابندی لگا دی کیونکہ اس سے گندے اخلاق کی اشاعت اورلڑکوں و لڑکیوں کی بے راہ روی بڑھنے سے فحاشی وزناکاری کا دروازہ کھلتا ہے ۔ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔مصادر و ماخذ:۔١)…ویلنٹائن ڈے تاریخ وتحقیق کی روشنی میں(عزیزالرحمان ثانی)٢)…حکم الاحتفال بعید الحب فی ضو الکتاب والسن(ابو عبد المعید’شفیق الرحمن ضیاء اللہ)٣)…فتاویٰ(المتب التعاونی للدعو وتوعی الجالیات بالربو بمدین الریاض

  3. #3
    DREAM.KILLER's Avatar
    DREAM.KILLER is offline Advance Member
    Last Online
    1st November 2019 @ 02:21 AM
    Join Date
    12 Sep 2008
    Location
    C:\WINDOW\SYSTEM32
    Posts
    813
    Threads
    141
    Credits
    1,152
    Thanked
    37

    Default

    قارئین محترم! دفتر تعاونی برائے دعوت وتوعی الجالیات ربوالریاض کے محقق شفیق الرحمن ضیاء اللہ اورمعروف عالم دین ابو عبد المعیدسے تہوارمحبت ‘’ ویلنٹائن ڈے’‘کے حوالے سے کتاب وسنت کی روشنی میںجو معلومات حاصل ہوئیں وہ درج ذیل ہیں۔ رب کریم کا ہم پر لا کھ لاکھ شکرو احسان ہے کہ ہمیں اس دنیائے آب وگل میں پیدا کرنے کے بعد ہماری رشدوہدایت کے لئے ا نبیا ورسل کا سلسلہ جاری کیا ‘جوحسب ضرورت وقتا فوقتا ہر قوم میں خدائی پیغام کو پہنچاتے رہے ‘اوراس سلسلہ نبوت کے آخری کڑی احمد مجتبیٰ’محمد مصطفی ہیں جوکسی خاص قوم کیلئے نہیں ‘بلکہ ساری انسانیت کے لئے رشدوہدایت کا چراغ بن کرآئے’جنہوں نے راہ ہدایت سے بھٹکی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم کے روشن شاہراہ پرلا کر گامزن کیااورتیئیس سالہ دور نبوت کے اندر رب کریم نے دین کومکمل کردیا اور یہ فرما ن جاری کردیا کہ’’ الیوم ملت لم دِینم وتممت علیم نِعمتِی ورضِیت لم الِسلام دِینا ‘’آج میںنے تمہارے لئے دین کومکمل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھر پورکردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا (سور المائدہ: 3 ) یہ آیت کریمہ حجة الوداع کے موقع پرجمعہ کے دن عرفہ کی تاریخ کو نازل ہوئی اور محمدۖ کے ذریعہ شریعت کی تکمیل کا اعلان کردیا گیا لہذا اب دین میں کسی کمی وزیادتی کی ضرورت باقی نہ رہی اور آپ نے صحابہ سے فرمایا کہ’‘لوگوں میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک تم انہیں مضبوطی سے پکڑے رہوگے گمراہ نہیں ہوگے’ایک کتاب اللہ دوسری میری سنت یعنی حدیث’‘پھرآپ کا چند مہینے کے بعدوصال ہوگیااور لوگ چند صدیوں تک دین کے صحیح شاہراہ پر قائم رہے یہاں تک کہ خیرالقرون کا دور ختم ہوگیااوررفتہ رفتہ عہد رسالت سے دوری ہوتی گئی اورجہالت عام ہونے لگی’ دین سے لگا ؤکم ہوتا گیا’مختلف گمراہ اور باطل فرقے جنم لینا شروع کردئیے ‘یہودو نصار اور دشمنان اسلام کی ریشہ دوانیوں کا سلسلہ تیز پکڑتا گیا اوربہت سارے باطل رسم ورواج اورغیر دینی شعائر مسلمانوں نے یہودونصاری کی اندہی تقلید میں اپنا نا شروع کردیا ‘چنانچہ انہیں باطل رسم رواج اورغیردینی شعائر میں سے عید الحب ‘ویلنٹائن ڈے یا محبت اورعشق وعاشقی کا تہوار ہے ۔ جسکوموجودہ دورمیں ذرائع بلاغ (انٹرنیٹ’ٹیلی ویژن’ریڈیو’اخباروجرائد)کے ذریعہ پوری دنیا میںبڑے ہی خوشنما اورمہذب انداز میں پیش کیا جارہاہے جسمیںنوجوان لڑکوںاورلڑکیوں کاباہم سرخ لباس میں ملبوس ہوکر گلابی پھولوں’عشقیہ کارڈوں’چاکلیٹ اورمبارکبادی وغیرہ کے تبادلے کے ذریعے عشق ومحبت’کا کھلم کھلا اظہارہوتا ہے ‘اوربے حیائی وفحاشی اورزناکاری کے راستوں کو ہموارکیا جاتا ہے اوررومی وثنیت اورعیسائیت کے باطل عقیدے اورتہوارکو فروغ وتقویت دی جاتی ہے اور مسلمان کافروں کی اند ھی تقلید کرکے اللہ ورسول کی غضب وناراضگی کا مستحق ہوتا ہے۔آئیے ہم آپ کو اس تہو ار کی حقیقت وپس منظر اور اسلامی نقطہ نظرسے اسکے حکم کے بارے میں بتاتے چلیں تاکہ اس اندھی رسم ورواج کا مسلم معاشرے میںایک ناسور کی طرح پھیلتا چلا جارہا ہے اورنوخیز عمرکے لڑکوں اور لڑکیوں کو فحاشی و زناکاری کی طرف دعوت دے رہا ہے اسکا علاج ا ورخاتمہ ہوسکے ۔ویلنٹائن ڈے(یوم محبت) کا پس منظریوم محبت رومن بت پرستوں کے تہواروں میں سے ایک تہوارہے جبکہرومیوں کے یہاں بت پرستی سترہ صدیوں سے زیادہ مدت سے رائج تھی اوریہ تہواررومی بت پرستی کے مفہوم میں حب الہٰی سے عبار ت ہے ۔اس بت پرست تہوار کے سلسلے میں رومیوں اوران کے وارثین عیسائیوں کے یہا ں بہت ساری داستانیں اورکہانیاں مشہورہیں لیکن ان میں سب سے زیادہ مشہوریہ ہے کہ رومیوں کیاعتقاد کے مطابق شہرروما کے مسِس روملیوس کو ایک دن کسی مادہ بھیڑیا نے دودھ پلایا جس کی وجہ سے اسے قوت فکری اور حلم وبردباری حاصل ہوگئی لہذارومی لوگ اس حادثہ کی وجہ سے ہرسال فروری کے وسط میں اس تہوار کو منایا کرتے ہیں,اسکا طریقہ یہ تھا کہ کتا اور بکری ذبح کرتے اور دو طاقتور مضبوط نوجوان اپنے جسم پر کتے اور بکری کے خون کا لیپ کرتے,اور پھر اس خون کو دودہ سے دہوتے,اور اسکے بعد ایک بہت بڑا قافلہ سڑکوں پرنکلتا جسکی قیادت دونوں نوجوانوں کے ہاتہ میں ہوتی, اوردونوں نوجوان اپنیساتہ ہاتہ میں چمڑے کے دو ٹکڑے لئے رہتے, جو بھی انہیں ملتا اسے اس ٹکڑے سے مارتے اور رومی عورتیں بڑی خوشی سے اس ٹکڑے کی مار اس اعتقاد سے کھاتیںکہ اس سے شفا اور بانجھ پن دور ہو جاتا ہے ۔سینٹ’‘ویلنٹائن ‘’کا اس تہوار سے تعلق :سینٹ ویلنٹائن نصرانی کنیسہ کے دو قدیم قربان ہونے والے اشخاص کا نام ہے اورایک قول کے مطابق ایک ہی شخص تھا جو شہنشاہ’’ کلاودیس ‘’کے تعذیب کی تاب نہ لا کر 296 میں ہلاک ہوگیا ۔اور جس جگہ ہلاک ہوا اسی جگہ 350میلادی میں بطور یادگار ایک کنیسہ تیار کردیا گیا ۔ جب رومیوں نے عیسائیت قبول کرلی تو وہ اپنے اس سابقہ تہوار کو مناتے رہے لیکن انہوں نے اسے بت پرستی’محبت الہٰی کے مفہوم سے نکا ل کردوسرے مفہوم محبت کے شہدامیںتبدیل کر دیا اورانہوں نے اسے محبت وسلامتی کی دعوت دینے والے’‘سینٹ ویلنٹائن’‘کے نام کردیا جسے وہ اپنی گمان کے مطابق اسے اس راستے میں شہید گردانتے ہیں ۔اور اسے عاشقوں کی عید اورتہوار کا نام بھی دیتے ہیںاورسینٹ ویلنٹائن کو عاشقوں کا شفارشی اور ان کا نگراں شمار کرتے ہیں۔اس تہوار کے سلسلے میں ان کے باطل اعتقاد ات میں سے یہ تھی کہ نوجوان اور شادی کی عمر میں پہنچنے والی لڑکیوں کے نام کاغذ کے ٹکڑوں پرلکھ کر ایک برتن میں ڈالتے اوراسے ٹیبل پر رکھ دیا جاتااور شادی کی رغبت رکھنے والے نوجوان لڑکوں کو دعوت دی جاتی کہ ا ن میں سے ہرشخص ایک پرچی کونکا لے لہذا جس کا نام اس قرعہ میں نکلتا وہ اس لڑکی کی ایک سال تک خدمت کرتا اور وہ ایک دوسرے کے اخلاق کا تجربہ کرتے پھر بعد میں شادی کرلیتے یاپھر آئندہ سال اسی تہوار یوم محبت میں دوبارہ قرعہ اندازی کرتے۔لیکن دین نصرانی کے علما اس رسم کے بہت زیادہ مخالف تھے اوراسے نوجوان لڑکے لڑکیوں کیاخلاق خراب کرنے کا سبب قرار دیالہذا اٹلی جہاں پر اسے بہت شہرت حاصل تھی اسے باطل وناجائز قراردے دیا گیا پھر بعد میں اٹھارہ اورانیسویں صدی میں دوبارہ زندہ کیا گیا وہ اس طرح کہ کچھ یوروپی ممالک میں کچھ بک ڈپوں پر ایک کتاب (ویلنٹائن کے نام )کی فروخت شروع ہوئی جس میں عشق ومحبت کے اشعار تھے ,جسے عاشق قسم کے لوگ اپنی محبوبہ کو خطوط میں لکھنے کیلئے استعمال کرتے تھے اوراس میں عشق ومحبت کے خطوط لکھنے کے بارہ میں چند ایک تجاویزبھی درج تھے۔2 ا س تہوار کاایک سبب یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ جب رومی بت پرستوںنے نصرانیت قبو ل کرلی اور عیسائیت کے ظہور کے بعد اس میں داخل ہوگئے توتیسری صدی میلادی میں رومانی بادشاہ کلاودیس دوم نے اپنی فوج کے لوگوں پر شادی کر نے کی پابندی لگادی کیونکہ فوجی بیویوں کی وجہ سے اس کیساتھ جنگوں میں نہیں جاتے تھے۔لیکن سینٹ ویلنٹائن نے اس فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے چوری چھپے فوجیوں کی شادی کروانے کا اہتمام کیااور جب کلاودیس کو اس کا علم ہوا تو اس نے سینٹ ویلنٹائن کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیااور اسے پھانسی کی سزادے دی کہا جاتا ہے کہ قید کے دوران ہی سینٹ ویلنٹائن کو جیلر کی بیٹی سے محبت ہوگئی اور سب کچھ خفیہ ہواکیونکہ پادریوں اور راہبوں پر عیسائیوںکے نزدیک شادی کرنا اورمحبت کے تعلقات قائم کرنا حرام ہیں نصاری کے یہاں اس کی شفارش کی گئی کہ نصرانیت پر قائم رہے اورشہنشاہ نے اسے عیسائیت ترک کرکے رومی بت پرستی کے دین کو قبول کرنے کو کہا کہ اگر وہ عیسائیت تر ک کردے تو اسے معاف کردیا جائیگا اور وہ اسے اپنا داماد بنا نے کے ساتھ اپنے مقربین میں شامل کرلے گا لیکن ویلنٹائن نے اس سے انکار کردیا اورعیسائیت کو ترجیح دی اوراسی پر قائم رہنے کا فیصلہ کیاتو چودہ فروری 270 کے دن اور پندرہ فروری کی رات اسے پھانسی دے دی گئی اور اسی دن سے اسے قدیس یعنی پاکباز بشب کا خطاب دے دیا گیا ۔اسی قصہ کوبعض مصادر نے چند تبدیلی کے سا تھ اس طرح ذکرکیا ہے کہ پادری ویلنٹائن تیسری صدی عیسوی کے اواخرمیں رومانی بادشاہ کلاودیس ثانی کے زیر اہتمام رہتا تھا کسی نافرمانی کی بنا پر بادشاہ نے پادری کو جیل کے حوالے کردیا جیل میں جیل کے ایک چوکیدار کی لڑکی سے اس کی شناسائی ہوگئی اور وہ اس کا عاشق ہوگیایہاں تک کہ اس لڑکی نے نصرانیت قبول کرلیا اور اس کے ساتھ اس کے 46رشتہ دار بھی نصرانی ہوگئے وہ لڑکی ایک سرخ گلاب کا پھول لے کر اس کی زیارت کے لئے آتی تھی جب بادشاہ نے یہ معاملہ دیکھا تو اسے پھانسی دینے کا حکم صادر کردیاپادری کو جب یہ پتہ چلا تو اس نے یہ ارادہ کیا کہ اس کا آخری لمحہ اس کی معشوقہ کے ساتھ ہو چنانچہ اس نے اس کے پاس ایک کارڈ ارسال کیا جس پر لکھا ہوا تھانجات دہندہ ویلنٹائن کی طرف سے پھر اسے 14فروری 270 کو پھانسی دے دی گئی اس کے بعد یورپ کی بہت ساری بستیوں میں ہر سال اس دن لڑکوں کی طرف سے لڑکیوں کوکارڈ بھیجنے کا رواج چل پڑا ایک زمانہ کے بعد پادریوں نے سابقہ عبارت کو اس طرح بدل دیا پادری ویلنٹائن کے نام سے ۔انہوں نے ایسا اسلئے کیا تاکہ پادری ویلنٹائن اور اس کی معشوقہ کی یادگارکو زندہ جاوید کردیں ۔اورکتاب قص الحضارمیں ہے کہ کنیسہ نے گرجا گھر کی ایک ایسی ڈائری تیارکی ہے جس میں ہر دن کسی نہ کسی پادری(قدیس)کا تہوارمقرر کیاجاتا ہے اورانگلینڈ میں سینٹ ویلنٹائن کا تہوار موسم سرما کے آخر میں منایا جاتا ہے اورجب یہ دن آتا ہے تو ان کے کہنے کے مطابق جنگلوں میں پرندے بڑی گرمجوشی کے ساتھ آپس میں شادیاں کرتے ہیںاورنوجوان اپنی محبوبہ لڑکیوں کے گھروں کی دہلیزپرسرخ گلاب کے پھول رکھتے ہیں(قص الحضار تالیف: ول ڈیورنٹ 15-33) ویلنٹائن ڈے کے موقع پرخوشی وسرور کا اظہارکیا جاتا ہے۔سرخ گلاب کے پھولوں کا تبا دلہ اوروہ یہ کام بت پرستوں کی حب الٰہی اورنصاری کے باب عشق کی تعبیرمیں کرتے ہیں ۔اوراسی لئے اسکا نام بھی عاشقوں کا تہوار ہے ۔ اس کی خوشی میں کارڈوں کی تقسیم اور بعض کارڈوں میں کیوپڈ کی تصویر ہوتی ہے جو ایک بچے کی خیالی تصویر بنائی گئی ہے اس کے دوپیر ہیں اور اس نے تیر کمان اٹھا رکھا ہے جسے رومی بت پرست قوم’محبت کا دیوتا مانتے ہیں ۔کارڈوں میں محبت وعشقیہ کلمات کا تبادلہ جو اشعار’یا نثریا چھوٹے چھوٹے جملوں کی شکل میں ہوتے ہیںاور بعض کارڈوں میں گندے قسم کے ا قوال اور ہنسانے والی تصویریں ہوتی ہیںاور عام طورپر اس میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ’‘لنٹائینی’’ ہو جا جو کہ بت پرستی کے مفہوم سے منتقل ہو کر نصرانی مفہوم کی تمثیل بنتی ہے ۔بہت سے نصرانی علاقوں میں دن کے وقت بھی محفلیں سجائی جاتی ہیں ,اوررات کو بھی عورتوں اورمردوں کا رقص وسرور ہوتا ہے ,اور بہت سے لوگ پھول ‘چاکلیٹ کے پیکٹ وغیرہ بطورتحفہ محبت کرنے والوں’ شوہروں اور دوست واحباب کو بھیجتے ہیں ۔مذکورہ بالا کہانیوں کے تناظرمیں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تہوار اصل میں رومی بت پرستوں کا عقیدہ ہے جسے وہ محبت کے خداسے تعبیرکرتے ہیں۔رومیوں کے یہاں اس تہوارکی ابتدا قصے کہانیوں اورخرافات پرمشتمل تھی جیسے مادہ بھیڑیے کا شہرروم کے مسِس کودودھ پلانا جو حلم وبردباری اورقوت فکرمیں زیادتی کا سبب بنایہ عقل کے خلاف ہے کیونکہ حلم وبردباری اورقرت وفکر میں اضافہ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے نہ کہ بھیڑیا اوراسی طرح یہ عقیدہ کہ ان کے بت برائی اورمصیبت کو دفع کرتے ہیں اورجانوروں کو بھیڑیوں کے شر سے دوررکھتے ہیں باطل اور شرکیہ عقیدہ ہے۔اس تہوار سے بشپ ویلنٹائن کے مرتبط ہونے میں کئی ایک مصادر نے شک کا اظہارکیا ہے اوراسے وہ صحیح شمارنہیں کرتے۔کیتھولیک فرقہ کے عیسائی علما نے اس تہوارکو اٹلی میںمنانے پر پابندی لگا دی کیونکہ اس سے گندے اخلاق کی اشاعت اورلڑکوں و لڑکیوں کی بے راہ روی بڑھنے سے فحاشی وزناکاری کا دروازہ کھلتا ہے ۔ جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔مصادر و ماخذ:۔١)…ویلنٹائن ڈے تاریخ وتحقیق کی روشنی میں(عزیزالرحمان ثانی)٢)…حکم الاحتفال بعید الحب فی ضو الکتاب والسن(ابو عبد المعید’شفیق الرحمن ضیاء اللہ)٣)…فتاویٰ(المتب التعاونی للدعو وتوعی الجالیات بالربو بمدین الریاض

  4. #4
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Default

    اچھی پوسٹ ہے
    Khanqah Daruslam

  5. #5
    meerabkhan's Avatar
    meerabkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    27th June 2015 @ 08:43 AM
    Join Date
    26 Dec 2009
    Location
    Hyderabad
    Gender
    Female
    Posts
    415
    Threads
    42
    Credits
    1,000
    Thanked
    40

    Default

    بھائئ بہت اچھی شیرنگ کی آپ نے_ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو کیوں بھول جاتے ہیں کہ
    جس نے یہود یوں اورنصرانیوں کی شباہت اختیار کی وہ ھم میں سے نہیں_

  6. #6
    meerabkhan's Avatar
    meerabkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    27th June 2015 @ 08:43 AM
    Join Date
    26 Dec 2009
    Location
    Hyderabad
    Gender
    Female
    Posts
    415
    Threads
    42
    Credits
    1,000
    Thanked
    40

    Default

    بھائئ بہت اچھی شیرنگ کی آپ نے_ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو کیوں بھول جاتے ہیں کہ
    جس نے یہود یوں اورنصرانیوں کی شباہت اختیار کی وہ ھم میں سے نہیں_

  7. #7
    meerabkhan's Avatar
    meerabkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    27th June 2015 @ 08:43 AM
    Join Date
    26 Dec 2009
    Location
    Hyderabad
    Gender
    Female
    Posts
    415
    Threads
    42
    Credits
    1,000
    Thanked
    40

    Default


  8. #8
    meerabkhan's Avatar
    meerabkhan is offline Senior Member+
    Last Online
    27th June 2015 @ 08:43 AM
    Join Date
    26 Dec 2009
    Location
    Hyderabad
    Gender
    Female
    Posts
    415
    Threads
    42
    Credits
    1,000
    Thanked
    40

    Default

    koi urdu lkhna sikha dy plzzzzzzzzzzzzzz

  9. #9
    hassanzaman is offline Junior Member
    Last Online
    28th July 2010 @ 12:36 AM
    Join Date
    05 Jul 2010
    Age
    46
    Posts
    27
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    3

    Default

    JazakAllah khairen

Similar Threads

  1. Replies: 5
    Last Post: 16th August 2018, 03:57 PM
  2. Replies: 2
    Last Post: 29th July 2018, 05:48 PM
  3. Replies: 8
    Last Post: 21st February 2010, 09:02 AM
  4. Replies: 7
    Last Post: 17th December 2009, 11:49 PM
  5. Replies: 7
    Last Post: 20th July 2009, 10:16 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •