Results 1 to 3 of 3

Thread: اہل بیت کی تحتقیق

  1. #1
    Sherazyamin's Avatar
    Sherazyamin is offline Advance Member
    Last Online
    20th September 2024 @ 03:54 PM
    Join Date
    21 May 2011
    Location
    Lahore
    Age
    46
    Gender
    Male
    Posts
    2,082
    Threads
    574
    Credits
    404
    Thanked
    197

    Default اہل بیت کی تحتقیق



    السلام علیکم!
    دوستو اھل بیت کا لفظ آپ حضرات نے بارھا سنا اور پڑھا۔ سوچا اس کی کچھ تحقیق کر لی جائے‘ اور دیکھا جائے کہ جب اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لحاظ سے یہ لفظ استعمال ہوتا ہے تو اس کا کیا معنی ہے۔
    وہ آیت جس کی تفسیر میں دو گروہوں میں تنازع ہے اس سے پہلے ہم اھل بیت کا لفظ قرآن میں ایک اور جگہ دیکھتے ہیں کیونکہ وھاں کوئی تنازع نہیں ہے۔
    قَالَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَـٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ ﴿٧٢﴾ قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّـهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ﴿٧٣﴾ هود
    اس نے کہا اے ہے میرے بچہ ہوگا؟ میں تو بڑھیا ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے (٧٢) انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہیں۔ وہ سزاوار تعریف اور بزرگوار ہے (٧٣) (جالندھری)
    یہاں ابراہیم علیہ السلام کی بات ہو رہی ہے کہ فرشتے نے بیٹے کی خوشخبری دی۔ مذکورہ آیت میں ان کی زوجہ کی بات کا ذکر ہے کہ میرے اولاد کیسے ہو گی‘ تو فرشتے نے کہا کہ اللہ کی برکت ہو تم پر اے اہل بیت۔ اب اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اب تک ابراہیم علیہ السلام کا نہ کوئی بیٹا تھا نہ بیٹی۔ اور لفظ ‘علیکم‘ کے مخاطب ابراہیم علیہ السلام اور ان کی زوجہ ہیں۔
    آپ کسی عرب سے بات کر لیں وہ بھی لفظ اہل بیت کا معنی یہی لے گا‘ قرآن میں بھی یہی معنی لیا گیا ہے‘ یعنی کسی آدمی کی بیوی بیٹے اور بیٹیاں۔ بیٹے اور بیٹیاں تو شامل ہیں یہ تو متفق علیہ ہے تمام کے نزدیک‘ جبکہ آیت میں یہ بالکل واضح ہو گیا کہ بیوی ضرور شامل ہے۔
    اب اس آیت پر آتے ہیں جس پر تنازع کیا جاتا ہے۔
    إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذهِبَ عَنكُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَيتِ وَيُطَهِّرَكُم تَطهيرًا - الأحزاب - ٣٣
    اے اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی دور کردے اور تمہیں بالکل پاک صاف کردے (جالندھری)
    پچھلی آیات پڑھیں اللہ تعالٰی ازواج مطھرات سے مخاطب ہیں‘ بعین ایسے ہی جیسا کہ پہلے پیش کی گئی آیات میں فرشتے ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ سے مخاطب ہیں۔ آپ سورہ احزاب شروع سے آخر تک پڑھ جائیے‘ کسی عرب مسلمان سے پڑھوا لیں یا غیر مسلم سے جو کہ تنازع سے واقف نہ ہو‘ وہ یہی کہے گا کہ یہاں مراد نبی کی بیویاں‘ بیٹیاں اور بیٹے ہیں (یہ اور بات ہے کہ نبی کا کوئی صلبی بیٹا زندہ نہیں رھا)۔

    یہاں تک قرآن کی بات ہو گئی۔ محض قرآن اور لغت کی بات کریں تو آپ اس سے بڑھ کر اہل بیت کا اور کوئی معنی نہیں نکال سکتے۔

    حدیث کی طرف آنے سے پہلے ایک اصولی بات سمجھ لیں۔ اگر فرض کریں کسی جگہ میلہ لگا ہو ٹکٹ کے ساتھ اور آپ وھاں جائیں بمع اہل و عیال اور اپنے ایک دور کے کسی رشتہ دار کے ساتھ‘ دروازے پر آدمی آپ کو روک لے کہ صرف اہل و عیال ساتھ لے جا سکتے ہیں‘ آپ اس آدمی سے درخواست کریں کہ یہ (یعنی رشتہ دار) بھی ساتھ ہے اور وہ آدمی آپ کی درخواست پر اسے بھی اندر جانے دے تو اس سے وہ رشتہ دار حکما تو آپ کے اہل و عیال میں شامل ہو جائے گا کیونکہ اسے شامل مان لیا گیا تبھی تو اندر جانے دیا لیکن حقیقتا اہل و عیال میں شامل نہیں ہو جائے گا۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ جو اہل و عیال میں شامل نہیں اس کا خاص طور پر بتانا پڑا اور جو شامل تھے ان کا خصوصی طور پر نہیں بتانا پڑتا۔ آپ غور کر لیجئے جب بھی کسی معنی میں آپ وسعت چاہ رہے ہوں گے وہاں صرف زائد بات کو ذکر کریں گے‘ جو اس کے معنی میں پہلے ہی شامل ہے اسے ذکر نہیں کریں گے کیونکہ وہ تو پہلے ہی موجود ہے۔

    پس اب آپ ان تمام احادیث کو دیکھ لیں جن میں ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی‘ فاطمہ‘ حسن و حسین رضی اللہ عنھم کو چادر تلے جمع کیا اور کہا اے اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں۔ کیا آیت کے نزول کے وقت اللہ جل شانہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم نہیں تھا کہ اہل بیت کا کیا مطلب ہے؟ یا عرب کیلئے یہ لفظ نیا تھا؟ یا آیت کے سیاق و سباق سے واضح نہیں تھا؟
    پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان حضرات سے محبت کی بنا پر اللہ تعالٰی سے درخواست کی کی انہیں (یعنی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کو) بھی میرے اہل بیت میں شامل مانیں۔
    پس یہ عقیدہ بن گیا کہ یہ آیت جس سے فورا معلوم ہو جاتا ہے کہ ازواج مطھرات اور بنات نبی اس آیت کا مدلول ہیں‘ اور مزید یہ کہ حدیث کی بنا پر علی اور حسنین رضی اللہ عنھم بھی اہل بیت میں شامل ہیں۔

    علی‘ فاطمہ‘ حسن و حسین رضی اللہ عنھم کے فضائل ہیں اور ہم بھی مانتے ہیں اور انکار کرنے والے کو گمراہ مانتے ہیں‘ لیکن یہاں بات صرف یہ ہو رہی ہے کہ اہل بیت میں کون شامل ہے پس موضوع کو اسی کی حد تک رکھا گیا ہے‘ مزید یہ کہ نہ تیری نہ میری والی بات کی بلکہ قرآن اور حدیث کا براہ راست ذکر کیا

  2. #2
    zohaibumar's Avatar
    zohaibumar is offline Senior Member+
    Last Online
    12th June 2015 @ 12:40 AM
    Join Date
    31 Dec 2009
    Location
    Online
    Gender
    Male
    Posts
    549
    Threads
    21
    Credits
    965
    Thanked
    39

    Default v nice

    v nice post.....totally agree with u brother
    There are 10 type of people in this world, Those who understand Binary and those who not.

  3. #3
    usmanprince7 is offline Member
    Last Online
    17th September 2015 @ 06:07 AM
    Join Date
    20 Sep 2014
    Location
    lahore
    Gender
    Male
    Posts
    1,641
    Threads
    43
    Thanked
    137

    Default

    jazak Allah

Similar Threads

  1. Replies: 10
    Last Post: 12th April 2015, 11:15 AM
  2. Replies: 27
    Last Post: 28th August 2013, 12:44 PM
  3. تمھیں اک تلخ حقیقت بھی بتا دیتے ہیں
    By Shehzad Iqbal in forum Design Poetry
    Replies: 5
    Last Post: 23rd March 2010, 08:12 PM
  4. تم كو اك تلخ حقیقت بھی بتا دیتے ہیں
    By ~*$ahil*~ in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 10
    Last Post: 27th January 2010, 05:45 PM
  5. Replies: 11
    Last Post: 15th December 2009, 11:07 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •