ايک مرتبہ حضرت عيسي عليہ السلام کا گذر ايک قبر پر ہوا جس ميں ميت کو عذاب ديا جارہا تھا، دوبارہ وہاںسے گذر ہو اتو ديکھا کہ قبر ميں رحمت کے فرشتے ہیں، عذاب کي تاريکي کےبجائے وہاں ابمغفرت کا نور ہے۔
آپ کو تعجب ہوا اللہ تعاليسے اس مسئلہ کا حل کرنے کي دعا کي تو اللہ تعالي نے ان کي طرف وحي بھیجی کہ يہ بندگنہ گار تھا، جس کي وجہ سے عذاب ميں مبتلا تھا، اس کا بچہ مکتب ميں داخل کرديا گيا، استاد نےاسے پہلے دن بسم اللہ الرحمٰن الرحيم
پڑھائي تب مجھے اپنے بندے کا خیال آیا کہ زمين کے اندر اسے عذاب ديتا رہوں جبکہ اسکا بيٹا زمين کے اوپر مجھے رحمن کہتاہے۔
.................................................. ............................
بادشاہ روم قيصر نے حضرت عمر فاروق رضي اللہ تعالی عنہ کي طرف ايک خط ميں لکھا کہ ميرےسر ميں درد رہتا ہے، کوئي علاج بتائیں۔
حضرت عمر رضي اللہ عنہ نے اس کے پاس ٹوپي بھیجی کہ اسے سر پر رکھا کرو، سر کا درد جاتا رہے گا۔ چنانچہ قيصر جب وہ ٹوپي سر پر رکھتا تو درد ختم ہو جاتا اور جب اتارتا تو درد دوبارہ لوٹ آتا۔ اسے بڑا تعجب ہوا، تجسس سے ٹوپي چيري تو اس کے اندر ايک رقعہ پايا جس پر
بسم اللہ الرحمٰن الرحيم
تحرير تھا۔
يہ بات قيصر روم کے بادشاہ کے دل ميں گھر کر گئي، کہنے لگا دين اسلام کس قدر معزز اس کي تو ايک آيت بھی باعث شفا ہے، پورا دين باعث نجات ہو گا
Bookmarks