اسلامُ علیکم
یہودی حضرت زکریاؑ کی جان کے درپے ہوئے تو وہ شہر سے نکل کر جنگلوں میں چلے گئے۔اُنہوں نے یہودیوں کو اپنے پیچھا کرتے دیکھا تو ایک درخت کو کہا؛مجھے پناہ دے- درخت چر گیا اور آپؑ اُسمیں رو پوش ہوگئے جب یہودی اُس درخت کے قریب پہنچے تو شیطان نے سارا قصہ بیان کر کے درخت کو آری سے دو لخت کرنے کا مشہورہ دیا جب آری درخت کو کاٹتے ہوئے آپؑ کے سر مبارک تک پہنچی تو آپ نے آہ کھینچی ،تو اس پر ارشاد ربانی ہوا،اے زکریاّ ؛
مصائب پر پہلے صبر کیوں نہیں کیا جو اب فریاد کرتے ہوـ اگر آہ دوبارہ تمھارے منہ سے نکلی تو دفتر صابرین سے تمھارا نام خارج کر دیا جائیگا -تب آپ نے ہونٹوں کو بند کیا اور دو ٹکڑے ہو گئے ،مگر اُف تک نہ کی --
حضرت زکریاؑ آری سے کیوں چیر کر رکھ دیئے گئے محض اس لئے کہ اُنہوں نے اللھ کو چھوڑ کر مخلوق سے پناہ مانگی
Bookmarks