اللہ تعالیٰ نے اپنے سب سے آخری اور سب سے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ کو چار پیاری پیاری بیٹیاں عطاء فرمائیں…
(۱) حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا
(۲) حضرت سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا
(۳) حضرت سیدہ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا
(۴) حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا
آج مسلمانوں میں ان چار میں سے تین نام تو الحمد للہ بکثرت موجود ہیں…مگر ’’اُم کلثوم‘‘ نام بہت کم ہے…کسی کو مشورہ دیں تو ہچکچا جاتا ہے … کہ بچی ’’اُم‘‘ کیسے ہو گئی…وہ سمجھتے ہیں کہ ’’اُم‘‘ کا مطلب صرف ’’ماں‘‘ ہے…ایسا غلط ہے… حضور ﷺ کی پیاری بیٹی کا نام ’’اُم کلثوم‘‘ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی پیاری بیٹی کا نام ’’ اُم کلثوم‘‘ …حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی پیاری بیٹی کا نام ’’اُم کلثوم‘‘…حدیث کی روایت کرنے والی ایک عظیم صحابیہ کا نام ’’اُم کلثوم‘‘…رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہن
ایک دعاء یاد کر لیں
بیٹی کا تذکرہ چلا تو یاد آ گیا کہ…دو دن پہلے جماعت کے شعبہ تعارف نے اطلاع دی کہ پشاور کی ایک مسلمان بہن نے بارہ تولے سونا اور تین لاکھ روپے جہاد میں دئیے ہیں…اور دو فرمائشیں کی ہیں…
پہلی یہ کہ ان کے لئے دعاء کی جائے…اور دوسری یہ کہ کچھ عرصہ پہلے’’رنگ و نور‘‘ میں زکوٰۃ کے بارے میں جو کالم شائع ہوا تھا…ایک مسلمان کا اور کیا کام؟…وہ ماہنامہ بنات عائشہ رضی اللہ عنہا میں بھی شائع کیا جائے…
بندہ نے دعاء کر دی…تمام قارئین بھی دل کی گہرائی سے ان کے لئے دعاء کریں…اور مضمون ان شاء اللہ شائع کر دیا جائے گا…
ایک بات بتائیں
جب آپ کے ہاں ’’بیٹی‘‘ کی ولادت ہوتی ہے تو آپ خوش ہوتے ہیں یا پریشان ؟اگر خوش ہوتے ہیں تو بہت مبارک ہو…بہت مبارک…
اور اگر پریشان ہوتے ہیں تو مشہور زمانہ تفسیر ’’روح المعانی‘‘ کی یہ عبارت پڑھ لیں جو حضرت علامہ آلوسیؒ نے سورۃ النحل آیت (۵۸) کی تفسیر میں لکھی ہے…فرماتے ہیں:
اس آیت میں ہر اس شخص کی واضح مذمت ہے جو بیٹی کی خبر سن کر غمگین ہوتا ہے …کیونکہ آیت مبارکہ بتا رہی ہے کہ یہ کافروں کا کام ہے…یعنی مشرک اور کافر کا یہ طریقہ ہے کہ وہ بیٹی پیدا ہونے کی خبر سے غمگین ہو جاتا ہے…
ایک خاص نکتہ
حدیث شریف میں ایک دعاء کا حکم ہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ النِّسَائِ
یا اللہ! عورتوں کے فتنہ سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں
یہ دعاء ( نعوذ باللہ) اکثر عورتوں کو پسند نہیں ہے…اسی لئے مرد حضرات اپنی ’’عربی دان‘‘ بیویوں کے سامنے یہ دعاء نہیں پڑھتے کہ وہ ناراض نہ ہو جائیں…پڑھنی بھی ہو تو آواز آہستہ کر لیتے ہیں…اور خواتین تو اکثر اس دعاء کو نہیں پڑھتیں …حالانکہ اس زمانہ میں عورتوں کے لئے یہ دعاء بہت ضروری ہے…کیونکہ آج کل عورتیں ہی دوسری عورتوں کو زیادہ تکلیف اور نقصان پہنچاتی ہیں …آپ جب یہ دعاء پڑھیں گی تو دوسری عورتوں کے شر اور فتنہ سے ان شاء اللہ حفاظت میں رہیں گی …یہ موضوع تو بڑا مفصل ہے کہ عورتیں کس طرح سے دوسری عورتوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں…بس ایک مثال لے لیں کہ بیٹی کی پیدائش پر سب سے زیادہ تکلیف آج عورتوں کو ہی ہوتی ہے…ماں بھی پریشان کہ بیٹا کیوں نہیں ہوا…ساس بھی دکھی کہ پوتا کیوں نہیں ہوا…اری بہنو! اگر ہر گھر میں ہمیشہ بیٹا ہی ہوتا تو پھر نہ یہ ماں موجود ہوتی اور نہ یہ ساس…آپ خود تو پیدا ہو گئیں…حالانکہ آپ بھی تو بیٹی تھیں…اب اگر آپ کے ہاں ’’بیٹی‘‘ پیدا ہوئی ہے تو اسے بھی خوشی سے قبول کر لیجئے…بیٹا بیٹا کرتے کہیں خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ پرویز مشرف یا پرویز رشید جیسا کوئی پیدا ہو جائے … ایسے بیٹوں سے کروڑ بار اللہ تعالیٰ کی پناہ …زمین بھی ان کے وجود سے پناہ مانگتی ہے…
اُمّ کا مطلب
کسی بچی کے نام میں ’’اُم‘‘ کا لفظ آنا حیرت کی بات نہیں ہے…اُم ’’ماں‘‘ کو بھی کہتے ہیں…اصل کو بھی کہتے ہیں…جڑ کو بھی کہتے ہیں…اُم ’’والی‘‘ کے معنی میں بھی آتا ہے…اُم ایمن برکت والی…اُم کلثوم ریشم جیسے چہرے والی…ہمارے ہاں ’’اُم کلثوم‘‘ نام نہیں رکھتے ہاں بعض لوگ اپنی بچی کا نام ’’کلثوم‘‘ رکھ دیتے ہیں…عربی لغت کی مشہور کتاب ’’لسان العرب لابن منظور ‘‘ میں لکھا ہے :
کلثوم رجل وام کلثوم امرأۃ
’’کلثوم‘‘ مرد کا نام ہوتا ہے …اور اُم کلثوم عورت کا…
ہجرت کے موقع پر حضور اقدس ﷺ نے جب قباء میں قیام فرمایا تو آپ کا قیام جن صاحب کے گھر میں تھا…ان کا نام تھا کلثوم بن ھدم…اور بھی کئی مردوں کا نام ’’کلثوم‘‘ آیا ہے…اگرچہ ناموں میں کافی گنجائش ہوتی ہے…شاید اسی کا لحاظ رکھتے ہوئے ہمارے ہاں عورتوں کا نام بھی ’’کلثوم‘‘ رکھ دیا جاتا ہے…مگر جن مبارک ہستیوں کو دیکھ کر یہ نام اسلامی معاشرے میں آیا ہے…ان سب کا اسم گرامی’’ اُم کلثوم‘‘ تھا…بندہ سے کئی لوگ اپنے بچوں کا نام رکھنے میں مشورہ کرتے ہیں…الحمد للہ بعض دوستوں کی بچیوں کا نام ’’اُم کلثوم ‘‘ رکھ دیا ہے …مگر انہیں سمجھانے میں محنت کرنی پڑی…اللہ کرے یہ کالم کام کر جائے اور ہمارے گھروں میں میرا،وینا، پلوشہ، ملالہ،گلالہ کی جگہ پیاری عائشہ،خدیجہ، فاطمہ ، اُم کلثوم، رقیہ، حفصہ، زینب، صفیہ،جویریہ، میمونہ،آمنہ،امامہ…اور ان جیسے دوسرے پاکیزہ نام آ جائیں…
ایک بری رسم
ہمارے معاشرے میں بچوں کے برے نام ایک بری رسم کی وجہ سے آئے ہیں…وہ رسم یہ کہ جو نام ایک بار کسی خاندان میں آ جائے…وہ اب دوبارہ کسی بچے کا نہیں ہو سکتا…خاندان ماشاء اللہ بڑے ہیں تو اس لئے کئی لوگ نئے نئے نام ڈھونڈتے ہوئے…کافروں،منافقوں،بتوں اور چڑیلوں کے ناموں تک پہنچ جاتے ہیں…اب بھلا پرویز بھی کوئی نام ہے؟ ماضی کا ایک دشمن اسلام کافر …ارے بھائیو! اور بہنو! اپنے بچوں کے بہت پیارے پیارے نام رکھو…یہ بچوں کا اپنے والدین پر لازمی شرعی حق ہے … بے شک ایک ہی خاندان میں محمد ہی محمد اور عائشہ ہی عائشہ ہر طرف نظر آئیں…سچی بات ہے بہت بھلا لگتا ہے… بہت خوبصورت…
ویسے اچھے ناموں کی بھی کمی نہیں ہے…بس اچھا نام رکھنے کی فکر ہو …ہزاروں صحابہ کرام اور صحابیات کے نام موجود ہیں…والحمد للہ رب العالمین
کوکب الاسلام
بات ایک مقدس ہستی کی چلی تو کچھ ان کا مبارک تذکرہ بھی آ جائے کہ…ان کے تذکرے پر بھی رحمت نازل ہوتی ہے…
سیدہ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا…حضور اقدس ﷺ کی تیسری صاحبزادی…ولادت مکہ مکرمہ میں ہوئی…چھ سال کی تھیں کہ والد مکرم کو نبوت اور ختم نبوت کا تاج پہنایا گیا…اپنی امی جی اور بہنوں کے ساتھ فوراً کلمہ پڑھ کر سابقین الاولین میں جگہ پائی…ابو لہب کے بیٹے سے رشتہ طے تھا …مگر اُس ملعون نے اپنے بیٹے کو حکم دیا کہ طلاق دے دو…ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی…پھر حضرت آقا مدنی ﷺ کے ساتھ شعب ابی طالب کی سخت مشقت کاٹی…والدہ ماجدہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا انتقال فرما گئیں…بیٹیاں ماں کے بغیر رہ گئیں…حضرت آقا مدنی ﷺ اور آپ کی دوسری زوجہ حضرت سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے تربیت فرمائی…پھر مدینہ کی طرف ہجرت ہوئی …پہلے حضرت آقا مدنی ﷺ تشریف لے گئے …پھر بیٹیوں نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے خاندان کے ساتھ ہجرت کی…حضرت آقا مدنی ﷺ نے خود استقبال فرمایا…ہجرت کے تیسرے سال بڑی بہن حضرت سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا…ان کے خاوند حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ غم سے نڈھال تھے کہ…حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا خود بڑے مقام والی تھیں…اور ان کے ذریعے سے حضور اقدس ﷺ سے بھی رشتہ تھا…ایسی بیوی کا انتقال تو کمر توڑ دیتا ہے…تب جبرئیل امین عرش سے اللہ تعالیٰ کا حکم لائے کہ … سیدہ اُم کلثوم کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دے دیا جائے…رشتہ ہو گیا اور اس رشتہ نے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ’’ذی النورین‘‘ بنا دیا…
اس رشتہ سے پہلے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اپنی بیٹی …حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا رشتہ پیش کیا … حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے خاموشی اختیار فرمائی …جس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کچھ غمگین تھے … تو حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا…حفصہ کو عثمان سے اچھا خاوند…اور عثمان کو حفصہ سے بہتر بیوی ملے گی…حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا تو حضور اقدس ﷺ کے عقد مبارک میں آ گئیں…مگر سب حیران تھے کہ حفصہ سے افضل اس وقت کون ہو گا؟ …جب سیدہ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ہوا تو سب نے جان لیا کہ…وہ افضل خاتون حضرت سیدہ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا ہیں …بعض حضرات نے حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا کو ’’کوکب الاسلام‘‘ کا لقب بھی دیا ہے …ہجرت کے نویں سال شعبان کے مہینہ میں آنحضرت ﷺ کی یہ پیاری لخت جگر…اس دنیا فانی سے کوچ کر گئیں…عمر ابھی تیس سال بھی نہیں ہوئی تھی…پیدا مکہ مکرمہ میں ہوئیں…جبکہ تدفین مدینہ منورہ جنت البقیع میں ہوئی…کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ…حضرت آقا مدنی ﷺ کے دل پر کیا گذری ہو گی جب آپ …سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کے پہلو میں سیدہ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا کو قبر میں اُتار رہے تھے…
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭
Bookmarks