جس طرح اس سورہ مبارکہ (الاخلاص، 112) میں بیان کئے جانے والے مضامین کا خلاصہ یہی ہے کہ اللہ تعالی وحدہ لاشریک ہے، وہ بے نیاز ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں، اگر اس کا کوئی بیٹا ہوتا تو وہ بھی خدا ہوتا اور یہی یہ شرک ہوتا اور اس کی وحدانیت پر حرف آتا۔ توحید، توحید نہ رہتی۔ جس طرح توحید الوہیت نے رب کو بیٹے سے پاک رکھا اسی طرح شان ختم نبوت نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جوان بیٹے سے علیحدہ رکھا۔ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی جوان بیٹا ہوتا تو وہ بھی پیغمبر ہوتا اور اگر پیغمبر نہ ہوتا تو (نعوذ باللہ) شان رسالت میں کمی آتی اور پیغمبر ہوتا تو ختم نبوت کی شان ختم ہوجاتی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبین نہ رہتے، حدیث پاک میں آتا ہے، حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صاحبزادے تھے بچپن ہی میں وفات پاگئے لیکن ان کی عمر باقی صاحبزادگان حضرات سے نسبتاً زیادہ تھی۔
1۔ ان کی وفات پر آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
عن ابن عباس قال لمامات ابراهيم ابن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم وقال ان له مرضعا في الجنة ولو عاش لکان صديقا نبياً
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پاگئے توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا جنازہ پڑھایا اور فرمایا ان کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی ہے اور اگر زندہ رہتے تو سچے نبی ہوتے۔
(سنن ابن ماجه : 108)
2۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی انہی کے بارے میں کہتے ہیں۔
مات صغير ولو قضي ان يکون بعد محمد صلي الله عليه وآله وسلم نبي عاش ابنه ولکن لا نبي بعده
آپ (حضرت ابراہیم) صغر سنی میں وصال فرماگئے اور اگر یہ فیصلہ قدرت کا ہوتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی ہو تو آپ کے یہ صاحبزادے زندہ ہوتے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں۔
(صحيح البخاري، 2 : 914)
3۔ اسی طرح مسند احمد میں روایت ہے :
عن السدی قال سمعت أنس بن مالک يقول لوعاش ابراهيم ابن النبي صلي الله عليه وآله وسلم لکان صديقاً نبياً.
حضرت سدی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ زندہ رہتے تو وہ اللہ کا سچا نبی ہوتا۔
(مسند احمد بن حنبل، 3 : 133)
اس لئے اللہ رب العزت نے انہیں بچپن ہی میں اپنے پاس بلالیا، انہوں نے موت کو قبول کر کے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان ختم نبوت کو زندہ رکھا۔ صحیح بخاری اور دیگر کتب صحاح کی روایات سے معلوم ہوا کہ اگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی ہوسکتا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کو زندہ رکھا جاتا۔ انہیں بچپن ہی میں موت کی آغوش میں اس لئے دے دیا گیا کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی نبی کو نہیں آنا تھا۔
Bookmarks