شامل میرا دشمن
شامل میرا دشمن صف یاراں میں *رھے گا
یہ تیر بھی پیوست رگ جاں میں *رھے گا
اک رسم جنوں اپنے مقدر میں * رھے گی
اک چاک سدا اپنے گریباں میں *رھے گا
اک اشک ھے آنکھوں میں*سو چمکے کا کہاں*تک
یہ چاند زد شام غریباں میں رھے گا
مین تجھ سے بچھڑ کر بھی کہاں تجھ سے جداھوں
تو خواب صف دیدہ گریاں میں *رھے گا
رگوں کی کوئی رت تری خوشبو نہیں *لائی
یہ داغ بھی دامان بہاراں میں *رھے گا
اب کے گزر جائیں گے سب وصل کے لمحے
مصروف کوئی وعدہ وپیماں میں *رھے گا
وہ حرف جنوں کہ نہ سکوں گا جو کہوں بھی
اک راز کی صورت دل امکاں میں رھے گا
محسن میں*حوادث کی ہواؤں میں*گھرا ھوں
کیا نقش قدم دشت و بیاباں میں *رھے گا
Bookmarks