السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
ہمارے کچھ مسلمان بھائی یہ اعتراض وارد کرتے ہیں کہ :
مسلمان قیامت تک شرک کر ہی نہیں سکتا !!
اور نا سمجھی کی بناء پر یہ تک لکھ دیا ہے کہ :
" حضور(صلی اللہ علیہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ میری امت کے رگ و ریشہ میں توحید اس درجہ سرایت کرچکی ہے کہ مجھے ان کے دوبارہ شرک کی طرف لوٹ جانے کا مطلق اند؛شہ نہیں-"
بحوالہ : فرقہ پرستی ص:72۔
نبی پاک(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:
نیز کچھ ایسے ہی لوگ بخاری میں مروی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بیان کرہ حدیث کا یہ حصہ کہ ۔۔۔۔۔۔
{ واللہ ما اخاف علیکم ان تشرکوابعدی ولکن اخاف علیکم ان تنافسو فیھا}
" اللہ کی قسم! میں تمہارے متعلق اس بات سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے لیکن مجھے ڈر ہے کہ تم ایک دوسرے کے مقابلے پر دنیا میں رغبت کرو گے-"
( صحیح بخاری، کتاب الجنائز:1344)
پیش کرکے کہتے ہیں کہ :
امت مسلمہ کبھی شرک نہیں کرسکتی !!
اسی طرح شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:
{ان اخوف ما اتخوّف علی امّتی الاشراک باللہ امّا انّی لست اقول یعبدون شمسا ولا قمرا ولا مثنا ولکن اعمالا لغیراللہ وشھوۃ خفیّۃ}
" مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ اشراک باللہ کا خوف ہے بہر کیف میں یہ تو نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند اور بتوں کی عبادت کریں گے بلکہ وہ غیر اللہ کی خاطر اعمال کریں گے اور محض خواہشات کے پیرو ہوں گے، یعنی خالص اللہ کے لیے عمل نہین کریں گے بلکہ دکھاوا کریں گے-"
( ابن ماجہ، کتاب الزھد الریاء والسمعہ:4205- مسند احمد: 4/124)
ازالہ:
ان ہر دو احادیث کا مطلب یہ ہے کہ امت مسلمہ مجموعی طور پر مشرک نہیں ہوگی بلکہ بعض افراد امت مسلمہ سے ایسے ہونگے جو شرک کے مرتکب ہوں گے اور بعض قبائل بت پوجنا شروع کردیں گے جیسا کہ ابوداؤد، مسند احمد اور ابن ماجہ کے حوالے سے حدیث ثوبان رضی اللہ عنہ سے معلوم ہوتا ہے-
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ۔۔۔۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:
{لا تقوم الساعۃ حتی تلحق قبائل من امتی بالمشرکین و حتی تعبد قبائل من امتی الاوثان}
" اتنی دیر تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت کے قبائل مشرکین کے ساتھ نہ مل جائيں اور یہاں تک کہ میری امت کے قبائل بتوں کی عبادت کریں گے-"
ابو داؤد، کتاب فتن:4252
مسند احمد: 5/278- 284
ابن ماجہ:2/1304 (3952)
1/
بخاری میں مروی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بیان کرہ حدیث کا مطلب ، شارح بخاری حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:
{قولہ (ما اخاف علیکم ان تشرکو) ای علی مجموعہ لانّ ذالک قد مقع من البعض اعاذنا اللہ تعالی}
" نبی پاک(صلی اللہ علیہ وسلم) کے اس فرمان (مجھے تمہارے متعلق شرک کا ڈر نہیں) کا مطلب یہ ہے کہ تم مجموعی طور پر شرک نہیں کرو گے اس لیے کہ امت مسلمہ میں سے بعض افراد کی جانب سے شرک کا وقوع ہوا ہے، اللہ تعالی اپنی پناہ میں رکھے-"
( فتح الباری:3/211)
(2)
اور اسی حدیثِ بخاری کی ایک اور شرح میں علامہ بدر الدین عینی حنفی
رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں:
{ معناہ علی مجموعکم لانّ ذالک قد وقع من البعض والعیاذ باللہ تعالی}
( عمدۃ القاری، شرح صحیح بخاری: 8/157)
(3)
اور اسی حدیثِ بخاری کی ایک تیسری شرح میں علامہ ابو العباس احمد بن محمد القسطلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
{ ای ما اخاف علی جمیعکم الاشراک بل علی مجموعکم لانّذالک قد وقع من البعض}
( ارشاد الساری لشرح صحیح بخاری:2/440)
" ان ہر دو عبارات کا مفہوم بھی وہی ہے جو حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت کا ہے-"
الحمدللہ !!
ائمہ محدثین رحمہم اللہ علیہم کی تشریج سے معلوم ہوا کہ ۔۔۔۔
امت مسلمہ مجموعی طور پر مشرک نہین ہوگی البتہ بعض افراد و قبائل ضرور شرک کریں گے !!
جیسا کہ آج کل ہمارے بہت سے مسلمان بھائی بہن اہل قبور سے استغاثہ، فریاد رسی، نذر و نیاز وغیرہ کے شرک میں مبتلا ہیں-
Bookmarks