بندہ میں قدرت و اختیار کا ثابت کرنا اس معنی کے لحاظ سے نہیں کہ بندہ جو کچھ چاہے کرے ۔ اور جو کچھ نہ چاہے نہ کرے ۔ یہ بات بندگی سے دور ہے ۔ ۔۔ بلکہ اس معنی کے اعتبار سے ہے کہ بندہ جس بات کا مکلف ہے اس سے عہدہ بر آ ہوسکتا ہے ۔ مثلا نماز پنج وقتی ادا کرسکتا ہے ، چالیسواں حصہ ذکواتہ دے سکتا ہے ۔ بارہ مہینوں میں سے ایک مہینہ روزے رکھ سکتا ہے ۔ اور عمر بھر میں ایک دفعہ استطاعت ہونے پر حج کر سکتا ہے ۔ اسی طرح باقی احکام شرعی ہیں ، جن کو مد نظر رکھ کر اور بندہ کی نا طاقتی کو دیکھ کر اللھ تعالی نے احکام مقرر فرمائے ہیں ۔
مکتوب ۶۷ : دفتر دوم
حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللھ
Bookmarks