نمازِ فجر
نماز فجر کا وقت صبح صادق سے شروع ہو کر آفتاب کی کرن چمکنے سے پہلے تک رہتا ہے۔ صبح صادق وہ روشنی ہے جو مشرق کی جانب مطلع آفتاب کے اوپر آسمان پر دکھائی دیتی ہے۔ یہ روشنی بڑھ کر آسمان پر پھیل جاتی ہے اور اجالا ہو جاتا ہے۔ ) حضرت امام اعظم کے نزدیک جب اچھی طرح روشنی ہو جائے تو نماز پڑھنی چاہئے یعنی مردوں کو اجالا ہو جانے پر فجر کی نماز پڑھنی مستحب ہے۔ رکعات : اس وقت چار رکعت پڑھی جاتی ہیں۔ پہلے دو سنت اور پھر دو فرض۔
نمازِظہر
نماز ظہر کا وقت سورج ڈھلنے ) زوال ( کے بعد سے شروع ہو کر ہرچیز کا سایہ دو مثل یعنی ٹھیک دوپہر کے وقت کے سایہ کے علاوہ اُس چیز سے دو گناہ ہو جانے سے پہلے تک رہتا ہے۔ رکعات : اس وقت بارہ رکعات پڑھی جاتی ہیں۔ پہلے چار سنت پھر چار فرض پھر دو سنت اور اس کے بعد دو نفل۔
نمازِعصر
نماز عصر کا وقت ظہر کا وقت ختم ہونے سے لے کر آفتاب کے ڈوبنے تک ہے بہتر یہ ہے کہ دھوپ کا رنگ زرد ہونے سے پہلے نماز ادا کرلی جائے کیونکہ دھوپ کے زرد ہونے پر وقت مکروہ ہو جاتا ہے اگرچہ نماز ہو جائے گی۔ اس لئے بلاوجہ شرعی اتنی تاخیر کرکے وقت مکروہ میں نماز پڑھنا حرام ہے۔ رکعات : اس کی آٹھ رکعتیں ہیں۔ پہلے چار سنت غیر موکدہ اور پھر چار فرض پڑھے جاتے ہیں۔
نمازِمغرب
نماز مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہو کر غروب شفق تک رہتا ہے۔ شفق اس سپیدی کا نام ہے جو جانب مغرب سرخی ڈوبنے کے بعد جنوباً و شمالاً پھیلی ہوئی رہتی ہے۔ رکعات : اس وقت سات رکعتیں ہیں۔ پہلے تین فرض ‘ پھر دو سنت اور اس کے بعد دو نفل۔
نمازِعشاء
نماز عشاء کا وقت غروب شفق سے لے کر صبح صادق سے پہلے تک رہتا ہے لیکن تہائی رات تک مستحب ‘ نصف شب تک مباح اور اس کے بعد مکروہ ) تحریمی ( ہو جاتا ہے۔ علماء کے تجربہ سے ثابت ہوا کہ بڑی راتوں میں نماز مغرب کے بعد تقریباً ڈیرھ گھنٹہ اور چھوٹی راتوں میں تقریباً سوا گھنٹہ کے بعد عشاء کا وقت شروع ہوتا ہے۔ رکعات : اس نماز کی سترہ رکعتیں ہیں۔ پہلے چار سنت ) غیر موکدہ ( پھر چار فرض ‘ پھر دو سنت اور دو نفل ‘ اس کے بعد تین وتر اور پھر دو نفل پڑھے جاتے ہیں۔ وتر کی نماز واجب ہے یعنی اس کا درجہ فرضوں کے قریب ہے۔ لہٰذا وتروں کو بھی چھوڑنا جائز نہیں ہے۔ رسولﷺ نے فرمایا کہ جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ تین مرتبہ یوں ہی فرمای
انعام عمران=۔
Bookmarks