السلام علیکم بھائیو اور بہنو
باسمہ تعالی، آج ہم امام اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے فقہی کمالات کے بارے میں قسط نمبر 3 ملاحظہ کررہے ہیں . اللہ تعالی ہمیں سیدھی راہ کی ہدایت کرے آمین .
ایک مرتبہ امام صاحب کی مجلس میں ایک ہمسایہ آیا اور بہت پر یشانی کے عالم میں عرض کیا کہ جناب میں نے ایک مور پالا تھا جو مجھے بے حد عزیز تھا مگروہ کہیں عائب ہوا ہے
بہت تلاش کیا مگر نہیں ملا . امام صاحب نے اسے کہا کہ فکر نہ کر اللہ ضرور کوئی راہ نکالے گا
دوسرے دن امام صاحب نے مسجد میں واعظ کے دوران مور کا ذکر چھیڑا اور کہا کہ قابل شرم ہے وہ شحص کہ جو اپنے ہمساۓ سے مور چراۓ اور پھر نماز کیلیۓ مسجد آۓ اور بدتر ین بات یہ ہے کہ چوری کردہ مور کا پر ابھی بھی اس کے سر پر پڑا ہے .
یہ بات سنتے ہی اس شحص جس نے چوری کی تھی آہستہ سے اپنے سر پر ہاتھ پھیرا .
امام صاحب نے اسے دیکھ لیا اورجب سارے لوگ چلے گۓ تو امام صاحب نے اسے بھلایا اور پردے میں اسے خوب سمجھایا مگر ملامت نہ کیا یہاں تک کہ اس شحص نے خود جاکر وہ مور اس طرح سے واپس کیاجیسے کہ کچھ ہوا ہی نہ ہو . سانپ بھی مرا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی .
دیکھا دوستو ! امام صاحب نے کس پرحکمت طر یقے سے چوری کا مال برآمد کیا.
سبحان الله الحمد لله
Bookmarks