تمام ممبران سے اپیل ہے کہ وہ یہ پوسٹنگ پوری پڑھیں
پاکستانی شہیدوں کو سلام جنہوں نے ہماری سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا . ہمیں پاک فوج پر فخر ہے
الله پاک سب شہیدوں کو جنت الفردوس میں اعلی درجات عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے . آمین
__________
دعا کرنا کہ
کبھی تیرا یہ بیٹا خاکی وردی پہنے
سینے پہ تمغے سجاءے
مجاہدوں کا سا نور لیے
تیرے سامنے فخر سے کھڑا ہو
اور میری ماں یہ سن کر ہنس دیا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا وہ اب بھی ہنستی رہا کرے،
کہ شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا اْس دن کا انتظار کرنا،
جب دھرتی تیرے بیٹے کو پکارے گی،
اور ان عظیم پربتوں کے درمیان
بہتے اْشو کے دریا کا نیلا پانی،
اور سوات کی گلیوں میں
بارش کے قطروں کی طرح گرتی روشنی کی کرنیں پکاریں گی
اور پھر اس دن کے بعد، میرا انتظار نہ کرنا،
کہ خاکی وردی میں جانے والے اکثر،
سبز ہلالی میں لوٹ کر آتے ہیں۔ ۔ ۔
مگر میری ماں۔ ۔ ۔
آج بھی میرا انتظار کرتی ہے
گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھی لمحے گنتی رہتی ہے،
میرے لیے کھانا ڈھک رکھتی ہے۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
وہ گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر میرا انتظار نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ ۔
خاکی وردی میں جانے والے لوٹ کر کب آتے ہیں؟
میں اکثر ماں سے کہتا تھا یاد رکھنا !
اس دھرتی کے سینے پہ میری بہنوں کے آنسو گرے تھے،
مجھے وہ آنسو انہیں لوٹانے ھیں۔ ۔ ۔
میرے ساتھیوں کے سر کاٹے گئے تھے ا
ور ان کا لہو پاک مٹی کو سرخ کر گیا تھا۔۔
مجھے مٹی میں ملنے والے اْس لہو کا قرض اتارنا ہے۔ ۔ ۔
اور میری ماں یہ سن کر نم آنکھوں سے مسکرا دیا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا
اس کے بیٹے نے لہو کا قرض چکا دیا تھا
اور دھرتی کی بیٹیوں کے آنسو چن لیے تھے۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
میرا وعدہ مت بھلانا،
کہ جنگ کے اس میدان میں
انسانیت کے دشمن درندوں کے مقابل یہ بہادر بیٹا پیٹھ نہیں دکھائے گا
اور ساری گولیاں سینے پہ کھائے گا
اور میری ماں یہ سن کر تڑپ جایا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا،
اس کا بیٹا بزدل نہیں تھا،
اس نے پیٹھ نہیں دکھائی تھی،
اور ساری گولیاں سینے پہ کھائیں تھی۔ ۔۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا،
تم فوجیوں سے محبت کیوں کرتی ہو؟
ہم فوجیوں سے محبت نہ کیا کرو،
ماں! ہمارے جنازے ہمیشہ جوان اْٹھتے ہیں۔ ۔ ۔
اور میری ماں ـ ـ ـ
میری ماں یہ سن کر رو دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا،
وہ فوجیوں سے محبت نہ کیا کرے۔ ۔ ۔
اور دروازے کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر میرا انتظار نہ کیا کرے
سنو۔ ۔ ۔!
تم میری ماں سے کہنا
اْس سے کہنا وہ اب بھی ہنستی رہا کرے کہ
شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتی ـ ـ ـ!
Bookmarks