حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس کے پاس سفرِ حج کا ضروری سامان ہو اور اسکو سواری میسر ہو جو بیت اللہ تک پہنچا سکے اور پھر وہ حج نہ کرے تو کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر- اور یہ اس لئے کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالٰی کے لئے بیت اللہ کا حج فرض ہے ان لوگوں پر جو اس تک جانے کی استطاعت رکھتے ہوں
(ترمذی)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ حج اور عمرہ ساتھ ساتھ کرو دونوں فقر و محتاجی اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح لوہا اور سنار کی بھٹی لوہے اور سونے چاندی کا میل کچیل دور کر دیتی ہے اور حج مبرور کا صلہ اور ثواب تو بس جنت ہی ہے
(ترمذی، نسائی)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اللہ کے لئے حج کیا (اس دوران میں) کوئی فحش گوئی کی نہ کوئی برا کام تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک صاف واپس لوٹے گا جس طرح اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا
(بخاری ۱۵۲۱)
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے حج اور عمرے کے لئے جانے والے خدا کے خصوصی مہمان ہیں وہ خدا سے دعا کریں تو خدا قبول فرماتا ہے اور مغفرت طلب کریں تو بخش دیتا ہے
(طبرانی، معارف الحدیث)
رسول اللہ ﷺ کا ارشادِ مبارکہ ہے کہ ''اللہ تعالیٰ ہر روز اس گھر پر 120 رحمتیں نازل فرماتے ہیں، 60 رحمتیں طواف کرنیوالوں پر اور 40 نماز پڑھنے والوں اور 20 ان لوگوں پر نازل ہوتی ہیں جو صرف بیٹھے ہوئے بیت اللہ کو دیکھتے رہتے ہیں -
( بیہقی )
"ماخوذ از : اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم" تالیف ڈاکٹر محمد عبدالحی صاحب رحمۃ اللہ علیہ
Bookmarks