ایک سمندری طوفان کے نتیجے میں تین مسافر ایک ایسے جزیرے پر جا پہنچے جہاں کھانے پینے کے لیے تو پھل اور دیگر اشیاء موجود تھیں مگر وہ خود باقی دنیا سے بالکل کٹ گئے تھے۔ ایک دن وہ تینوں چلتے پھرتے ایک نئ جگہ جا نکلے تو انہیں وہاں ایک بوتل پڑی نظر آئی۔ ڈھکن کھولا تو بوتل میں سے ایک جن برآمد ہوا اور کہنے لگا۔
" کیا حکم ہے میرے آقا "۔" میں آپ لوگوں کی صرف تین خواہشات پوری کر سکتا ہوں چونکہ آپ تینوں نے مجھ کو اس بوتل سے رہائی دلوائی ہے اس لیے تینوں کی ایک ایک خواہش پوری ہو گی۔ اب اپنی اپنی خواہش بتائیں۔"
ایک نے ہمت کر کے کہا؛
" مجھے میرے بیوی بچے بہت یاد آ رہے ہیں اس لیے مجھے ان کے پاس لے چلو "۔
جن نے منتر پڑھا اور پہلا آدمی غائب ہو گیا۔
دوسرے نے کہا؛
" مجھے اپنے ماں باپ اور بھائی بہنوں کی بہت یاد ستا رہی ہے مجھے ان کے پاس پہنچا دو "۔
جن نے منتر پڑھا اور دوسرا آدمی بھی غائب ہو گیا۔
تیسرے آدمی نے لاپروائی سے کہا؛
" نہ تو میرے ماں باپ زندہ ہیں اور نہ ہی میری بیوی بچوں سے کبھی بنتی ہے۔ میں یہاں زیادہ خوش ہوں لیکن اب بہت اکیلا پن محسوس کر رہا ہوں اس لیے ان دونوں آدمیوں کو واپس یہاں پہنچاؤ "۔
جن نے منتر پڑھا اور دونوں وہاں واپس جزیرے پر پہنچ گئے اور جن غائب ہو گیا۔
Bookmarks