حادثہ گراں گزرا آپ سے تصادم کا
زنگی پہ گماں ہوتا ہے اب گماں جہنم کا
روپ موسم ِ گل اور خزاں نے دھارے ہیں
ایک میری آہوں کا اک ترے تبسم کا
لوگ اپنے دل کی بات ڈھونڈتے ہیں نغموں میں
صرف ایک بہانہ ہے سازکا ترنم کا
ہم سے سادہ لوگ اکثر آ گئے دھوکے میں
کتنا دل نشیں لہجہ ہے ترے تکلم کا
تیری یاد تیرا غم اور شب کا سناٹا
زخم دل ی صورت ہے روپ ماہ و انجم کا
کیوں علیم ہر لمحہ کھوئے کھوئے رہتے ہو
کس سے دل ہی دل میں ہے سلسہ تکلم کا
Bookmarks