ٹھہر کے دیکھتے ہیں قافلے سفر والے
تمھارے روپ سے رشتے ہیں بام و در والے
ہمارے شہر سے طوفاں گزرنے والا ہے
کہ پر سمیٹ کے بیٹھے ہوئے ہیں پر والے
زبان دانوں نے پا ئی ہیں خلعتیں لیکن
تمھارے شہر میں رسوا ہوئے ہیں سر والے
وہ دوستوں سے تعلق بھی اتنا رکھتا ہے
اسے ہو کام کبھی جس قد ر وہ کر وا لے
مجھے حرام سے بچنے کی کر کے تلقینیں
مری کمائی سے اب خوش نہیں ہیں گھر والے
Bookmarks