ورق پہ نام جو ، پڑ ھتا تھا خواب چہرے سے
وہ سو چکا تھا جو سرکی کتاب چہرے سے
ابھی تو اس نے فقط ایک روپ بدلا ہے
ابھی تو کتنے اٹھیں گے نقاب چہرے سے
ہمار ا ہنسنا ہنسانا تو ٹھیک ہے لیکن
کسی کے دل کا نہ کرنا حساب چہرے سے
میں لے کے جاتا ہوں کتنے سوال آنکھوں میں
وہ دے کے جاتا ہے سارے جواب چہرے سے
ہر ایک پھول ہے جیسے خلش کوئی مصحف
جو بانٹتا ہے چمن میں ثواب چہرے سے
Bookmarks