Meri Zindagi, Meri Maan
میری زندگی ، میری ماں
لوٹا دے اپنی زندگی کو اگر دنیا میں جنت چاہیے
ایمن ظہیر، الریاض
آج کا میرا عنوان ایک ایسی ہستی کی طرف اشارہ کرتا ہے جس سے میری زندگی کی ہر سانس جوڑی ہوئی ہے اور اسی زندگی کے سہارے میں آپ سب لوگوں کے درمیان میں موجود ہوں۔ اگر کوئی انسان دنیا میں جنت پاناچاہتا ہے تو صرف ایک بار ماں کی عزت، بڑائی اور پاکیزگی کو سمجھ لے تو تاحیات اپنی ماں کے احسانوں کا بدلہ نہ چکا سکے گا۔ دنیا میں کوئی بھی انسان چاہے بچہ ہو یا بوڑھا ماں باپ کی عزت، احترام اور انکی شفقت سے ناآشنا نہیں۔ آج میں اپنی تحریر میں بالخصوص ماں کی اہمیت کو پیش کرنا چاہوں گا۔
ایک کسان جب زمین میں بیج بوتا ہے اور اس وقت اسکی سوچ ایک ایسی ماں کی مانند ہوتی ہے کہ وہ فصل ایک دن رنگ لائے گی ۔ وہ فصل دنیا کی ہر فصل سے زیادہ اچھی ہو گی اور اس فصل میں رنگ لانے کے لیے جتنی محنت اور مشقت وہ کرتا ہے شاید ہی کوئی اندازہ لگا سکے اور جب ایک دن وہ فصل زمین کا سخت سینہ چیر کر شباب کو پہنچتی ہے تو اس کسان کی حالت ایک ایسے مضبوط اور تناور شجر کی سی ہو جاتی ہے جس کا ثمر اسے اس جہاں میں نصیب ہوتا ہے۔یہی حال اس ماں کا ہوتا ہے جو اپنے بچوں کی پرورش اس انداز سے کرتی ہے جس سے اس کے بچے کل کو ایسی بہار لائیں جس سے ماں اپنا سینہ سر تان کر کھڑی ہو جائے۔ ماں جو کہ بے شمار مشکلات جھیلتی ہے اور صرف اپنے بچوں کی خاطر اپنے نفس کو پس پشت ڈال دیتی ہے اور پوری کی پوری توجہ اپنے بچوں کی شخصیت کو سنوارنے میں لگا دیتی ہے۔
دنیا میں ہر بچہ اپنے والدین کا ہی عکس نمایاں ہوتا ہے اور بالخصوص ماں کا جو اس میں وہ تربیت، اخلاق و کردار پیدا کرتی ہے جس سے ان کے رہن سہن، عادات، ہم اہنگی ، سچائی اور مثبت ذہنیت کی تصویر جھلکتی نظر آتی ہے۔ اس کائنات میں ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کا دل نہایت کمزور اور نازک کلی کی طرح ہے لیکن قدرت کا انمول کرشمہ ہمارے سامنے ایک ایسی شکل میں موجود ہے جس کا رتبہ اور تعظیم نہ تو کسی زمینی مخلوق کو حاصل ہے اور نہ ہی کسی آسمانی مخلوق کو یہ رتبہ اور تعظیم دی گئی ہے۔ ایک نادان انسان جب اس کائنات کی چھپی ہوئی نشانیوں کی طرف غور کرتاہے تو اسکے سامنے صرف انہی والدین کا چہرہ آتا ہے اور اس میں یہ سوچ بیدار ہوتی ہے کہ جب وہ دنیا میں آیا تھا اور کچھ بولنے سے قاصر تھا تو صرف اس کے والدین ہی ایک واحد سہارہ تھے جو اسکے دل کی آواز کو محسوس کرتے تھے اور کچھ نہ بولنے کے باوجود اس کی ہر ضرورت پوری کی جاتی تھی۔ آج جب کہ یہ نادان انسان اپنے والدین سے گستاخی کرتا ہے تو سوچیں اس والدین پر کیا بیتتی ہو گی۔۔۔
کچھ عجب حالت میری ماں کی بھی ہے جنھوں نے آج تک میرے لیے جتنی دعائیں کی ہیں اس کا کچھ اندازہ میں اپنی ماں کی آنکھوں سے لگا سکتا ہوں۔میں اپنی ماں سے
آج تک کچھ نہیں کہہ پایا لیکن نجانے آج میرے قلم میں اتنی طاقت پیدا ہو گئی ہے کہ میں انکو ایک دفعہ بتا سکوں کہ میری دنیا آپ سے شروع ہوتی ہے اور آپ پر ہی ختم ہوتی ہے۔ میں آج جو کچھ بھی ہوں سب آپ کی دعاوں کا نتیجہ ہے ۔ میں آپ کے احسانوں کا بدلہ تو نہیں چکا سکتا لیکن میں یہ ضرور کوشش کروں گا کہ جب تک میری زندگی کی
سانس باقی ہے میں آپ کی ہر خواہش کی تکمیل کر سکوں۔(میری زندگی ،میری ماں)
اﷲ تعالی سے دعاگو ہوں کہ میری ماں کا سایہ تاحیات میرے وجود کو روشن کرتا رہے اور میری زندگی کو میری ماں کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا دے۔ آمین.
زندگی ملی جس کی بدولت آج مجھ کو
ماں پہچان ہے میری، میں نام اس کا ہوں
Bookmarks