نماز ميں بولنے والے [حکایات رومی کی ایک حکایت]۔
چار آدمي نماز پڑهنے کے ليے ايک مسجد ميں گۓ هر شخص نے الگ الگ تکبير کہي اور نہايت خشوع و خضوع سے نماز کي نيت باندهـ لي۔ اتنے ميں موﺋذن وهاں آيا پہلے نمازي نے اس سے کہا کہ ارے بهاﺋي آزان بهي دے دي تهي يا نہيں، اگر نہيں تو اب دے دو کچه وقت ہے۔ يه سنتے ہي دوسرا نمازي بولا مياں تم نے نماز ميں بات کي ہے اس ليے تمہاري نماز جاتي رهي اب دوباره نيت باندهو۔
تيسرے نے معاً دوسرے کي طرف منہ پهير کہا ابے او عقل کے اندهے اسے کيا الزام ديتا ہے تُو خود نماز ميں بول پڑا تيري نماز بهي باطل هوﺋي۔ چوتهے نے کہا خدا کا شکر ہے کہ ميں نہيں بولا۔ ورنہ ميري نماز بهي جاتي رہتي۔
اے عزيز، مقصد اس حکايت کے بيان کرنے کا يہ ہے کہ دوسروں کے عيبوں اور براﺋيوں پر نگاه ڈالنے والے گمراہ ہوجاتے ہيں۔ نيک بخت اور سعيد وه ہے جس نے اپنے عيب پر نظر کي اور اگر اس سے کسي نے دوسرے کا عيب بيان کيا تو اسے بهي اپني هي ذات سے منسوب کيا۔ کيونکه اگر وه عيب تجه ميں نہيں تب بهي بے فکر مت ہو۔ کيا خبر آينده کسي زمانے ميں وہي عيب تجه ميں پيدا ہوجاۓ۔
Bookmarks