پاکستان میں گزشتہ پانچ سال کے دوران موبائل ایس ایم ایس چھ روپے سے کم ہو کر صرف ا یک پیسہ رہ گیاہے جبکہ عوام کی بنیادی ضرورت روٹی کی قیمت تین گنا سے بھی زائد ہو گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ انکشافات 2003ء سے 2009ء تک روٹی اور ایس ایم ایس کے نرخوں کے تقابلی جائزے سے بالکل واضح ہیں۔ 2003ء میں ایس ایم ایس کے نرخ 6روپے تھے جبکہ روٹی کی قیمت صرف 2 روپے تھی۔ اگلے برس ایس ایم ایس سستا ہوکر5 روپے کا ہوگیا اور روٹی 50پیسے اضافے کے بعد ڈھائی روپے کی ہوگئی۔ 2005ء میں بھی یہ رجحان برقرار رہا اور ایس ایم ایس صرف 2 روپے کا رہ گیا اور روٹی مزید 50 پیسے مہنگی ہوکر 3 روپے کی ہوگئی۔ گذشتہ سال یعنی 2008ء میں ایس ایم ایس کے نرخ 2روپے سے کم ہوکر 33پیسے رہ گئے جبکہ روٹی 2004ء کے مقابلے میں دگنی مہنگی ہوگئی اور 5 روپے میں فروخت ہوئی۔ اس سال ایک ایس ایم ایس پر صرف ایک پیسہ ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ روٹی سات روپے کی ہوگئی ہے۔ کاش پیٹ کی آگ روٹی کے بجائے ایس ایم ایس سے بجھائی جاسکتی۔ بہرحال حقیقت یہی ہے کہ گذشتہ پانچ سال میں ایس ایم ایس کے نرخ چھ روپے یعنی چھ سو پیسے سے کم ہوکر صرف ایک پیسہ رہ گئے ہیں جبکہ روٹی کی قیمت تین گنا سے بھی زائد ہوگئی ہے۔
کیا سستی تفریح مہنگی روٹی سے بہتر کہی جاسکتی ہے؟
کیا ایس ایم ایس سے پیٹ کی آگ بجھائی جاسکتی ہے ؟
Bookmarks