لاہور ہائی کورٹ کا جماعة الدعوة پاکستان کے امیر حافظ محمد سعید کے مقدمات ختم کرنے کا حکم
جماعةالدعوة دہشت گرد تنظیم نہیں ہے، لاہور ہائی کورٹ
لاہور، لاہور ہائی کورٹ کے مسٹرجسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس نجم الحسن پرمشتمل دورکنی ڈویژنل بنچ نے امیرجماعةالدعوة پاکستان پروفیسرحافظ محمدسعید کے خلاف فیصل آباد میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کئے گئے دونوں مقدمات خارج کرنے کا حکم دیاہے اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جماعةالدعوة دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور نہ ہی اس جماعت کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے اس لئے ممبر شپ کرنے، چندہ جمع کرنے اور اجتماع کرنے کے لئے جماعةالدعوة پر کوئی پابندی نہیں ہے گزشتہ روز سماعت کے دوران فاضل عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک عبدالعزیز سے استفسار کیا کہ کیا جماعةالدعوة کالعدم تنظیم ہے؟ توانہوں نے درخواست کی کہ مجھے نصف گھنٹہ کاوقت دیاجائے میں وزارت داخلہ سے پوچھ کربتاتاہوں جسکی انہیں اجازت دے دی گئی بعدازاں جب دوبارہ سماعت شروع ہوئی تواسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے فاضل عدالت کوبتایاکہ حکومت پنجاب نے جماعةالدعوة پرپابندی کاکوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے وفاقی وزارت داخلہ نے بھی اقوام متحدہ کی قرارداد کی بنیاد پرجماعةالدعوة کی سرگرمیوں پرپابندی لگائی ہے دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم قراردی جانے والی تنظیموں کی وفاقی وزارت داخلہ کی جاری کردہ لسٹ میں بھی جماعةالدعوة کانام شامل نہیں ہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فیصل آباد میں حافظ محمدسعید پرافطار پروگرام سے خطاب کرنے اورچندہ جمع کرنے کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں جب جماعةالدعوة پرپابندی نہیں ہے تو پھران پرمقدمات کیوں درج کئے گئے ؟ دہشت گردی ایکٹ 11-F(4) جماعةالدعوة پرلاگونہیں ہوتا اکے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہاکہ جماعةالدعوة پرامن جماعت ہے حافظ محمدسعید اورتنظیم کے دیگر رہنما پڑھے لکھے لوگ ہیں ان کی وجہ سے ملک کے کسی حصہ میں کبھی امن وامان کاکوئی مسئلہ پیدانہیں ہوا قرآن وسنت کی روشنی میںدعوت وتبلیغ کرنا کوئی جرم نہیں ہے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ملک عبدالعزیز نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قرارداد پرچونکہ وفاقی وزارت داخلہ نے جماعةالدعوة کی سرگرمیوں پرپابندی لگائی ہے اسلئے فاضل عدالت اٹارنی جنرل آف پاکستان کوبلاکر انکا مﺅقف سن لے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ لوکل سطح کا معاملہ ہے پنجاب کے شہر فیصل آباد میںمقدمات درج ہوئے ہیں اورآپ یہاں موجود ہیں اسلئے اٹارنی جنرل کو بلانے کی ضرورت ہے فاضل عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سے پوچھا کہ حافظ محمدسعید کےخلاف دہشت گردی ایکٹ تولاگو نہیں ہوتا کیا ایف آئی آر میںدیے گئے مواد کی بنیاد پران کے خلاف کوئی اور قانون لاگو ہوتا ہے؟ تو وہ اس پر بھی عدالت کوکوئی جواب نہ دے سکے جس پر جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہا کہ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمدسعید کے خلاف درج دونوں مقدمات آئین اور قانون کے خلاف ہیں جماعةالدعوة کالعدم تنظیم نہیں ہے حافظ محمدسعید نے افطاروپروگرام سے خطاب کرکے کوئی جرم نہیں کیا جماعةالدعوة پردہشت گردی ایکٹ کے یہ قوانین لاگو نہیں ہوتے اس لئے فیصل آباد میں ان کے خلاف دونوں مقدمات خارج کئے جائیں۔
جماعة الدعوة پاکستان اور پروفیسر حافظ محمد سعید کے بارے میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں۔
Bookmarks