گوگل آن لائن لائبریری پراجیکٹ پر چین کا الزام
چینی کاپی رائٹس گروپ کے عہدیداروں نے انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل پر
شدید الزامات لگائے ہیں۔ گروپ کا کہنا ہے کہ گوگل نے اپنی آن لائن
لائبریری کیلئے تقریبا بیس ہزار چینی کتابوں کو بغیر اجازت اسکین کیا ہے۔



چائنہ رٹن ورکس کاپی رائٹس سوسائٹی نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا " گوگل آن لائن لائبریری کا ڈیٹا ظاہر کرتاہے کہ ہزاروں چینی کتابیں بغیر معاوضہ ادا کیے اسکین کر لی گئی ہیں
"

تفصیلات کے مطابق گوگل اپنی آن لائن لائبریری کیلئے لاکھوں کی تعداد میں کتابوں کو اسکین کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کام کو تکمیل تک پہچانے کیلئے گوگل کاپی رائٹس کے انڑنیشنل قوانین کا احترام نہیں کر رہا۔

چینی کاپی رائٹس سوسائٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر 'ژانگ ہونگبو' کا کہنا تھا کہ سوسائٹی کو چینی حکومت کی طرف سے احکامات ملے ہیں کہ کاپی رائٹس کے حوالے سے جتنی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے اس کا اندازہ لگایا جائے"


ژانگ نے گوگل کی اس کارروائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 570 کے قریب مصنفین کی کتابوں کو اسکین کیا گیا ہے۔ ان میں سے کسی بھی کتاب
کے مصنف سے گوگل نے نہ ہی رابطہ قائم کیا اور نہ ہی انہیں معاوضے کی ادائیگی کی گئی ہے۔

خبررساں ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ گوگل کے چائنہ ڈیسک پر کام کرنے والے عملے سےان کا یعنی خبررساں ادارے اے ایف پی کا ابھی رابطہ نہیں ہوسکا۔ واضح رہے کہ گوگل کواس پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے دنیا بھر میں کاپی رائٹس کی خلاف ورزی پر اس قسم کی تنقید کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ ایسی ہی قانون شکنی پر 2005 میں امریکہ کے کچھ مصنفین اورپبلشرز نے گوگل کے خلاف مقدمہ بھی دائرکیا تھا۔ جس کے نتیجے میں گوگل نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ معاملے کے حل کیلئے 125 ملین ڈالرز ادا کرے گا۔ جبکہ حالیہ چینی تنقید اورالزامات نے گوگل کو ایک بارپھر مشکل میں ڈال دیا ہے۔

ان تمام پہلووں کے باوجود انڑنیٹ کی دنیا میں گوگل انجن سب سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے ۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگوں کا رابطہ گوگل سے بڑھ رہا ہے۔