صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 450 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 7 متفق علیہ
محمد بن سنان، فلیح، ابوا لنضر، عبید بن حنین، بسر بن سعید، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک خطبہ پڑھا، تو فرمایا کہ یقین سمجھو کہ اللہ سبحانہ نے ایک بندہ کو دنیا اور آخرت کے درمیان اختیار دیا، (چاہے جس کو پسند کرے) اس نے اس چیز کو اختیار کر لیا، جو اللہ کے ہاں ہے، ابوبکر (یہ سن کر) رونے لگے، میں نے اپنے دل میں کہا کہ ایسی کیا چیز ہے، جو اس بوڑھے کو رلا رہی ہے، اگر اللہ نے کسی بندہ کو دنیا کے اور اس عالم کے درمیان میں، جو اللہ کے ہاں ہے، اختیار دیا اور اس نے اس عالم کے اختیار کر لیا، جو اللہ کے ہاں ہے، ( تو اس میں رونے کی کیا بات ہے، مگر آخر میں معلوم ہوا کہ) وہ بندہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے، اور ابوبکر ہم سب میں زیادہ علم رکھتے تھے، پھر آپ نے فرمایا کہ اے ابوبکر تم نہ روو کیونکہ یہ بات یقینی ہے سب لوگوں سے زیادہ مجھ پراحسان کرنے والا اپنی صحبت میں اور اپنے مال میں ابوبکر ہیں میں اپنی امت میں اگر کسی کو خلیل بناتا تو وہ ابوبکر ہوتے لیکن اسلام کی محبت (کافی ہے) مسجد میں ابوبکر کے دروازہ کے سوا کسی کے دروازہ کو بے بند نہ چھوڑا جائے
Bookmarks