دُکھ کے جنگل میں پِھرتے ہیں کب سے مارے مارے لوگ
جو ہوتا ہے سہہ لیتے ہیں، کیسے ہیں بے چارے لوگ
جیون جیون ہم نے جَگ میں کھیل یہی ہوتے دیکھا
دھیرے دھیرے جیتی دنیا دِھیرے دِھیرے ہارے لوگ
وقت سِنگھاسَن پر بیٹھا ہے اپنے راگ سُناتا ہے
سنگت دینے کو پاتے ہیں سانسوں کے اِکتارے لوگ
نیکی اِک دن کام آتی ہے ہم کو کیا سمجھاتے ہو
ہم نے بے بَس مرتے دیکھے کیسے پیارے پیارے لوگ
اِس نگری میں کیوں مِلتی ہے روٹی سَپنوں کے بدلے
جِن کی نگری ہے وہ جانیں ہم ٹھہرے بنجارے لوگ
Bookmarks