Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 13

Thread: ~*رہائی*~

  1. #1
    Gr8^Masood's Avatar
    Gr8^Masood is offline Senior Member+
    Last Online
    18th September 2013 @ 10:50 AM
    Join Date
    23 Jul 2009
    Location
    Khi
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    42,351
    Threads
    1398
    Credits
    970
    Thanked
    2855

    Smile ~*رہائی*~

    تحریر : ایم مبین


    رہائی


    دونوں چپ چاپ پولیس اسٹیشن کے کونےمیں رکھی ایک بنچ پر بیٹھےصاحب کےآنے کا انتظار کر رہےتھے۔ انہیں وہاں بیٹھےتین گھنٹے ہو گئے تھے۔ دونوں میں اتنی ہمت بھی نہیں تھی کہ ایک دوسرے سےباتیں کریں ۔ جب بھی دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے اور دونوں کی نظریں ملتیں تو وہ ایک دوسرے کو مجرم تصور کرتے۔
    دونوں میں سےقصور کس کا تھا وہ خود ابھی تک یہ طےنہیں کر پائےتھے۔ کبھی محسوس ہوتا وہ مجرم ہیں کبھی محسوس ہوتا جیسےایک کے گناہ کی پاداش میں دوسرے کو سزا مل رہی ہے۔ وقت گذاری کے لئے وہ اندر چل رہی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے۔ ان کے لئے یہ جگہ بالکل اجنبی تھی ۔ دونوں کو یاد نہیں آ رہا تھا کہ کبھی انہیں کسی کام سےبھی اس جگہ یا ایسی جگہ جانا پڑا تھا ۔ یا اگر کبھی جانا پڑا ہو گا تو بھی وہ مقام ایسا نہیں تھا ۔
    سامنے لاک اپ تھا ۔ پانچ چھ آہنی سلاخوں والےدروازے اور ان دروازوں کے چھوٹے چھوٹے کمرے۔ ہر کمرےمیں آٹھ دس افراد بند تھے۔ کوئی سو رہا تھا تو کوئی اونگھ رہا تھا ‘ کوئی آپس میں باتیں کر رہا تھا تو کوئی سلاخوں کے پیچھے سے جھانک کر کبھی انہیں تو کبھی پولس اسٹیشن میں آنےجانےوال ے سپاہیوں کو دیکھ کر طنزیہ انداز میں مسکرا رہا تھا ۔
    ان میں سےکچھ کے چہرے اتنے بھیانک اور کرخت تھے کہ انہیں دیکھتےہی اندازہ ہو جاتا تھا کہ ان کا تعلق جرائم پیشہ افراد سے ہے یا وہ خود جرائم پیشہ ہیں ۔ لیکن کچھ چہرے بالکل ان سے ملتے جلتے تھے۔ معصوم بھولے بھالے ۔ سلاخوں کے پیچھےسے جھانک کر بار بار وہ انہیں دیکھ رہےتھے۔ جیسےان کےاندر تجسس جاگا ہے۔ ” تم لوگ شاید ہماری برادری سےتعلق رکھتے ہو ۔ تم لوگ یہاں کیسے آن پھنسے؟ “وہ جب بھی ان چہروں کو دیکھتے تو دل میں ایک ہی خیال آتا کہ صورت شکل سے تو یہ بھولےبھالے معصوم اور تعلیم یافتہ لوگ لگتے ہیں یہ کیسے اس جہنم میں آن پھنسے۔
    باہر دروازے پر دو بندوق بردار پہرہ دے رہے تھے۔ لاک اپ کے پاس بھی دو سپاہی بندوق لئے کھڑے تھے ۔ کونے والی میز پر ایک وردی والا مسلسل کچھ لکھ رہا تھا ۔ کبھی کوئی سپاہی آ کر اس کی میز کےسامنے والی کرسی پر بیٹھ جاتا تو وہ اپنا کام چھوڑ کر اس سے باتیں کرنےلگتا ۔ پھر اس کےجانے کے بعد اپنےکام میں مشغول ہو جاتا تھا ۔
    اس کےبازو میں ایک میز خالی پڑی تھی ۔ اس میز پر دونوں کے بریف کیس رکھے ہوئے تھے۔ ان کےساتھ اور بھی لوگ ریلوے اسٹیشن سے پکڑ کر لائے گئےتھے ان کا سامان بھی اسی میز پر رکھا ہوا تھا ۔ وہ لوگ بھی ان کےساتھ ہی بینچ پر بیٹھےتھے لیکن کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ایک دوسرے سے باتیں کر سکے۔ ایک دو بار ان میں سےکچھ لوگوں نے آپس میں باتیں کرنےکی کوشش کی تھی ۔ اسی وقت سامنے کھڑا سپاہی گرج اٹھا ۔
    ” اےخاموش! آواز مت نکالو ‘ شور مت کرو ۔ اگر شور کیا تو لاک اپ میں ڈال دوں گا ۔ “ اس کے بعد ان لوگوں نےسرگوشی میں بھی ایک دوسرے سے باتیں کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ وہ سب ایک دوسرے کے لئے اجنبی تھے۔ یا ممکن ہےایک دوسرے کےشناسا ہوں جس طرح وہ اور اشوک ایک دوسرے کےشناسا تھے۔ نا صرف شناسا بلکہ دوست تھے۔ ایک ہی آفس میں برسوں سے کام کرتے تھے اور ایک ساتھ ہی اس مصیبت میں گرفتار ہوئے تھے۔
    آج جب دونوں آفس سے نکلے تھے تو دونوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہو گا کہ اس طرح مصیبت میں گرفتار ہو جائیں گے۔
    آفس سے نکلتے ہوئے اشوک نےکہا تھا ۔ ” میرےساتھ ذرا مارکیٹ چلو گے؟ ایک چُھری کا سیٹ خریدنا ہے۔ بیوی کئی دنوں سےکہہ رہی ہے لیکن مصروفیات کی وجہ سےمارکیٹ تک جانا نہیں ہو رہا ہے۔ “
    ” چلو! “ اس نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا ۔ مجھےسات بجےکی تیز لوکل پکڑنی ہےاور ابھی چھ بج رہے ہیں ۔ اتنی دیر میں ہم یہ کام نپٹا سکتے ہیں ۔ “ وہ اشوک کےساتھ مارکیٹ چلا گیا تھا ۔
    ایک دوکان سے انہوں نےچُھریوں کا سیٹ خریدا تھا ۔ اس سیٹ میں مختلف سائز کی آٹھ دس چُھریاں تھیں ۔ ان کی دھار بڑی تیز تھی اور دوکاندار کا دعویٰ تھا روزانہ استعمال کے بعد بھی دو سالوں تک ان کی دھار خراب نہیں ہو گی کیونکہ یہ اسٹین لیس اسٹیل کی بنی ہوئی ہیں قیمت بھی واجب تھی ۔
    قیمت ادا کر کے اشوک نے سیٹ اپنی اٹیچی میں رکھا اور وہ باتیں کرتے ہوئے ریلوے اسٹیشن کی طرف چل دیئے۔ اسٹیشن پہنچے تو سات بجنے میں بیس منٹ باقی تھے دونوں کی مطلوبہ تیز لوکل کے آنے میں پورے بیس منٹ باقی تھے۔
    فاسٹ ٹرین کے پلیٹ فارم پر زیادہ بھیڑ نہیں تھی دھیمی گاڑیوں والے پلیٹ فارم پر زیادہ بھیڑ تھی لوگ شاید بیس منٹ تک کسی گاڑی کا انتظار کرنے کی بہ نسبت دھیمی گاڑیوں سے جانا پسند کر رہےتھے۔
    اچانک وہ چونک پڑے۔ پلیٹ فارم پر پولیس کی پوری فورس ابھر آئی تھی ۔ اور اس نے پلیٹ فارم کے ہر فرد کو اپنی جگہ ساکت کر دیا تھا ۔ دو دو تین تین سپاہی آٹھ آٹھ دس دس افراد کو گھیرے میں لے لیتے ان سےپوچھ تاچھ کر کےان کےسامان اور سوٹ کیس ‘ اٹیچیوں کی تلاشی لیتےکوئی مشکوک مطلوبہ چیز نہ ملنےکی صورت میں انہیں جانےدیتے یا اگر انہیں کوئی مشکوک یا مطلوبہ چیز مل جاتی تو فوراً دو سپاہی اس شخص کو پکڑ کر پلیٹ فارم سےباہر کھڑی پولیس جیپ میں بٹھا آتے۔
    انہیں بھی تین سپاہیوں نےگھیر لیا تھا ۔
    ” کیا بات ہےحوالدار صاحب ؟ “ اس نے پوچھا ۔ ” یہ تلاشیاں کس لئے لی جا رہی ہیں ؟ “
    ” ہمیں پتہ چلا ہے کہ کچھ دہشت گرد اس وقت پلیٹ فارم سےاسلحہ لے جا رہےہیں ۔ انہیں گرفتار کرنےکے لئے یہ کاروائی کی جا رہی ہے۔ “ سپاہی نےجواب دیا۔
    وہ کل آٹھ لوگ تھے جنہیں ان سپاہیوں نےگھیرے میں لے رکھا تھا ان میں سےچار کی تلاشیاں ہو چکی تھیں اور انہیں چھوڑ دیا گیا تھا ۔ اب اشوک کی باری تھی ۔
    جسمانی تلاشی لینے کے بعد اشوک کو بریف کیس کھولنے کے لئے کہا گیا ۔ کھولتے ہی ایک دو چیزوں کو الٹ پلٹ کر دیکھنےکے بعد جیسے ہی ان کی نظریں چُھریوں کےسیٹ پر پڑیں وہ اچھل پڑے۔ ” باپ رے اتنی چُھریاں ؟ صاب ہتھیار ملے ہیں ۔ “ ایک نے آواز دے کر تھوڑی دور کھڑے انسپکٹر کو بلایا ۔
    ” حوالدار صاحب یہ ہتھیار نہیں ہیں ۔ سبزی ترکاری کاٹنے کی چھریوں کا سیٹ ہے۔ “ اشوک نےگھبرائی ہوئی آواز میں انہیں سمجھانے کی کوشش کی ۔
    ” ہاں حوالدار صاحب ! یہ گھریلو استعمال کی چُھریوں کا سیٹ ہے ہم نے ابھی بازار سےخریدا ہے۔ “ اس نے بھی اشوک کی صفائی پیش کرنے کی کوشش کی ۔
    ” تو تُو بھی اس کےساتھ ہے‘ تُو بھی اس کا ساتھی ہے؟“ کہتے ہوئے ایک سپاہی نےفوراً اسے دبوچ لیا ۔ دو سپاہی تو پہلے ہی اشوک کو دبوچ چکے تھے۔ ” ہم سچ کہتے ہیں حوالدار صاحب ! یہ ہتھیار نہیں ہیں یہ گھریلو استعمال کی چُھریوں کا سیٹ ہے۔ “ اشوک نے ایک بار پھر ان لوگوں کو سمجھانےکی کوشش کی ۔
    ” چپ بیٹھ ! “ ایک زور دار ڈنڈا اس کےسر پر پڑا ۔
    ” حوالدار صاحب ! آپ مار کیوں رہےہیں ؟ “ اشوک نے احتجاج کیا ۔
    ” ماریں نہیں تو کیا تیری پُوجا کریں ۔ یہ ہتھیار ساتھ میں لئے پھرتا ہے۔ دنگا فساد کرنے کا ارادہ ہے۔ ضرور تیرا تعلق ان دہشت پسندوں سے ہو گا ۔ “ ایک سپاہی بولا اور دو سپاہی اس پر ڈنڈے برسانے لگے۔ اس نےاشوک کو بچانےکی کوشش کی تو اس پر بھی ڈنڈے پڑنے لگے۔ اس نےعافیت اسی میں سمجھی کہ وہ چپ رہے۔ دو چار ڈنڈے اس پر پڑنے کے بعد میں ہاتھ رک گیا ۔ لیکن اشوک کا برا حال تھا ۔ وہ جیسے ہی کچھ کہنے کے لئے منہ کھولتا اس پر ڈنڈے برسنے لگتےاور مجبوراً اسےخاموش ہونا پڑتا ۔
    ” کیا بات ہے؟“ اس درمیان انسپکٹر وہاں پہنچ گیا جسےانہوں نےآواز دی تھی ۔
    ” صاب اس کے پاس ہتھیار ملے ہیں ۔ “
    ” اسےفوراً تھانےلےجاؤ ۔ “ انسپکٹر نےآرڈر دیا اور دوسری طرف بڑھ گیا ۔ چار سپاہیوں نےانہیں پکڑا اور گھسیٹتے ہوئے پلیٹ فارم سےباہر لےجانے لگے۔ باہر ایک پولیس جیپ کھڑی تھی۔ اس جیپ میں انہیں بٹھا دیا گیا اس جیپ میں اور دوچار آدمی بیٹھے تھے۔ ان سب کو چار سپاہیوں نے اپنی حفاظت میں لے رکھا تھا ۔ اسی وقت جیپ چل پڑی ۔
    ” آپ لوگوں کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے؟ “ جیسےہی ان لوگوں میں سےایک آدمی نےان سے پوچھنے کی کوشش کی ایک سپاہی کا فولادی مکہ اس کےچہرے پر پڑا ۔
    ” چپ چاپ بیٹھا رہ نہیں تو منہ توڑ دوں گا ۔ “ اس آدمی کے منہ سےخون نکل آیا تھا وہ اپنا منہ پکڑ کر بیٹھ گیا اور منہ سےنکلتےخون کو جیب سےرومال نکال کر صاف کرنے لگا ۔
    پولیس اسٹیشن لا کر انہیں اس کونے کی بینچ پر بٹھا دیا گیا اور ان کا سامان اس میز پر رکھ دیا گیا جو شاید انسپکٹر کی تھی ۔ جب وہ پولس اسٹیشن پہنچے تو مسلسل لکھنے والے نے لانے والے سپاہیو ں سے پوچھا ۔
    ” یہ لوگ کون ہیں ؟ انہیں کہاں سےلا رہے ہو ؟ “
    ” ریلوےاسٹیش ن پر چھاپےکےدور ان پکڑے گئےہیں ان کے پاس سے مشکوک چیزیں یا ہتھیار برآمد ہوئے ہیں ۔ “
    ” پھر انہیں یہاں کیوں بٹھا رہے ہو ؟ انہیں لاک اپ میں ڈال دو ۔ “
    ”صاحب نےکہا ہے کہ انہیں باہر بٹھا کر رکھو وہ آ کر ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔“ بینچ پر بٹھانے سے پہلے ان کی اچھی طرح تلاشی لی گئی تھی ۔ کوئی مشکوک چیز برآمد نہیں ہوئی یہی غنیمت تھا ۔ ان کی پولیس اسٹیشن آمد کی تھوڑی دیر بعد دوسرا جتھا پولیس اسٹیشن پہنچا ۔ وہ بھی آٹھ دس لوگ تھےشاید انہیں کسی دوسرے انسپکٹر نے پکڑا تھا اس لئے انہیں دوسرے کمرے میں بٹھایا گیا اور بھی اس طرح کے کتنے لوگ لائے گئے انہیں اندازہ نہیں تھا کیونکہ وہ صرف اس کمرے کی سرگرمیاں دیکھ پا رہے تھے جس میں وہ مقیّد تھے۔
    نئےسپاہی آتےتو ان پر ایک اچٹتی نظر ڈال کر اپنےدوسرے ساتھیوں سے پوچھ لیتے۔ ” یہ کہاں سے پکڑے گئے ہیں ۔

  2. #2
    Gr8^Masood's Avatar
    Gr8^Masood is offline Senior Member+
    Last Online
    18th September 2013 @ 10:50 AM
    Join Date
    23 Jul 2009
    Location
    Khi
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    42,351
    Threads
    1398
    Credits
    970
    Thanked
    2855

    Smile Part 2

    جُوئےگھر سے‘ بلیو فلم دیکھتےہوئے یا طوائفوں کےاڈوں سے؟“
    ” ہتھیاروں کی تلاش میں ۔ آج ریلوے اسٹیشن پر چھاپا مارا تھا ۔ وہاں پر پکڑے گئے ہیں ۔ “
    ” کیا کچھ برآمد ہوا ؟ “
    ” خاطر خواہ تو کچھ بھی برآمد نہیں ہو سکا ۔ تلاش جاری ہے۔ صاب ابھی نہیں آئے ہیں ۔ آئیں تو پتہ چلے گا کہ خبر صحیح تھی یا غلط اور اس چھاپے سےکچھ حاصل ہوا ہے یا نہیں ؟ “
    جیسےجیسے وقت گذر رہا تھا اس کے دل کی دھڑکنیں بڑھتی جا رہی تھیں ۔ اشوک کی حالت غیر تھی ۔ اس کےچہرے پر اس کے دل کی کیفیت ابھر رہی تھی ۔ ہر لمحہ ایسا لگتا تھا جیسےوہ ابھی چکرا کر گرجائے گا ۔ اسےاندازہ تھا جن خدشات سے وہ ڈر رہا ہے اشوک کے خدشات کچھ زیادہ ہی ہوں گے اسےاس بات کا اطمینان تھا تلاشی میں اس کے پاس سےکوئی بھی مشکوک چیز برآمد نہیں ہوئی تھی۔ اس لئے نہ تو پولیس اس پر کوئی الزام لگا سکتی ہے نہ اس پر ہاتھ ڈال سکتی ہے۔ لیکن مصیبت یہ تھی کہ وہ اشوک کے ساتھ گرفتار ہوا ہے۔ اشوک پر جو بھی فردِ جرم عائد کی جائے گی اس میں اسے بھی برابر کا شریک قرار دیا جائے گا ۔ کبھی کبھی اسےغصہ آ جاتا ۔
    ” آخر ہمیں کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے؟ کس جرم میں ہمارےساتھ عادی مجرموں سا ذلت آمیز سلوک کیا جا رہا ہے اور یہاں گھنٹوں سے بٹھا کر رکھا گیا ہےاور ہماری تذلیل کی جا رہی ہے؟ ہمارے پاس سے تو ایسی کوئی مشکوک، قابل اعتراض چیز برآمد نہیں ہوئی ہے۔ وہ چُھریوں کا سیٹ ؟ وہ تو گھریلو استعمال کی چیزیں ہیں ۔ انہیں اپنےپاس رکھنا یا کہیں لےجانا کوئی جرم نہیں ہے۔ اشوک ان چیزوں سےکوئی قتل و غارت گری یا دنگا فساد نہیں کرنا چاہتا تھا وہ تو انہیں اپنےگھر اپنےگھریلو استعمال کے لئے لےجانا چاہتا تھا ۔ “ لیکن وہ کس سےیہ باتیں کہے کس کے سامنے اپنی بے گناہی کی صفائی پیش کرے۔ یہاں تو آواز بھی منہ سے نکلتی ہے تو جواب میں کبھی گالیاں ملتی ہیں تو کبھی گھونسے۔ اس مصیبت سے کس طرح نجات پائیں دونوں اپنی اپنی طور پر سوچ رہے تھےجب ان سوچوں سےگھبرا جاتے تو سرگوشی میں ایک دوسرےسے ایک دو باتیں کر لیتے۔
    ” انور اب کیا ہو گا ؟ “
    ” کچھ نہیں ہو گا اشوک ! تم حوصلہ رکھو ۔ ہم نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ “
    ” پھر ہمیں یہاں یوں کیوں بٹھا کر رکھا گیا ہے۔ ہمارےساتھ عادی مجرموں کا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ “
    ” یہاں کےطور طریقےایسے ہی ہیں ۔ ابھی ہمارا کیس کسی کے سامنے گیا بھی نہیں ہے۔ “
    ” میرا سالہ مقامی ایم ۔ ایل ۔ اے کا دوست ہے۔ اسے فون کر کےتمام باتیں بتا دوں گا وہ ہمیں اس جہنم سےنجات دلا دے گا ۔ “
    ” پہلی بات تو یہ لوگ ہمیں فون کرنے نہیں دیں گے۔ پھر تھوڑا حوصلہ رکھو انسپکٹر کے آنے کے بعد کیا صورت حال پیدا ہوتی ہے اس وقت اس بارے میں سوچیں گے۔ “
    ” اتنی دیر ہو گئی گھر نہ پہنچنے پر بیوی متفکّر ہو گی ۔ “
    ” میری بھی یہی حالت ہے۔ ایک دو گھنٹے لیٹ ہو جاتا ہوں تو وہ گھبرا جاتی ہے۔ ان لوگوں کا کوئی بھروسہ نہیں کچھ نہ ملنےکی صورت میں کسی بھی الزام میں پھنسا دیں گے۔ “
    ” ارے سب ان کا پیسہ کھانے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا گیا ہے۔ “ بغل میں بیٹھا آدمی ان کی سرگوشیوں کی باتیں سن کر پُھسپھسایا ۔ ” کڑکی لگی ہوئی ہے کسی مجرم سے ہفتہ نہیں ملا ہو گا یا اس نے ہفتہ دینےسے انکا ر کر دیا ہو گا ۔ اس کے خلاف تو کچھ نہیں کر سکتے اس کی بھرپائی کرنے کے لئے ہم شریفوں کو پکڑا گیا ہے۔ “
    ” تمہارے پاس کیا ملا ؟ “ اس نےپلٹ کر اس آدمی سےپوچھا ۔
    ” تیزاب کی بوتل ۔ “ وہ آدمی بولا ۔ ” اس تیزاب سے میں اپنےبیمار باپ کےکپڑے دھوتا ہوں جو کئی مہینوں سےبستر پر ہے۔ اس کی بیماری کےجراثیم مرجائیں ان سےکسی اور کو نقصان نہ پہنچے اس کے لئے ڈاکٹر نے اس کے سارے کپڑے اس ایسڈ میں دھونےکے لئے کہا ہے۔ آج ایسڈ ختم ہو گیا تھا وہ میڈیکل اسٹور سےخرید کر لےجا رہا تھا ۔ مجھے کیا معلوم تھا اس مصیبت میں پڑ جاؤں گا۔ ورنہ میں اپنےگھر کےقریب کے میڈیکل اسٹور سےخرید لیتا
    ”اے! کیا کُھسر پُھسر چالو ہے؟“ ان کی سرگوشیاں سن کر ایک سپاہی دہاڑا تو وہ سہم کر چپ ہو گئے۔ ذہن میں پھر وسوسےسر اٹھانےلگے۔ اگر اشوک پر کوئی فردِ جرم عائد کر کے گرفتار کر لیا گیا تو اسے بھی بخشا نہیں جائے گا ۔ اشوک کی مدد کرنے والا ساتھی اسے قرار دے کر اس پر بھی وہی فردِ جرم عائد کرنا کون سی بڑی بات ہے۔ پولیس تو ان پر فردِ جرم عائد کر کے انہیں عدالت میں پیش کر دےگی ۔ انہیں عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہو گی ۔ اور اس بے گناہی کو ثابت کرنے میں سالوں لگ جائیں گے۔ سالوں عدالت کچہری کے چکر ۔ اس تصور سے ہی اس کو جھرجھری آ گئی ۔ پھر لوگ کیا کہیں گے کس کس کو وہ اپنی بے گناہی کی داستان سنا کر اپنی صفائی پیش کریں گے۔
    اگر پولیس نےان پر فرد جرم عائد کی تو معاملہ صرف عدالت تک محدود نہیں رہے گا ۔ پولیس ان کے بارےمیں بڑھا چڑھا کر اخبارات میں بھی ان کےجرم کی کہانی چھپوا دے گی ۔ اخبار والے تو اس طرح کی کہانیوں کی تاک میں ہی رہتے ہیں ۔
    ” دو سفید پوشوں کے کالے کارنامے۔“
    ” ایک آفس میں کام کرنے والےدو کلرک دہشت گردوں کے ساتھی نکلے۔“
    ” ایک بدنام زمانہ گینگ سے تعلق رکھنےوالےد و غنڈے گرفتار ۔ “
    ” فساد کرنے کے لئے ہتھیار لےجاتے ہوئے دو غنڈے گرفتار ۔ “
    ” شہر کے دو شریف باشندوں کا تعلق خطرناک دہشت پسندوں سےنکلا ۔ “
    ان باتوں کو سوچ کر وہ اپنا سر پکڑ لیتا ۔ جیسے جیسے وقت گذر رہا تھا ۔ اس کی حالت غیر ہو رہی تھی اور اسے ان باتوں خیالوں سےنجات حاصل کرنا مشکل ہو رہا تھا ۔
    گیارہ بجے کے قریب انسپکٹر آیا وہ غصے میں بھرا تھا ۔
    ” نالائق ، پاجی ، حرامی ، سالے کچھ بھی جھوٹی اطلاعیں دے کر ہمارا وقت خراب کرتے ہیں۔ اطلاع ہے کہ دہشت گرد ریلوےاسٹیش ن سے خطرناک اسلحہ لے کر جانے والے ہیں ۔ کہاں ہیں دہشت گرد ‘ کہاں ہےاسلحہ ؟ چار گھنٹے ریلوے اسٹیشن پر مغز پاشی کرنی پڑی ۔ رامو یہ کون لوگ ہیں ؟ “
    ” انہیں ریلوےاسٹیش ن پر شک میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ “
    ” ایک ایک کو میرے پاس بھیجو ۔“
    ایک ایک آدمی اٹھ کر انسپکٹر کے پاس جانے لگا اور سپاہی اسے بتانے لگے کہ اس شخص کو کس لئے گرفتار کیا گیا ہے۔
    ” اس کے پاس سے تیزاب کی بوتل ملی ہے۔ “
    ” صاحب ! وہ تیزاب مہلک نہیں ہے۔ اس سے میں اپنےبیمار باپ کےکپڑے دھوتا ہوں ۔ وہ میں نے ایک میڈیکل اسٹور سے خریدی تھی ۔ اس کی رسید بھی میرے پاس ہے اور جس ڈاکٹر نے یہ لکھ کر دی ہے اس ڈاکٹر کی چٹھی بھی ۔ یہ جراثیم کش تیزاب ہے۔ برف کی طرح ٹھنڈا ۔ “ وہ شخص اپنی صفائی پیش کرنےلگا ۔
    ” جانتےہو تیزاب لے کر لوکل میں سفر کرنا جرم ہے؟ “
    ” جانتا ہوں صاحب ! لیکن یہ تیزاب آگ لگانے والا نہیں ہے۔ “
    ” زیادہ منہ زوری مت کرو ۔ تمہارے پاس تیزاب ملا ہے۔ ہم تمہیں تیزاب لےکر سفر کرنے کےجرم میں گرفتار کر سکتےہیں ۔ “
    ” اب میں کیا کہوں صاحب ! “ وہ آدمی بے بسی سےانسپکٹر کا منہ تکنے لگا ۔
    ” ٹھیک ہے تم جا سکتے ہو لیکن آئندہ تیزاب لے کر ٹرین میں سفر نہیں کرنا۔“
    ” نہیں صاحب ! اب تو ایسی غلطی پھر کبھی نہیں ہو گی ۔ “ کہتا ہوا وہ آدمی اپنا سامان اٹھا کر تیزی سے پولیس اسٹیشن کے باہر چلا گیا ۔
    اب اشوک کی باری تھی ۔
    ” ہم دونوں ایک کمپنی کے سیلز ڈپارٹمنٹ میں کام کرتے ہیں ۔ یہ ہمارے کارڈ ہیں ۔ یہ کہتے ہوئے اشوک نےاپنا کارڈ دکھایا میں نے یہ چُھریوں کا سیٹ گھریلو استعمال کے لئےخریدا تھا اور گھر لےجا رہا تھا ۔ آپ خود دیکھئے یہ گھریلو استعمال کی چُھریاں ہیں ۔
    ” صاب ان کی دھار بہت تیز ہے۔ “درمیان میں سپاہی بول اٹھا ۔
    انسپکٹر ایک ایک چُھری اٹھا کر اس کی دھار پرکھنے لگا ۔
    ” سچ مچ ان کی دھار بہت تیز ہے۔ ان کےایک ہی وار سےکسی کی جان بھی لی جا سکتی ہے۔ “
    ” اس بارے میں میں کیا کہہ سکتا ہوں صاحب ! “ اشوک بولا ۔ ” کمپنی نےاس طرح کی دھار بنائی ہے۔ کمپنی کو اتنی تیز دھار والی گھریلو استعمال کی چُھریاں نہیں بنانی چاہئیں۔ “
    ” ٹھیک ہے تم جا سکتے ہو ۔ انسپکٹر اشوک سےبولا اور اس سے مخاطب ہوا ۔
    ” تم ؟ “
    ” صاحب ! یہ اس کےساتھ تھا ۔ “
    ” تم بھی جا سکتے ہو لیکن سنو ۔ “ اس نےاشوک کو روکا ۔ پورے شہر میں اس طرح کی تلاشیاں چل رہی ہیں ۔ یہاں سے جانے کے بعد ممکن ہےتم ان چُھریوں کی وجہ سے کسی اور جگہ دھر لئےجاؤ ۔ “
    نہیں انسپکٹر صاحب ! اب مجھ میں یہ چُھریاں لے جانےکی ہمت نہیں ہے۔ میں اسے یہیں چھوڑے جاتا ہوں ۔ اشوک بولا تو انسپکٹر اور سپاہی کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ ابھر آئی ۔ وہ دونوں اپنے اپنے بریف کیس اٹھا کر پولیس اسٹیشن کے باہر آئے تو انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے انہیں جہنم سے رہائی کا حکم مل گیا ہے۔

  3. #3
    ^NajanyQ^'s Avatar
    ^NajanyQ^ is offline Advance Member
    Last Online
    5th January 2021 @ 10:37 AM
    Join Date
    23 Mar 2009
    Location
    ھزارہ
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    13,306
    Threads
    439
    Credits
    995
    Thanked
    701

    Default

    Nice sharing

  4. #4
    M-Qasim's Avatar
    M-Qasim is offline Advance Member+
    Last Online
    7th September 2022 @ 07:41 PM
    Join Date
    22 Mar 2009
    Gender
    Male
    Posts
    33,351
    Threads
    915
    Credits
    1,718
    Thanked
    3391

    Default


    SUPERB WRITING

    Nice Sharing .... Thanks MASOOD BHAI for Sharing







  5. #5
    saifi88 is offline Senior Member+
    Last Online
    8th December 2010 @ 05:00 PM
    Join Date
    16 Apr 2009
    Location
    AAP KE DIL MEIN
    Age
    43
    Posts
    6,513
    Threads
    28
    Credits
    990
    Thanked
    247

    Default


    nice sharing.........

  6. #6
    Gr8^Masood's Avatar
    Gr8^Masood is offline Senior Member+
    Last Online
    18th September 2013 @ 10:50 AM
    Join Date
    23 Jul 2009
    Location
    Khi
    Age
    39
    Gender
    Male
    Posts
    42,351
    Threads
    1398
    Credits
    970
    Thanked
    2855

    Default

    Thaks For Your comments and for replies .

  7. #7
    noty_mir is offline Member
    Last Online
    9th December 2009 @ 02:01 PM
    Join Date
    04 Aug 2009
    Location
    lahore
    Age
    39
    Posts
    5,103
    Threads
    62
    Thanked
    78

    Default

    very good brother..

  8. #8
    safdar302's Avatar
    safdar302 is offline Advance Member
    Last Online
    15th January 2020 @ 10:53 AM
    Join Date
    15 Oct 2008
    Location
    Dubai
    Posts
    12,060
    Threads
    560
    Credits
    1,219
    Thanked
    174

    Default

    so nice
    Honest prayer from the heart has great power

  9. #9
    Aasi_786's Avatar
    Aasi_786 is offline Advance Member
    Last Online
    2nd February 2024 @ 10:00 PM
    Join Date
    14 Jan 2008
    Location
    Islamabad
    Posts
    19,001
    Threads
    2012
    Credits
    1,386
    Thanked
    1109

    Default

    bohat umdha sharing hai...Masood bhai

  10. #10
    *KHAN*JEE*'s Avatar
    *KHAN*JEE* is offline Advance Member+
    Last Online
    14th January 2021 @ 05:22 PM
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    .*'""*JaNNaT*""
    Gender
    Male
    Posts
    23,576
    Threads
    649
    Credits
    91
    Thanked
    1618

    Default

    BahoOooOoT KhoOooOoB...~*

  11. #11
    Sheeda_Pastol's Avatar
    Sheeda_Pastol is offline Senior Member+
    Last Online
    28th November 2010 @ 11:46 AM
    Join Date
    21 Dec 2005
    Location
    IRIS ga mo im nika ?
    Posts
    16,800
    Threads
    125
    Credits
    990
    Thanked
    344

    Default


  12. #12
    mhafeez is offline Member
    Last Online
    9th June 2010 @ 01:40 PM
    Join Date
    30 Aug 2009
    Location
    *~Aawaara Baadlou'n main~*
    Posts
    3,778
    Threads
    287
    Thanked
    239

    Default

    Bahut umda selection aur nice sharing hai bro........**

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 44
    Last Post: 16th February 2019, 04:24 PM
  2. Replies: 8
    Last Post: 6th November 2016, 08:49 PM
  3. عربی گرائمر سافٹوئیر چاہیے
    By itmaster4you in forum Ask an Expert
    Replies: 2
    Last Post: 19th June 2013, 04:58 PM
  4. Replies: 24
    Last Post: 23rd January 2013, 06:35 PM
  5. Replies: 13
    Last Post: 23rd April 2010, 06:03 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •