بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں ایک مقامی عدالت نے ایک خاتون کی طلاق کی درخواست اس بنیاد پر منظوری کی تھی کہ ان کے شوہر ان کے پسندیدہ ٹی وی سیریل دیکھنے سے منع کرتے تھے۔
شوہر نے اس فیصلے کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے اور اپیل کے دروان اس فیصلے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں بیوی کو ’سیریل دیکھنے سے منع کرنے کو شوہر کی زیادتی قرار دیا ہے‘ اور اسی بنیاد پر طلاق کی درخواست کو منظور کیا۔
بیوی نے شوہر پر اس کی توہین کرنے، اس پر تھوکنے اور جسمانی تعلقات سے انکار کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے تھے۔
یہ واقعہ پونے شہر کا ہے جہاں کی مقامی عدالت کے جج ایم جی کلکرنی نے کہا کہ ’فروری دو ہزار پانچ میں میاں بیوی کے درمیان اس بات پر جھگڑا شروع ہوا کہ بیوی ہندی سیریل کیوں دیکھتی ہے۔ شوہر اپنی بیوی کو ان کی پسند کے سیریل نہیں دیکھنے دیتا تھا۔‘
میاں بیوی کی شادیکو آٹھ برس ہوچکے تھے اور ان کے پاس ایک چھ برس کی بچی بھی ہے۔ جج نے اس بچی کو ماں کی تحویل میں دیا ہے اور شوہر کو ہفتہ میں بچی سے دو گھنٹے ملاقات کا وقت دیا ہے۔
بیوی پیشے سے اکاؤٹنٹ ہے جببکہ شوہر ایک سافٹ ویئر انجینیئر ہیں۔ شوہر کے وکلاء کا کہنا ہے کہ بیوی کے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور طلاق کی منظوری بہت ہی مبہم بنیاد پر دی گئی ہے۔
شوہر کے وکیل امت کارکھانے کا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ درست نہیں ہے۔’یہ فیصلہ بہت ہی کمزور بنیادوں پر دیا گیا ہے ایسے فیصلوں سے سماج پر اثر پڑتا ہے اور اجتماعی حیثیت یہ معاشرے کے حق میں نہیں ہے۔‘
پیر کے روز ممبئی ہائی کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران کہا کہ میاں بیوی کو آپس میں صلح کر لینی چاہیے یا پھر دونوں اتفاق رائے سے طلاق لے لیں جو ان کی اور ان کی بچی کے بھی حق میں ہوگا۔
Bookmarks