پھر عید کی آمد آمد ہے
اور ہر سال کی طرح
اس سال بھی
ہم عید ویسے ہی منائیں گے
وطن سے آنے والی
فون کالزپر
خوب ہنستے ہوۓ
عیدمبارک وصول کریں گے
آنکھوں کی نمی کو
انگلیوں سے پونچھ لیں گے
بھیگتے لہجے کو
گلے کی خرابی بتائیں گے
دل سے اٹھنے والی ٹیسوں کو
قہقہوں میں دبائیں گے
ظاہر نہ ہونے دیں گے
کبھی بھی دوری کا غم
لیکن فون رکھتے ہی
ہر سال کی طرح
اس سال بھی
ہم شدّتوں سے روئیں گے