ہم جنہیں بکرا سمجھتے آئے ہیں
ہائے وہ اللہ میاں کی گائے ہیں
گیٹ کی گھنٹی بجی، سمجھے تھے ہم
وہ قصائی ساتھ اپنے لائے ہیں
دیر تک کرتے رہے میَں میَں صنم
دیکھ کر بُغدا کہا” ہم“ آئے ہیں
آج کھائیں گے سبھی شامی کباب
ساتھ میں تِکّے،سِری اور پائے ہیں
کہہ ہی لی نیہا نے بھی نمکیں غزل
سوچ کر ہی دانت نکلے جائے ہیں
Bookmarks